تنہائی کے سو سال (ناول)

مارکیو کا ناول

تنہائی کے سو سال (ہسپانوی: Cien años de soledad) کولمبیائی مصنف گیبریئل گارسیا مارکیز کا ایک ناول ہے، جو ہسپانوی زبان میں 1967ء میں شائع ہوا۔ جب کہ اس کا انگریزی ترجمہ 1970ء میں ہوا۔

تنہائی کے سو سال (ناول)
(ہسپانوی میں: Cien años de soledad ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مصنفگیبریل گارشیا مارکیز   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبانہسپانوی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادبی صنفجادوئی حقیقت پسندی   ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت1967[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
لی موندے کی صدی کی 100 بہترین کتابیں
نوبل انعام برائے ادب    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پلاٹ

ناول بوئندا خاندان کی سات نسلوں کی کہانی ہے جو ماکوندو نامی ایک گاؤں میں رہتے تھے۔ اس گاؤں کی بنیاد جوزے ارکیدو بوئندا اور اس کی بیوی ارسلا نے رکھی تھی۔ ارسلا اور جوازے ارکیدو بوئندا آپس میں رشتے دار تھے۔ ان کی شادی کی پیشن گوئی پہلے سے ہو چکی تھی تاہم ان کے خاندان میں آپس کی شادی کے نتیجے میں “اگوانے” پیدا ہونے کی تاریخ موجود تھے۔ اگوانے ایسے بچے تھے جن کے پیچھے دم تھی۔ تاہم اگوانوں کی پیدائش کا خوف ارسلا اور جوزے ارکیدو بوئندا کو روک نہیں سکا اور ان کی آپس میں شادی ہو گئی۔ وہ دونوں ایک بہتر مستقبل کی تلاش میں ایک نئی منزل کی طرف روانہ ہو گئے۔ ایک رات جوزے ارکیدو نے ایک ایسی بستی کا خواب دیکھا جو شیشوں کی بنی ہوئی تھی اور اس میں سے دنیا کا عکس جھلکتا تھا۔ اس نے اس بستی کو بسانے کا ارادہ کیا، تاہم کئی دن تک بھٹکتے رہنے کے بعد اس کو سمجھ میں آئی کہ ایسی بستی صرف خوابوں میں ہی ہو سکتی ہے۔ جوازے ارکیدو بوئندا نے ایک نئی بستی کی بنیاد رکھی، جہاں اس کی اگلی نسل کی پرورش شروع ہوئی۔ یہ خاندان شروع سے ہی عجیب و غریب حالات کا شکار رہا، وہ خاندانی بدنصیبی جو ان کے ساتھ شروع سے تھی، وہ یہاں بھی موجود رہی۔[3]

مزید دیکھیے

  • کولمبیائی ادب

حوالہ جات

بیرونی روابط