جغرافیہ

کرہ ارض کے مقامات اور اس پر بسنے والی بنی نوع انسان کی خصوصیات کا علم

جغرافیہ ‎(انگریزی: Geography)‎، جغرافیہ (یونانی: γεωγραφία) یونانی زبان کے الفاظ 'Geo' (زمین کا) اور 'Graphhien' (تفصیل) کا مجموعہ، جس کے معنی ہیں زمین کا بیان۔"جغرافیہ وہ علم ہے، جس میں زمین، اس کی خصوصیات، اس کے باشندوں‎ ،‎اس کے مظاہر اور اس کے نقوش کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔" جغرافیہ ایک ہمہ جہت نظم و ضبط ہے جو زمین اور اس کی انسانی اور فطری پیچیدگیوں کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے؛ نہ صرف یہ کہ اشیاء کہاں ہیں، بلکہ یہ بھی کہ وہ کس طرح بدلی ہیں اور کیسے بنی ہیں۔ حالآنکہ جغرافیہ زمین کے لیے مخصوص ہے، مگر اس کے بہت سے تصورات کو سیاروں کی سائنس کے میدان میں دیگر آسمانی اجسام پر زیادہ وسیع پیمانے پر لاگو کیا جا سکتا ہے۔ جغرافیہ کو "قدرتی علوم اور سماجی علوم کے مضامین کے درمیان ایک پل" کہا جاتا ہے۔

لفظ γεωγραφία کا پہلا ریکارڈ شدہ استعمال یونانی اسکالر  اراستوستھینز (276–194 BC) کی ایک کتاب کے عنوان کے طور پر تھا۔ تاہم، قدیم بابل میں نویں صدی قبل مسیح میں دنیا کے نقشے کی کوشش کی ابتدائی مثال کے ساتھ، جغرافیہ کے تصورات (جیسے نقشہ نگاری) دنیا کو مقامی طور پر سمجھنے کی ابتدائی کوششوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ جغرافیہ کی تاریخ ایک نظم و ضبط کے طور پر ثقافتوں اور صدیوں پر محیط ہے، جو آزادانہ طور پر ایک سے زیادہ گروہوں کے ذریعے تیار کی گئی ہے اور ان گروہوں کے درمیان تجارت کے ذریعے باہمی تفہیم کی گئی ہے۔ جغرافیہ کے بنیادی تصورات جو تمام طریقوں کے درمیان مطابقت رکھتے ہیں وہ جگہ، وقت اور پیمانے پر مرکوز ہیں۔

موجودہ دور میں، جغرافیہ متعدد نقطہ نظر اور طریقوں کے ساتھ ایک انتہائی وسیع نظم و ضبط ہے۔ نظم و ضبط کو منظم کرنے کی متعدد کوششیں، بشمول جغرافیہ کی چار روایات اور شاخوں میں تقسیم کے،    کی گئی ہیں۔ استعمال کی جانے والی تکنیکوں کو عام طور پر مقدار اور معیار کے طریقوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، جس میں بہت سے مطالعات مخلوط طریقے اختیار کرتے ہیں۔ عام تکنیکوں میں نقشہ نویسی، دور حساسیت remote sensing، انٹرویوز اور سروے شامل ہیں۔

‎زمین کی اپالو 17سے لی گئی تصویر ‎
‎طوفان‎
میپ

تاریخ

ایراٹورتھینیس (‎ 276 سے 194 قبل مسیح)‎ وہ پہلا شخص تھا۔ جس نے لفظ جغرافیہ استعمال کیا۔ جغرافیہ کو زمین کی سائنس بھی کہا جاتا ہے۔ آج تک انسان نے جتنی بھی ترقی کی ہے۔ وہ جغرافیہ کی ہی مرہون منت ہے۔ زمین انسان کا گھر ہے۔ اور اس گھر سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لیے علم جغرافیہ انسان کی رہنمائی کرتا ہے۔ علم جغرافیہ پرانے زمانے میں بھی موجود رہا ہے۔ لیکن اس دور میں اس کی اہمیت بہت کم تھی۔ عموما دریاؤں، پہاڑوں، سمندروں اور مقامات کے نام یاد کرلینا ہی کافی سمجھا جاتا تھا۔ دوسرے علوم کی نسبت جغرافیہ میں بہت سست رفتاری سے ترقی ہوئی۔

‎زمین اور چاند‎
‎ملکہ پربت‎

زمانہ قدیم میں جغرافیہ کا تصور

اس علم کا آغاز بطور سائنس مصر و یونان میں ہوا۔ زمانہ قدیم کے جغرافیہ دانوں کی بعض تحریریں بڑی دلچسپ ہیں۔ مثلاً سٹرابو جو ایک اطالوی جغرافیہ دان تھا، اس خیال کا مالک تھا کہ سمندر کا پانی ایک بہت بڑے دریا کی طرح کسی ڈھلان پر بند رہتا ہے۔ ارسطو کا خیال تھا کہ فضا سے ہوا زمین میں داخل ہو کر محبوس ہو جاتی ہے اور جب وہ فضا میں واپس جانے کے لیے جدوجہد کرتی ہے تو زلزلہ پیدا ہوتا ہے۔ مگر ان عجیب و غریب خیالات کے ساتھ ساتھ قدیم یونانیوں نے بعض حیرت انگیز دریافتیں بھی کیں۔ مثلاً 200ق م کے قریب، ارسطاطالیس نے مصر کے مشرق و مغرب میں مدوجزر کی لہروں میں تناسب معلوم کرنے پر یہ اعلان کیا کہ بحر اوقیانوس اور بحر ہند آپس میں منسلک ہیں۔ اس کی ایک اور دریافت قابل ذکر ہے، جس کے مطابق اس نے بتایا کہ دور مغرب میں شمال سے جنوب تک کوئی ملک ضرور واقع ہے۔ اس کے 1700 سال بعد کولمبس نے اس ملک امریکا کو دریافت کیا۔

‎پہاڑ‎

جغرافیہ میں سب سے پہلے یونانیوں نے پیش رفت کرنا شروع کی۔ قرون وسطیٰ میں مسلم ممالک میں اس علم میں بہت پیش رفت ہوئی۔ اس دور کے اہم ناموں میں ابن بطوطہ، ابن خلدون اور ادریسی شامل ہیں۔ مسلمانوں کے علمی زوال کے بعد یورپ میں اس مضمون پر بہت پیش رفت ہوئی۔

جغرافیہ کی شاخیں

حوالہ جات