عرفان حبیب

عرفان حبیب (پ:1931) اس وقت ہندوستان کے عہد وسطی کی تاریخ کے حوالہ سے دنیا بھر میں ایک معتبر نام ہے۔ وہ بھارت میں 1931 میں پیدا ہوئے۔ وہ ہندو اور اسلامی بنیاد پرستی کے خلاف اپنے سخت موقف کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔[2] وہ کتاب Agrarian System of Mughal India, 1556-1707 کے مصنف بھی ہیں۔

عرفان حبیب
(انگریزی میں: Irfan Habib ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش12 اگست 1931ء (93 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وادودارا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکنرائل ہسٹری سوسائٹی   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی
نیو کالج، اوکسفرڈ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈاکٹری مشیرسی سی ڈیوس
پیشہمورخ ،  استاد جامعہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانانگریزی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملتاریخ نگاری   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمتعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پدم بھوشن   (2005)
فیلو آف رائل ہسٹری سوسائٹی
جواہر لعل نہرو فیلوشپ   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم

Irfan Habib - 2007

اُن کے والد کا نام محمد حبیب ہے جو ایک مشہور مورخ تھے اور والدہ کا نام سہیلا حبیب تھا۔ اُن کے دادا محمد نسیم ایک دولت مند بیرسٹر اور قوم پرست تھے۔ انھوں نے ہی 1916 میں لکھنؤ میں ہونے والے انڈین نیشنل کانگریس کے اجلاس کو منعقد کرایا اور اس کے تمام اخراجات برداشت کیے۔ اُن کے نانا عباس طیب جی مہاتما گاندھی کے ساتھیوں میں سے تھے اور بروڈا ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی بنے۔ عرفان حبیب کی بیوی سائرہ حبیب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں معاشیات کی پروفیسر ہے۔[3]

حوالہ جات

بیرونی روابط