انہدام قبرستان بقیع



انہدام قبرستان بقیع 1925ء میں سعودی حکومت کی جانب سے کیا جانے والا ایک نتہاٸ جانے والا ایک نتہاٸ اہم کام جس نے حضرت عمررضی اللہ عنہ کی یاد کوتازہ کیا اوراس امت کو صوفیت اور قبرپرستی کی لعنت سے بچایا۔

قبرستان بقیع انہدام سے قبل۔ (1910ء)
تاریخ1806ء
21 اپریل 1926ء
زیر انتظامآل سعود
نتیجہمزارات پر واقع عمارات، گنبد
قبرستان بقيع 1910ء
قبرستان بقيع 2011ء

جیسے رسول ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر حضرت علی رض کو جزیرة العرب میں بھیجا اور کہا کہ ہر پکی قبر کو منہدم کرو او ر اونچی قبروں کو برابر کردو۔

قرآن وسنت میں پختہ قبر بنانے کا جواز ہی نہیں ہے بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خلفائے راشدین کے ادوار میں جنت البقیع میں صحابہ کی قبریں بالکل کچی تھیں۔

جو قبروں کو پختہ کرنے کا عمل تھا یہ عثمانی سلطنت کے صوفیا نے کیا ہے انھوں نے جس بھی ولی اللہؒ کی قبر یا کسی صحابی رض کی قبر کو دیکھا تو اس کو پکا کر دیا اور اس کی پوجا کرنی شروع کر دی تو آل سعود نے اللہ کے فضل و کرم سے محمد بن عبد الوہاب نجدی کی مشاورت سے اس جزیرۃ العرب کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق شرک سے پاک کیا اسی وجہ سے توحید پرستوں کو وہابیوں کے نام سے بدنام کیا جاتا ہے اور سب سے پہلے وہابیوں کو برا بھلاکہا تھا تو تو انگریزوں نے عدالتوں میں برا کہنا شروع کیا تھا۔

تفصیل

8/ شوال 1344ھ میں

منہدم شدہ مزارات

تمام پکی قبریں برابر کی گءیں

تعویذ

تعویذ کے کاروبا کا خاتمہ ہوا

استثنا

مشرکین نے اس عمل کے خلاف اعتراضات کیے

مزید دیکھیے

حوالہ جات