محمد زاہد بن حسن حلمی کوثری، کوثری کی نسبت قفقاز میں دریائے شیز کے کنارے ان کے گاؤں کی طرف ہے، بعض کے مطابق یہ نسبت ان کے اجداد میں سے کسی کی جانب ہے، جو مشہور قدیم قبیلہ "چرکسی" کی شاخ "شابسوغ" سے تھے۔
ولادت
زاہد الکوثری کی ولادت ترکی کے مشرقی استنبول سے تقریباً تین میل کے فاصلے پر دوزجہ کے قریب "حاجی حسن قریشی" نامی ایک گاؤں میں دوشنبہ کے دن 27 یا 28 شوال سنہ 1296 ہجری مطابق 14 اکتوبر سنہ 1878 عیسوی میں ہوئی۔
تحصیل علم اور حالاتِ زندگی
زاہد الکوثری نے سلطنت عثمانیہ کے پایہ تخت قسطنطنیہ میں فاتح مسجد، استنبول میں علم و فقہ حاصل کیا، پھر وہیں پڑھانا شروع کر دیا اور مجلسِ تدریس کے ذمہ دار بن گئے، پہلی جنگ عظیم کے دوران میں جمعیت اتحاد و ترقی جو ترکی میں عصری علوم کا منصوبہ رکھتی تھی اور علامہ کوثری کی شخصیت اور ان کی دینی علوم میں خدمات نیز مدرسہ میں اکثر دینیات سے متعلق تعلیمی گھنٹے ان کے منصوبوں میں رکاوٹ بن رہے تھے، اس لیے اتحادیوں نے ان پر ظلم کرنا شروع کیا، پھر جب مصطفٰی کمال اتاترک اور اس کے ہمنوا ترکی میں غالب ہوئے اور الحادی نظام اور دہریت کا کھلم کھلا اعلان کیا اور علامہ کی گرفتاری کا منصوبہ بنایا تو ایک دن سنہ 1341 ہجری مطابق 1922 عیسوی میں اسکندریہ جانے والی ایک بحری جہاز میں سوار ہو گئے، پھر اس کے بعد ایک لمبے عرصے تک مصر اور شام کے درمیان مقیم رہے، پھر وہاں سے قاہرہ میں ترکی دستاویزات کے عربی مترجم کی حیثیت سے دار المخطوطات مصر میں نوکری پائی، عربی، فارسی، ترکی اور چرکسی زبان بہت بہترین جانتے تھے اور عربی لہجہ اور اسلوب میں بہترین گفتگو کرتے تھے۔[1]
علامہ کوثری کی شخصیت علمی، روحانی، فقہی اور ادبی ہر لحاظ سے بہت بلند اور اعلیٰ تھی، ان کی شخصیت فقہی و روحانی آرا و نظریات کے مختلف پہلوؤں پر بہت کچھ لکھا گیا ہے۔
تصنیفات وتالیفات
ان کی بہت سی علمی و دینی تصنیفات ہیں،جن میں سے شائع شدہ تصانیف درج ذیل ہیں:[2]
مقالات الکوثری۔
صفعات البرہان على صفحات العدوان۔
العقیدہ و علم الکلام من اعمال الاِمام محمد زاہد الکوثری۔
الفقہ واصول الفقہ من اعمال الاِمام محمد زاہد الکوثری۔
تانیب الخطیب على ما ساقہ فی ترجمہ ابی حنیفہ من الاکاذیب۔
نظرہ عابرہ فی مزاعم من ینکر نزول عیسى علیہ السلام قبل الاخرہ۔
الاِشفاق على احکام الطلاق فی الرد على من یقول: اِن الثلاث واحدہ۔
اللامذہبیہ قنطرہ اللادینیہ۔
محق التقول فی مسالا التوسل۔
الاستبصار فی التحدث عن الجبر والاختیار۔
تحذیر الخلف من مخازی ادعیاء السلف۔
النکت الطریفہ فی التحدث عن ردود ابن ابی شیبہ على ابی حنیفہ۔
اِحقاق الحق باِبطال الباطل فی مغیث الخلق، ویلیہ: اقوم المسالک فی روایہ مالک عن ابی حنیفہ وروایہ ابی حنیفہ عن مالک۔
التبصیر فی الدین وتمییز الفرقہ الناجیہ عن الفرق الہالکین لابی المظفر الاِسفرایینی۔
الفرق بین الفرق لعبد القاہر البغدادی۔
التنبیہ والرد على اہل الاہواء والبدع لابی الحسین الملطی۔
الاِنصاف فیما یجب اعتقادہ ولا یجوز الجہل بہ لالباقلانی۔
العقیدہ النظامیہ لاِمام الحرمین الجوینی۔
الاسماء والصفات للبیہقی۔
اختلاف الموطآت للدارقطنی۔
بیان زغل العلم للذہبی۔
المصعد الاحمد لابن الجزری۔
الانتصار والترجیح للمذہب الصحیح لسبط ابن الجوزی۔
السیف الصقیل فی الرد على ابن زفیل (فی الرد على نونیہ ابن القیم) لتقی السبکی، والتعلیقات معروفہ باِکمالہ الرد ومسماہ بتبدید الظلام المخیم من نونیہ ابن القیم۔
مراتب الاِجماع لابن حزم، ونقدہ لابن تیمیہ۔
النبذ فی اصول الفقہ الظاہری لابن حزم۔
الاختلاف فی اللفظ والرد على الجہمیہ والمشبہہ لابن قتیبہ، والتعلیق یسمى لفت اللحظ اِلى ما فی الاختلاف فی اللفظ۔
رسالہ ابی داود فی وصف سنتہ۔
مناقب ابی حنیفہ وابی یوسف ومحمد بن الحسن للذہبی، ومعہا ایضاً تعلیق الاستاذ ابی الوفاء۔
قانون التاویل لحجہ الاِسلام ابو حامد الغزالی|الغزالی۔
الثمرہ البہیہ للصحابہ البدریہ لمحمد سالم الحفناوی۔
کتاب بغداد لابن طیفور۔
فتاوى تقی الدین السبکی۔
اِیضاح الکلام فیما جرى للعز بن عبد السلام۔
تاریخ القوقاز۔
دفع شبہ من شبہ وتمرد ونسب ذلک اِلى السید الجلیل الاِمام احمد للتقی الحصنی۔
تعلیقہ على مادہ (الجرکس) فی تعریب دائرہ المعارف الاِسلامیہ۔
وفات
علامہ کوثری کی وفات 19 ذو القعدہ 1371 ہجری، مطابق 11 اگست 1952 عیسوی میں 75 سال کی عمر میں ہوئی، نماز جنازہ کی امامت شیخ و ادیب عبد الجلیل عیسیٰ نے کی اور قرافہ شافعی میں ابو العباس طوسی کی قبر کے قریب دفن ہوئے۔