ردیف
اردو گرامر میں استعمال ہونے والا الفاظ
ردیف کے لغوی معنی ہیں گُھڑ سوار کے پیچھے بیٹھنے والا۔
شعری اصطلاح
شعری اصطلاح میں ردیف سے مراد وہ لفظ یا الفاظ کا مجموعہ ہے جو قافیے کے بعد مکرر آئیں اور بالکل یکساں ہوں۔ ردیف کا ہر مصرعے میں ہونا لازمی نہیں ہے۔ عام طور پر یہ غزل کے اشعار میں مصرعۂ ثانی میں دہرائے جاتے ہیں۔
مثالیں
مثال کے طور پر:
” | جذبہ شوق کدھر کو لیے جاتا ہے مجھے پردائے راز سے کیا تم نے پکارا ہے مجھے | “ |
اس شعر میں الفاظ "ہے مجھے" ردیف ہے کیونکہ یہ قافیہ کے بعد دہرایا جا رہے ہیں اور تبدیل نہیں ہو رہے ا۔ جاتا اور پکارا قافیے ہیں اور ان میں آخری اصلی حرف الف حرفِ روی ہے۔
ایک اور مثال پیش ہے
” | نقشِ فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا | “ |
اس شعر میں لفظ "کا" ردیف ہے۔ اور تحریر اور تصویر قافیے ہیں جن میں آخری اصل حرف “ر” حرفِ روی” کہلاتا ہے۔
مزید دیکھیے
🔥 Top keywords: صفحۂ اولخاص:تلاشانا لله و انا الیه راجعونمحمد بن عبد اللہحق نواز جھنگویسید احمد خانپاکستاناردوغزوہ بدرمحمد اقبالجنت البقیععلی ابن ابی طالبقرآنعمر بن خطابانہدام قبرستان بقیعحریم شاہغزوہ احداردو حروف تہجیاردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریاتابوبکر صدیقاسلاممحمد بن اسماعیل بخاریکوسغزوہ خندقخاص:حالیہ تبدیلیاںاسماء اللہ الحسنیٰجناح کے چودہ نکاتفلسطینموسی ابن عمراندجالمیری انطونیامتضاد الفاظمرزا غالبآدم (اسلام)پریم چندفاطمہ زہراصحیح بخاریجنگ آزادی ہند 1857ءضمنی انتخابات