رامچندر گوہا

ساہتیہ اکادمی اعزاز یافتہ مصنف

رامچندر گوہا (انگریزی: Ramachandra Guha) (ولادت: 29 اپریل 1958ء) بھارت کے مصنف ہیں جو عموما ماحولیاتی، سماجی، معاشیات، سیاسی، عبوری اور کرکٹ تاریخ جیسے موضوعات پر قلم اٹھاتے ہیں۔[5] وہ دی ٹیلیگراف اور ہندوستان ٹائمز میں کالم نگار بھی ہیں۔[6][7][8] کئی مجلوں میں لکھنے کے ساتھ ساتھ وہ آؤٹ لک میں بھی لکھتے ہیں۔ سال 2011ء-12ء کے لیے انھیں انڈین اسکول آف اکنامکس میں تاریخ اور بین الاقوامی معاملات میں فلپ رومن چیئر بنایا گیا تھا۔[9] ان کی جلدوں میں کتاب گادھی: دی ایئرس ڈیٹ چینجڈ دی ورلڈ (2018ء) موہن داس گاندھی کی سوانح حیات کا دوسرا حصہ ہے۔ اس سے قبل گاندھی بیفور انڈیا (2013ء) میں شائع ہو چکی ہے۔

رامچندر گوہا
(ہندی میں: रामचंद्र गुहा ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
2017ء کی ایک تصویر

معلومات شخصیت
پیدائش (1958-04-29) 29 اپریل 1958 (عمر 66 برس)
دہرہ دون، اتر پردیش، بھارت
(اب اتراکھنڈ، بھارت)
رہائشبنگلور، کرناٹک
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہسوجاتا
عملی زندگی
مادر علمیدہلی یونیورسٹی
انڈین انسٹیوٹ آف مینجمنٹ کلکتہ
پیشہمورخ ،  معلم ،  صحافی [1]،  مصنف ،  ماہر ماحولیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانانگریزی [2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمتلندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس ،  آئی آئی ایس سی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاںانڈیا آفٹر گاندھی
اعزازات
فوکوکا ایشیائی ثقافت انعام   (2015)
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ   (برائے:India after Gandhi ) (2011)[4]
 پدم بھوشن    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
ویب سائٹ
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

انھیں بھارتی عدالت عظمیٰ نے 30 جنوری 2017ء کو بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے انتظامی پینل میں شامل کیا تھا مگر انھوں نے اسی سال جولائی میں استعفی دے دیا۔

ابتدائی زندگی

ان کی ولادت 29 اپریل 1958ء کو دہرہ دون، اتر پردیش (اب اتراکھنڈ) میں ہوئی۔ وہ تمل براہمن خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔[10] ان کی نشو و نما دہرہ دون میں ہی ہوئی۔ ان کے والد فوریسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کام کرتے تھے۔[11][12] اور والدہ اسکول میں معلمہ تھیں۔[حوالہ درکار] ان کا پیدائشی نام سبرامنیم رانچندر گوہا رکھا گیا تاکہ تمل کا اثر باقی رہے مگر اسکول میں رامچدر گوہا ہی لکھا گیا اور وہ اسی نام سے مشہور ہوئے۔[11][13][14]

کیرئر

1985ء تا 2000ء انھوں نے بھارت، یورپ اور شمالی امریکا کے کئی تعلیمی اداروں میں تدریسی خدمات انجام دیں بشمول جامعہ کیلیفورنیا، برکلی, ییل یونیورسٹی, جامعہ سٹنفورڈ اور اوسلو یونیورسٹی اور جامعہ سٹنفورڈ وغیرہ۔ بعد میں انھوں نے انڈیا اسنٹی ٹیوٹ آف سائنس میں پڑھایا۔

گوہا بنگلور چلے گئے اور لکھنا شروع کر دیا۔ وہ انڈیا اسنٹی ٹیوٹ آف سائنس میں ہیومنٹیز کے وزیٹنگ پروفیسر بن گئے۔ وہ ایک غیر منافع بخش ادارہ، نیو انڈیا فاؤنڈیشن کے منیجینگ ٹرسٹی ہیں۔ یہ تنظیم جدید ہندوستانی تاریخ پر ریسرچ کرنے والوں کو اسکالرشپ دیتی ہے۔

حوالہ جات