امن کے لیے خطرہ
امن کے لیے خطرہ (انگریزی: Casus belli) ایسا کوئی فعل یا واقعہ ہوتا ہے جو یا تو جنگ کو اکساتا ہے یا پھر محاذ آرائی کے لیے جواز فراہم کرتا ہے۔ خطرے کے زمرے میں سیدھی کار روائیاں ہو سکتی ہیں جو اعلان جنگ کرنے والے ملک کے خلاف ہیں۔ اس کے بر عکس اتحادی ملک کے لیے خطرہ میں وہ کار روائیاں شامل ہو سکتی ہیں جو کسی ملک کے لیے راست طور پر نہیں بلکہ اتحادی ملک کے لیے تخریب کاری یا دھمکی کا صیغہ رکھتے ہوں — جس کے لیے عمومًا دو ممالک کے بیچ باہمی دفاعی معاہدہ بھی ہو چکا ہوتا ہے۔[1][2] یہ دونوں صورتوں میں سے کوئی بھی ایک صورت حال جنگ کی کار روائی تصور کی جا سکتی ہے۔[3]
مثالیں
بھارتی فوج کے موظف لفٹنٹ جنرل ہرن جیت سنگھ پناگ نے دی سیٹیزن کے دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں بھارت چین تعلقات بھارت چین تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
” | ... علاقہ اب سے امن کے لیے خطرے کا سبب نہیں رہا بلکہ وہ ایک ذریعہ بن چکا ہے جس سے کہ اپنی مرضی یا بالا دستی جھونکی جائے۔ ہم چوکس رہنا پڑے گا تاکہ کسی بھی فوجی کار روائی کی پیشگی رکاوٹ کھڑی کرنے میں ہم شرمندہ نہ ہوں مگر اس کے ساتھ ساتھ ہم کو فوجی طور پر یا سفارتی طور پر چین کو نہیں اکسانا یا اس سے بِھڑنا نہیں چاہیے۔[4] | “ |
مزید دیکھیے
- قوانین جنگ
حوالہ جات
🔥 Top keywords: صفحۂ اولخاص:تلاشانا لله و انا الیه راجعونمحمد بن عبد اللہحق نواز جھنگویسید احمد خانپاکستاناردوغزوہ بدرمحمد اقبالجنت البقیععلی ابن ابی طالبقرآنعمر بن خطابانہدام قبرستان بقیعحریم شاہغزوہ احداردو حروف تہجیاردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریاتابوبکر صدیقاسلاممحمد بن اسماعیل بخاریکوسغزوہ خندقخاص:حالیہ تبدیلیاںاسماء اللہ الحسنیٰجناح کے چودہ نکاتفلسطینموسی ابن عمراندجالمیری انطونیامتضاد الفاظمرزا غالبآدم (اسلام)پریم چندفاطمہ زہراصحیح بخاریجنگ آزادی ہند 1857ءضمنی انتخابات