انڈین ہسٹری کانگریس

انڈین ہسٹری کانگریس بھارت کے مؤرخین کی سب سے بڑی پیشہ ورانہ تنظیم ہے جس میں 10,000 سے بڑھ کر ارکان ہیں۔ اس کی تاسیس 1935ء میں ہوئی تھی۔[1] کسی نئے امیدوار کا نام موجودہ عام یا تاحیات ارکان کی جانب سے تجویز کیا جا سکتا ہے اور یہی لوگ اس کی تائید بھی کر سکتے ہیں۔[2]

برطانوی استعماری دور میں آل نڈیا نیشنل کانگریس آف ہسٹوریند قائم کرنے کی پہل پونا شہر (اب پونے) کے مؤرخین نے کی۔ اس کا پہلا اجلاس بھارت اتہاس سنشودھک منڈل میں ہوا تھا۔ یہ اجلاس پونے میں 1935ء میں ہوا تھا۔[3] کئی اہم مؤرخین جیسے کہ دتو وامن پوٹدار، سریندر ناتھ سین (جو آگے چل کر نیشنل آرکائیوز آف انڈیا کے پہلے ڈائریکٹر بنے)، سر شفقت احمد خان وغیرہ نے پہلے اجلاس میں شرکت کی۔[3]

مؤرخین محمد حبیب اور سسوبھان سرکار اور بعد میں نورالحسن، رام شرن شرما، ستیش چندر، بیپین چندر، رومیلا تھاپڑ، عرفان حبیب، اطہر علی، برون ڈے، اقتدار عالم خان، کے این پنیکر، برج دلال اُپادھیائے، دویجیندر ناراین جھا، سمیت سرکار، سبیاساچی بھٹاچاریا اور پریتم سینی [4] نڈین ہسٹری کانگریس لمبی اور گہری وابستگی رکھ چکے ہیں۔[5] اس کے موجودہ صدر آر چمپکلا لکشمی ہے جو جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے تعلق رکھتی ہیں۔

انڈین ہسٹری کانگریس نے زندگی بھر کے کاموں اور تاریخ ہند کو تسلیم کرنے کے لیے وشوناتھ کاشی ناتھ رجواڑے انعام قائم کیا۔ 2002ء میں یہ انعام آر ایس شرما کو دیا گیا تھا۔[6]

نامور مارکسی قائد جیوتی باسو[7] کو کولکاتا میں اکسٹھویں اجلاس میں حصہ لینے کا موقع دیا گیا تھا۔ یہ اجلاس کولکاتا میں ہوا تھا۔[8][9]

حوالہ جات

بیرونی روابط