جلیلہ حیدر

جلیلہ حیدر ( Hazaragi / اردو : جلیله حیدر؛ پ. 10 دسمبر 1988) کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کی وکیل اور سیاسی کارکن ہیں۔ [2] جلیلہ کوئٹہ کی ہزارہ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی پہلی وکیل خاتون ہیں۔ وہ عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) کی رکن اور، ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ (ڈبلیو ڈی ایف) کے بلوچستان کی رہنما ہیں ساتھ ہی وہ پشتوم تحفظ مومنٹ کی کارکن بھی ہیں۔ اور وہ پشتون ۔ انھوں نے ایک تنظیم کی بنیاد بھی ڈالی ہے جس کا مقصد نادار بچوں اور کمزور خواتین کو باختیار بنانا ہے۔

جلیلہ حیدر
 

معلومات شخصیت
پیدائش10 دسمبر 1988ء (36 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوئٹہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیجامعہ بلوچستان   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہحقوق نسوان کی کارکن   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

ان کا نام بی بی سی کی 2019 کی 100 خواتین میں شامل کیا گیا اور اسے مارچ 2020 میں ریاستہائے متحدہ امریکا کے محکمہ خارجہ نے بین الاقوامی جری خواتین کے طور پر منتخب کیا۔ [3]

تعلیم

حیدر نے بلوچستان یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ [2]

کیریئر

حیدر کمزور برادریوں کے حقوق کے حامی رہی ہیں اور انھوں نے انسانی حقوق کی پامالی اور ان سے ہونے والی زیادتیوں کے خلاف اظہار خیال کیا ہے۔ انھوں نے بلوچ سیاسی کارکنوں کے لاپتہ ہونے اور ان کے قتل کے خلاف مہم چلائی ہے اور ہزارہ برادری کی نسل کشی کے خلاف مظاہرے اور دھرنے دیے۔ وہ پشتونوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف بھی مظاہروں میں حصہ لیتی ہیں اور بولتی ہیں اور ان کے مطابق انھیں یقین ہے کہ ان کا درد یکساں ہے کیوں کہ وہ سب مشترکہ طور پر آئین پاکستان میں اپنے حقوق زندگی کی ضمانت کا مطالبہ کر رہے ہیں حیدر نے کوئٹہ میں پشتون طحوف موومنٹ کے اجلاس سے خطاب کیا۔ مارچ 2018 ، جس کے سبب انھیں تنقید اور ہراساں کرنے کی شکایات سامنے آئیں۔

کامیابیاں

انھیں ہم ٹی وی ویمن لیڈر ایوارڈ 2020 بھی دیا گیا۔ [4]

مزید دیکھیے

دھمکیاں

حیدر کو ان کے معاشرے سے تنقید اور انسانی حقوق کی زیادتیوں کے خلاف سرگرمی پر ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی طرف سے دھمکیوں اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مارچ 2019 میں ، حیدر کا نام پشتون تحفظ موومنٹ کے عوامی اجتماعات میں شرکت کے بعد پاکستان کے ایکزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا۔

حوالہ جات