ابن حزم اندلسی

ابن حزم کا پورا نام علی بن احمد بن سعید بن حزم، کنیت ابو محمّد ہے اور ابن حزم کے نام سے شہرت پائی۔ آپ اندلس کے شہر قرطبہ میں پیدا ہونے اور عمر کی 72 بہاریں دیکھ کر 452 ہجری میں فوت ہویے۔

امام   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ابن حزم اندلسی
(عربی میں: علي بن أحمد بن سعيد بن حزم بن غالب الأندلُسي القُرطُبي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش7 نومبر 994ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قرطبہ، خلافت قرطبہ
وفات15 اگست 1064ء[2]
منتجار، نزد ویلبا، طائفہ اشبیلیہ
نسلاندلسی
مذہباسلام [1]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہفلسفی ،  فقیہ ،  ادیب ،  شاعر [3]،  جغرافیہ دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبانعربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانعربی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاںطوق الحمامہ [4]  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثرداؤد الظاہری
متاثرابن خلدون، محمد اسد

ابن حزم تقریباّ چار صد کتب کے مولف کہلاتے ہیں۔ آپ کی وہ کتابیں جنھوں نے فقہ ظاہری کی اشاعت میں شہرت پائی وہ المحلی اور" الاحکام" فی اصول الاحکام ہیں۔ المحلی فقہ ظاہری اور دیگر فقہ میں تقابل کا ایک موسوعہ ہے۔ یہ کئی اجزاء پر مشتمل ایک ضخیم فقہی کتاب ہے جس میں فقہ اور اصول فقہ کے ابواب شامل ہیں۔ المحلی کا اردو زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ (اور اس کی تین جلدیں کبھی کبھی بازار میں آ جاتی ہیں لیکن اکثر نہیں ملتی) موخرالذکر کتاب کا مو ضو ع اصول فقہ ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر یہ دونوں کتابیں نہ ہوتیں تو اس مسلک کا جاننے والا کوئی نہ ہوتا۔ ظاہری مسلک کے متبعین نہ ہونے کے با وجود یہ مسلک ہم تک جس ذریعہ سے پہنچا ہے، وہ ذریعہ یہ دونوں کتابیں ہی ہیں۔[5]

حوالہ جات