ابو عبد اللہ قضاعی

ابو عبد اللہ محمد بن سلامہ بن جعفر بن علی قضاعی مصری شافعی مصر کے قاضی تھے اور مشہور کتاب مسند شہاب کے مصنف ہیں۔

ابو عبد اللہ قضاعی
(عربی میں: مُحمَّد بن سلامة بن جعفر بن علي القضاعي المصري الشافعي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش10ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات1062
قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہمورخ [1]،  قاضی ،  مصنف ،  مفسرِ قانون [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانعربی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملحدیث [2]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

نام و نسب

علامہ قضاعی کا نام محمد، لقب شہاب الدین اور کنیت ابو عبد اللہ ہے۔ نسب نامہ یوں ہے : محمد بن سلامہ بن جعفر بن علی بن حکمون بن ابراہیم بن مسلم القضاعی المصری الشافعی۔ آپ قبیلہ بنو قضاعہ کی نسبت سے ’’قضاعی‘‘ مشہو ر ہوئے۔

اساتذہ

  • ابو مسلم محمد بن احمد کاتب
  • احمد بن ثرثال
  • ابو الحسن بن جہضم
  • احمد بن عمر جیزی
  • ابو محمد بن نحاس مالکی اور دیگر۔

تلامذہ

  • ابو نصر بن ماکولا
  • ابو عبد اللہ حمیدی
  • ابو سعد عبد الجلیل ساوی
  • سہل بن بشر اسفرایینی
  • ابو القاسم نسیب
  • ابو عبد اللہ محمد بن احمد رازی اور دیگر طالبین علم نے استفادہ کیا۔

علما کی آرا

  • ابن ماکولا کہتے ہیں: «وہ کئی علوم میں ماہر تھے، میں نے مصر میں ان کے مقام کا کوئی دوسرا نہیں دیکھا»۔
  • غیث ارمنازی کہتے ہیں: «مصر میں قاضی کے منصب پر فائز تھے، ان کی کئی تصنیفات ہیں»۔
  • سلفی کہتے ہیں: «ثقہ اور قوی حافظہ والے تھے، شافعی المذہب تھے»[3]

تصنیفات

تصنیفات کے چند نام یہ ہیں:[4]:

  • النجوم المتقدہ (محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کا مجموعہ ہے۔
  • دستور معالم الحکم (علی بن ابی طالب کے اقوال کا مجموعہ ہے)
  • تاریخ القضاعی (انبیا کرام سے لے کر خلفاء راشدین تک اور خلیفہ ظاہر تک کی تاریخ)
  • مناقب الشافعی (ناپید ہے)
  • خلاصۃ وافیۃ للمعلمین (حدیث کے مصادر کی فہرست تھی جو اب ناپید ہے)
  • منشآت مصر (مصر کی تاریخ تھی تو ناپید ہے)

تفسیر القرآن

  • درۃ الواعظین و ذخر العابدین

دقائق الأخبار و حدائق الاعتبار

وفات

علامہ قضاعی نے شبِ جمعہ 17 ذیقعد 454ھ مطابق 21 نومبر 1062ء کو قاہرہ میں وفات پائی۔[5]

حوالہ جات