بچوں کا بچوں سے جنسی استحصال

بچوں کا بچوں سے جنسی استحصال ایک قسم کا بچوں کا جنسی استحصال ہے جس میں سن بلوغ کو پہنچنے سے پہلے ہی کسی بچے کا جنسی استحصال کیا گیا ہے اور یہ ایک یا اس سے زیادہ بچوں یا نواجوانوں کی جانب سے کیا جاتا ہے جس میں راست طور پر کوئی بالغ شامل نہیں ہوتا ہے۔ اس اصطلاح کو اس جنسی سرگرمی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو "بغیر رضامندی، بغیر مساوات یا پھر زبردستی کے نتیجے میں انجام پائے۔[1] اس میں یہ شکل بھی شامل ہے جب ایک بچہ جسمانی زبردستی، دھمکی، دھوکے بازی یا جذباتی چالبازی کا استعمال کرتے ہوئے تعاون حاصل کرے۔ بچوں کے بچوں سے جنسی استحصال کو مزید روایتی جنسی کھیل یا جسم کی ساخت کو جاننے کے تجسس سے اور ایسی کوششوں سے مختلف بتایا گیا ہے (مثلًا "ڈاکٹر کھیلنا") کیوں کہ بچوں کا بچوں سے جنسی استحصال ایک صاف طور ظاہر اور جنسی شہوت کی جانب دانستہ طور مرکوز ہے اور اس میں اباضہ بھی شامل ہے۔[2] کئی واقعات میں ایسا شخص جو دوسرے کو جنسی عمل کے لیے ابھارتا ہے، بچے کی معصومیت کا کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے اور کم عمر مظلوم ان پر ہونے والے ظلم کی حقیقی نوعیت سے ناواقف ہوتے ہیں۔ جب جنسی استحصال ایک بھائی یا بہن کی جانب سے اپنے ہی بھائی یا بہن (وہی صنف یا مخالف صنف، دونوں ہی صورتوں میں) انجام پاتا ہے، تو اسے بین الاولاد استحصال کہتے ہیں۔[3]

وجوہ

بچوں کے بچوں سے جنسی استحصال کے معاملے میں کم سن بچے جو جنسی طور پر تیار نہیں ہوئے ہیں، یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ مخصوص جنسی افعال کا مقصد کیا ہے، تاوقتیکہ انھیں کسی باہری ماخذ سے اس کی اطلاع نہ ملے۔[4][5][6] نتیجتًا بچے جو پہل کرتے ہیں یا حد سے متجاوز جنسی افعال کے معاملوں میں دوسرے بچوں کی مدد کرتے ہیں، وہ خود اکثر کسی بالغ کے ہاتھوں جنسی استحصال کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں،[4][5][7] یا کسی دوسرے بچے کی جانب سے جو شاید خود کسی بالغ کے استحصال کا شکار رہا ہو۔[8][9] استحصال کرنے واکے آدھے سے زیادہ نچے خود دو یا اس سے زیادہ ظالموں کی کرتوتوں کا تختۂ مشق بن چکے ہیں۔ کچھ اور معاملوں میں خاطی بچہ یا تو ذرائع ابلاغ کی فحاشی کا مشاہدہ کر چکا ہوتا ہے یا متواتر طور پر بالغوں کے بیچ کے تعلقات کو کافی کم عمری میں دیکھ چکا ہے جو خود ایک طرح سے بچوں کا استحصال ہے۔[7]

کچھ اور معاملوں میں، ایک بچے یا نوجوان کے من میں کسی دوسرے بچے کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا ہے اور وہ صرف ایک وقتیہ جذبے پر عمل پیرا ہوتا ہے۔ تاہم یہ عمل پھر بھی دوسرے بچے کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور یہ ایک طرح سے بچوں کا بچوں سے جنسی استحصال ہے۔[10]

پھیلاؤ

بچوں کے بچوں سے جنسی استحصال کے واقعات یقینی طور معلوم نہیں کیے جا سکتے ہیں کیوں کہ انھیں وسیع پیمانے پر عوام کو اطلاع نہیں دی جاتی ہے۔[2] یہ اکثر بالغوں کی نگرانی سے ہٹ کر رو نما ہوتا ہے۔ اگر اس کی اطلاع بالغوں کو ہوتی بھی ہے تو بھی کئی بار اس کے مضر اثرات سے بے خبر لوگ اسے بے ضرر قرار دے کر توجہ نہیں دیتے۔[2] بالخصوص بین الاوالاد استحصال کی اطلاع عام طور سے کم ہی ہوتی ہے جب کہ اس کے بر عکس والدین کے بچوں پر استحصال کی خبریں عام ہیں۔[3]بچپن میں زنائے محرم کے بارے میں مظلومین کی جانب سے کم ہی شکایت درج کروائی جاتی ہے۔[11]

اثرات

بچے جو جنسی طور پر کسی نابالغین] کی جانب سے جنسی تجسس کا شکار ہوتے ہیں، جس میں بین الاولاد استحصال بھی شامل ہے، زیادہ تر وہی مسائل سے دوچار ہوتے ہیں جیسے کہ بالغ لوگ ہوا کرتے ہیں، جس میں تجسس کی ند نظمی، مطبی تناؤ، منشیات کا استحصال، خودکشی، طعام کی بد نظمی، مابعد ایذا تناؤ کی بد نظمی، نیند کی بد نظمی اور تعلقات کے معاملے میں ساتھ والوں پر اعتماد میں دشوازی شامل ہے۔[1][12] مظلوم اکثر یہ سمجھتا ہے کہ کیا جانے والا فعل فطری تھا، جس میں یہ بھی سوچ ہو سکتی ہے کہ وہ دونوں پہل کرنے والے تھے یا یہ عمل از خود انجام پایا۔[11]

اہم عوامل جو علامات کی گہرائی پر اثر انداز ہوتے ہیں، ان میں زبردستی یا دباؤ کا استعمال، استحصال کا تکرار اور اس فعل کا پھیلاؤ۔[13] آگے کی زندگی میں مظلوم بننے کا اضافی خطرہ اور جنسی باز مظلومیت کی اطلاعات ملی ہیں۔[14]

مزید دیکھیے

2

حوالہ جات