ابو عبدالرحمن سلمی کوفی

ابو عبد الرحمن السلمیؒ تابعین میں سے ہیں۔

ابو عبدالرحمن سلمی کوفی
معلومات شخصیت
وفاتکوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طبی کیفیتاندھا پن   ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استادعثمان بن عفان ،  علی بن ابی طالب ،  زید بن ثابت ،  عبد اللہ بن مسعود ،  اُبی بن کعب   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نمایاں شاگردعاصم بن ابی النجود الکوفی ،  عامر بن شراحیل شعبی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہقاری   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملقرأت ،  علم حدیث   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام ونسب

عبد اللہ نام،ابو عبد الرحمن کنیت،کنیت سے زیادہ مشہور ہیں،والد کا نام حبیب تھا،نسبا ًسلمی تھے۔

فضل وکمال

علمی اعتبار سے کوفہ کے قراء اورعلماء میں ان کا شمار تھا۔ [1]

قرآن

ان کا خاص موضوع کتاب اللہ تھا، تفسیر القرآن کی تعلیم ان علما سے حاصل کی تھی جنھوں نے اس محنت سے قرآن پڑھا تھا کہ دس آیات پڑھنے کے بعد جب تک اس کے متعلق تمام باتیں نہ معلوم کرلیتے تھے،آگے نہ بڑھتے تھے،قرآن کی تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ اس پر عمل بھی کرتے جاتے تھے؛چنانچہ فرماتے تھے ہم لوگ قرآن کے ساتھ اس پر عمل کرنا بھی سیکھتے ہیں،ہمارے بعد ایسے لوگ قرآن کے وارث ہوں گے جو قرآن کو پانی کی طرح پییں گے اوران کے نرخرہ کے نیچے نہ اترے گا، حافظ ذہبی کی تصریح سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عثمانؓ،علیؓ اور عبد اللہ بن مسعودؓ سے انھوں نے تعلیم حاصل کی تھی۔ [2]

درس قرآن

قرآن کا درس بھی دیتے تھے،لیکن اس کا کوئی معاوضہ لینا پسند نہ کرتے تھے عمروبن حریث کے لڑکے کو انھوں نے قرآن کی تعلیم دی تھی،عمرو نے ان کے پاس سواری کا اونٹ اور اس کی جھول بھیجی،انھوں نے یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ ہم لوگ کتاب اللہ پر کوئی اجرت نہیں لیتے [3] کامل چالیس سال تک مسجد میں قرآن کا درس دیا تھا۔ [4]

حدیث

حدیث کے بھی حافظ تھے علامہ ابن سعد لکھتے ہیں کان ثقۃ کثیر الحدیثصحابہ میں انھوں نے حضرت عمرؓ، عثمانؓ،علیؓ، سعد بن ابی وقاصؓ،خالد بن ولید،عبد اللہ بن مسعودؓ،حذیفہؓ،ابوموسیٰ اشعریؓ،ابودرداء،ابو ہریرہؓ سے روایتیں کی ہیں ان سے استفادہ کرنے والوں میں ابراہیم نخعی،علقمہ بن مرثد،سعد بن عبیدہ،ابو اسحٰق ،سبیعی سعید بن جبیر، ابو الحصین اسدی،عطاء بن ثابت وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ [5]

وفات

عبد الملک کے عہدِ خلافت 73ھ میں کوفہ میں وفات پائی،مسجد ان کا اوڑھنا بچھونا تھی،مرض الموت میں بھی مسجد ہی میں تھے،عطا بن سائب نے جاکر عرض کیا خدا آپ پر رحم کرے، آپ اپنے بستر پر منتقل ہوجاتے تو اچھا تھا،فرمایا میں نے ایک شخص سے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے کہ بندہ جب تک مسجد میں نماز کے انتظار میں رہتا ہے،وہ گویا نماز ہی کی حالت میں رہتا ہے اورملائکہ اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں،اس لیے میں چاہتا ہوں کہ مسجد ہی میں مروں۔ [6]

حوالہ جات