امیتابھ بچن

بھارتی فلمی اداکار

امیتابھ بچن کا پیدائشی نام انقلاب شری واستو ہے اور آپ11 اکتوبر، 1942ء کو ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﯽ ریاست اتر پردیش ﻣﯿﮟ پیدا ہونے والے بھارتی اداکار ہیں۔ انھیں ابتدائی مقبولیت 1970ء میں ملی اور آج ان کا شمار بھارتی فلمی صنعت کی تاریخ کی معروف ترین ہستیوں میں ہوتا ہے۔

امیتابھ بچن
(ہندی میں: अमिताभ बच्चन ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش11 اکتوبر 1942ء (82 سال)[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الہ آباد [4]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائشممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (1947–)
برطانوی ہند (–1947)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قد
عارضہکووڈ-19 (جولا‎ئی 2020–)[5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہجیا بچن (3 جون 1979–)[7]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولادابھیشیک بچن ،  شاویتا بچن نندا   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
والدہری ونش بچن   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہتیجی بچن   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
اجیتابھ بچن [8]  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
رکن لوک سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
1984  – 1987 
حلقہ انتخابالہ آباد لوک سبھا حلقہ  
عملی زندگی
مادر علمیکروڑی مل کالج [9]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسنادبی ایس سی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہفلم اداکار [10]،  فلم ساز [11]،  گلو کار ،  ٹیلی ویژن اداکار ،  اداکار [12]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبانہندی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانہندی [13]،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کل دولت
اعزازات
دادا صاحب پھالکے ایوارڈ   (2019)
 پدم وبھوشن   (2015)[14]
سی این این نیوز 18 انڈین آف دی ائیر (2011)
 پدم بھوشن   (2001)[15]
فلم فیئر حاصل زیست اعزاز (1991)
قومی فلم اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:Agneepath ) (1990)
 فنون میں پدم شری   (1984)[15]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات[16]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اپنے اداکاری کے سفر کے دوران میں انھوں نے کئی بڑے ایوارڈ حاصل کیے جن میں تین نیشنل فلم ایوارڈ اور بارہ فلم فیئر ایوارڈ شامل ہیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ دفع بہترین اداکار نامزد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اداکاری کے علاوہ بچن نے گلوکاری، پیش کار اور میزبانی بھی کرتے رہے ہیں۔ 1984ء سے 1987ء تک وہ بھارتی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے۔

امیتابھ بچن کی شادی اداکارہ جیا بہادری سے ہوئی۔ ان کے دو بچے ہیں شوئیتا نندا اور ابھیشیک بچن۔ ابھیشیک بھی فلم اداکار ہیں اور بھارتی اداکارہ ایشوریا رائے سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہیں۔ ﺳﻮ ﺳﮯ ﺯﺍﺋﺪ ﻓﻠﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺍﮐﺎﺭﯼ ﮐﮯﺟﻠﻮﮮ ﺩﮐﮭﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻣﯿﺘﺎبھ ﺁﺝ ﺑﮭﯽ ﻣﺪﺍﺣﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﺭﺍﺝ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔ ۔ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﻠﻤﯽ ﮐﯿﺮﯾﺌﺮ ﮐﺎ ﺁﻏﺎﺯ 1969ء ﻣﯿﮟ ﻓﻠﻢ ﺳﺎﺕ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ، ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿں ﭘﮩﻠﮯ ﻧﯿﺸﻨﻞ ﺍﯾﻮﺍﺭﮈ ﺳﮯ ﻧﻮﺍﺯﺍ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﺌﯽﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﻓﻠﻤوں میں ﺍﭘﻨﯽ ﺍﺩﺍﮐﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﺟﻮﮨﺮ ﺩﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﻣﺪﺍﺣﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻝ ﺟﯿﺖ ﻟﺌﮯ۔ ﺍﻣﯿﺘﺎبھ ﺑﭽﻦ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ 40 ﺳﺎﻟﮧ ﻓﻠﻤﯽ ﮐﯿﺮﯾﺌﺮﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ 12 ﻓﻠﻢ ﻓﯿﺌﺮ ﺍﯾﻮﺍﺭﮈﺯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺌﮯ۔ ﺑﮭﺎﺭﺗﯽ ﻓﻠﻢ انڈﺳﭩﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺍب تک ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺍﺩﺍﮐﺎﺭ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦﺍﯾﻮﺍﺭﮈﺯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﻋﺰﺍﺯ ﺍﺱ ﺳﭙﺮ ﺍﺳﭩﺎﺭ ﮐﻮ ﮨﯽ ﺣﺎﺻﻞﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﮐﺌﯽ ﻧﯿﺸﻨﻞ ،ﻣﻌﺎﻭﻥ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﺍﯾﻮﺍﺭﮈﺯﺑﮭﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺌﮯ۔ ﺍﻣﯿﺘﺎبھ ﺑﭽﻦ ﻧﮯ ﺍﺩﺍﮐﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﭘﺮﻭﮈﯾﻮﺳﺮ، ﭨﯽ ﻭﯼﮐﻤﭙﯿﺌﺮ، ﭘﻠﮯ ﺑﯿﮏ ﺳﻨﮕﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮉﯾﻦ ﭘﺎﺭﻟﯿﻤﻨﭧ ﮐﮯ ﺭﮐﻦ ﺑﮭﯽ ﺭﮨﮯ۔ ﺍﻥﮐﯽ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻓﻠﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﻌﻠﮯ، ﺷﮩﻨﺸﺎﮦ، ﻻﻭﺍﺭﺙ، ﮐﻮﻟﯽ، ﺍﮔﻨﯽ پتھ، ﺧﺪﺍ ﮔﻮﺍﮦ، ﮨﻢ، ﺍﻧﺴﺎﻧﯿﺖ، ﮐﺒﮭﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﻏﻢ، ﻣﺤﺒﺘﯿﮟ، سرﮐﺎﺭ ﺭﺍﺝ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﯿﮟ۔

ابتدائی زندگی

امیتابھ بچن الہٰ باد، اتر پردیش میں ایک ہندو کایستھ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، ڈاکٹر ہری ونش رائے بچن جانے مانے ہندی شاعر اور والدہ تیجی بچن فیصل آباد (حالیہ پاکستان میں) [17] کے ایک سکھ گھرانے سے تھیں۔ بچن کا بچپن میں نام انقلاب تھا جو انقلاب زندہ باد کے نعرے سے متاثر ہو کر رکھا گیا تھا کیونکہ اس وقت بھارت کی آزادی کی جدوجہد زوروں پر تھی، بعد میں ان کا نام بدل کر امیتابھ رکھا گیا جس کے معنی ہمیشہ رہنے والی روشنی کے ہیں۔

امیتابھ اپنے والد کے دو بیٹوں میں بڑے ہیں، دوسرے کا نام اجیتابھ ہے۔ ان کی والدہ کو اسٹیج سے بہت لگاؤ تھا اور ان کو فلموں میں کام کرنے کی پیشکش بھی ہوئی مگر انھوں نے گھریلو ذمہ داری کو اداکاری پر فوقیت دی۔ امیتابھ کے اداکاری کے پیشہ کو اختیار کرنے میں ان کی والدہ کا بڑا ہاتھ ہے[18]۔ امیتابھ کے والد کا 18 جنوری 2003 اور والدہ کا 21 دسمبر 2007ء میں انتقال ہوا۔[19]

امیتابھ کے پاس دوہرے ایم - اے (ماسٹرز آف آرٹس) کی سند ہے۔ انھوں نے آلہٰ باد میں جنانا پرابودہینی اور بائز ہائی اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد نینی تال شیروڈ کالج گئے جہاں انھوں نے علم فنون کے شعبے کو اختیار کیا۔ یہاں سے وہ جامعہ دہلی کے کروری مال کالج گئے اور سائنس کی سند حاصل کی۔ انھوں نے بیس سال کی عمر میں کلکتہ کی کمپنی کی نوکری چھوڑ دی تاکہ اداکاری کے سفر کو آگے بڑھا سکیں ۔

فنکاری کا سفر

ابتدائی دور (1969ء - 1972ء)

امیتابھ فلم آنند میں

امیتابھ کی اداکاری کا سفر 1969ء میں فلم سات ہندوستانی سے ہوا، جس کے ہدایت کار خواجہ احمد عباس اور ساتھی اداکاروں میں اتپل دت، مدھو اور جلال آغا شامل تھے۔ گو کے فلم باکس آفس پر اچھی کارکردگی نہ دکھا سکی مگر بچن کو بہترین نوارد اداکار کا پہلا نیشنل فلم ایوارڈ ملا۔[20]

اس کے بعد 1971ء میں آنند آئی جو کاروباری لحاظ سے کامیاب اور تنقید نگاروں میں بہت سراہی گئی۔ اس فلم میں بچن نے راجیش کھنا کے برابر ایک ڈاکٹر کا کردار ادا کیا اور اس کے لیے انھیں فلم فیئر بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ ملا۔ اسی سال پروانہ لگی، اس فلم میں انھوں نے نوین نشچل، یوگیتا بالی اور اوم پرکراش کے مخالف دیوانے عاشق کا کردار ادا کیا، ایسے منفی کردار میں امیتابھ کو کم ہی دیکھا گیا۔ اس کے بعد ان کی کئی فلمیں باکس آفس پر اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکیں جن میں 1971ء میں لگنے والی فلم ریشماں اور شیرا بھی شامل ہے۔ اس دوران میں انھوں نے فلم گڈی میں مہمان اداکار کے طور پر کام کیا، اس فلم کے دیگر اداکاروں میں ان کی مستقبل کی شریکِ حیات جیا بہادری اور دھرمیندر شامل ہیں۔ اپنی بھاری آواز کی وجہ سے انھوں نے فلم باورچی کے ایک حصّہ کو بیان کیا۔ 1972ء میں انھوں نے سفر پر مبنی مزاحیہ سنسنی خیز فلم بمبئی ٹو گوا میں کام کیا جس کی ہدایتکاری ایس۔ راماناتھن نے کی۔ فلم کے دیگر اداکاروں میں ارونا ایرانی، محمود، انور علی اور ناصر حسین شامل تھے۔

شہرت کی بلندیوں کا سفر(1973-1983ء)

1973ء میں بچن ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہو گئے جب ہدایتکار پرکاش مہرا نے انھیں فلم زنجیر میں انسپیکٹر وجے کھنا کے کردار میں پیش کیا۔ اس فلم میں بچن کی اداکاری ان کے دیگر رومانوی کرداروں سے مختلف تھی اور یہاں سے بچن کو بالی وڈ کے اینگری ینگ مین (Angry Young Man) کی پہچان ملی۔ اس فلم کے لیے ان کو فلم فیئر نیشنل ایوارڈ برائے بہترین اداکار ملا۔ اسی سال امیتابھ اور جیا بہادری کی شادی بھی ہوئی اور وہ ایک ساتھ کئی فلموں میں آئے، زنجیر کے علاوہ ان دونوں کی ایک اور فلم ابھیمان شادی کے ایک مہینہ بعد پردے پر لگی۔ فلم نمک حرام میں امیتابھ وکرم کے کردار میں نظر آئے، ہدایتکار ہراکاش مکھرجی اور قلم کار بریش چیٹرجی کی لکھی اس فلم میں دوستی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ راجیش کھنّا اور ریکھا کے مدمقابل ان کے کردار کو بہت سراہا گیا اور اس کردار کے لیے فلم فیئر ایوارڈ برائے بہترین معاون اداکار سے نوازا گیا۔

1974ء میں بچن نے کنوارا باپ اور دوست میں مہمان اداکار کے طور پر کام کیا، جس کے بعد اس سال کا سب سے زیادہ کاروبار کرنے والی فلم روٹی کپڑا اور مکان میں انھوں نے معاون اداکار کا رول ادا کیا، فلم کی ہدایت کاری اور کہانی منوج کمار نے لکھی اور خود منوج کمار کے علاوہ ششی کپور اور زینت امان نے اداکاری کی۔ 6 دسمبر 1974ء کو فلم مجبور میں مرکزی کردار ادا کیا، مجبور کی کہانی ہالی وڈ کی فلم ZigZag سے متاثر ہو کر لکھی گئی تھی، اس فلم کو خاص پزیرائی نہیں ملی۔[21]

امیتابھ 1970ء میں

1975ء میں انھوں نے مختلف موضوعات کی فلموں میں کام کیا جن میں مزاحیہ فلم چپکے چپکے ، جرم کی داستان فرار اور رومانوی داستان ملی شامل ہیں۔ اسی سال ان کی دو اور فلمیں پردے پر لگیں جنہیں ہندی سنیما کی تاریخ میں اہم مقام حاصل ہوا۔ ان میں پہلی یش چوپڑا کی دیوار جس میں بچن نے ششی کپور، نیروپا رائے اور نیتو سنگھ کے مخالف کام کیا، اس فلم میں اپنے کام کے لیے وہ فلم فیئر برائے بہتریں معاون اداکار کے لیے نامزد ہوئے۔ دیوار 1975ء کے سال میں باکس آفس کی بہترین فلموں میں شمار ہوئی اور اس کو چوتھا درجہ ملا۔[22] انڈیا ٹائمز موویز نے دیوار کا شمار بالی وڈ کی پچیس دیکھنے لائق فلموں میں کیا۔ اس کے بعد 15 اگست 1975ء میں شعلے ریلیز ہوئی، جو اس وقت بھارت کی تاریخ میں سب سے زیادہ کاروبار کرنے والی فلم بنی۔ اس فلم کی کل کمائی 2,364,500,000 Rs برابر $60 ملین (افراطِ زر کے بعد) کے لگ بھگ تھی۔[23] بچن نے اس فلم میں جے دیو کا کردار ادا کیا اور ان کے مخالف بھارتی فلم صنعت کے بڑے اداکاروں نے کام کیا۔ ان میں اداکار دھرمیندر، ہیما مالنی، سنجیو کمار، جیا بہادری اور امجد خان شامل تھے۔ 1999ء میں بی۔ بی۔ سی۔ انڈیا نے فلم شعلے کو صدی کی بہترین فلم قرار دی۔[24] فلم دیوار کیطرح انڈیا ٹائمز موویز نے شعلے کو بالی وڈ کی دیکھنے لائق پچیس فلموں کی فہرست میں شامل کیا۔ اسی سال پچاسویں سالانہ فلم فیئر ایوارڈز میں ججوں نے اسے فلم فیئر نصف صدی کی بہترین فلم کے خاص اعزاز سے نوازا۔

شعلے کی کامیابی کے بعد بچن بالی وڈ کی بلندیوں کو چھونے لگے اور 1976ء سے 1984ء کے درمیان میں انھیں کئی فلم فیئر ایوارڈ اور نامزدگیاں ملیں، گو کہ فلم شعلے میں ان کا کردار ماردھاڑ سے بھرا ہوا تھا مگر انھیں نے ہر قسم کے کردار میں خود کو انتہائی خوبی سے نبھا کر اپنا لوہا منوایا، جیسے فلم کبھی کبھی (1976ء) میں ان کا رومانوی اور فلم امر اکبر اینتھونی (1977ء) اور چپکے چپکے (1975ء) میں ان کا مزاحیہ کردار ان کی اداکارانہ صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 1976ء میں ایک بار پھر ہدایتکار یش چوپڑا کی فلم کبھی کبھی میں نظر آئے، یہ ایک رومانوی داستان ہے جس میں امیتابھ ایک نوجوان شاعر کا کردار کرتے ہوئے ایک خوبصورت دوشیزہ پوجا کے عشق میں گرفتار ہو جاتے ہیں، پوجا کا کردار راکھی گلزار نے ادا کیا۔ اس فلم کے دل پگھلا دینے والے مکالموں اور جذبات کو چھوتے موضوع نے امیتابھ کو ایک نئے روپ میں عوام کے روبرو پیش کیا۔ اس فلم کے لیے ایک بار پھر بچن کو فلم فیئر میں بہتریں اداکار کی ایک اور نامزدگی دلائی۔ 1977ء میں امر اکبر اینتھونی کے لیے انھیں فلم فیئر برائے بہترین اداکار کا ایوارڈ ملا، فلم میں امیتابھ ونود کھنا اور رشی کبور کے مقابل اینتھونی گونسالوز کا کردار کرتے نطر آئے۔ 1978ء کا سال بغیر کسی شک کے ان کے سامنے اعزازات کا ڈھیر لگ گیا، اس سال ان کی چاروں فلمیں سب سے زیادہ کاروبار کرنے کی فہرست میں سب سے اوپر رہیں۔[25] فلم قسمیں وعدے میں انھوں نے ا مِت اور شنکر کا دوہرا کردار ادا کیا اور ڈان میں ڈان اور ان کے ہمشکل وجے کا کردار کرتے نظر آئے۔ فلم ڈان کے لیے انھیں ایک اور فلم فیئر برائے بہترین اداکار کا ایوارڈ ملا، اس کے علاوہ فلم تریشول اور مقدر کا سکندر میں ان کی اداکاری کو ناقدین نے بیحد سراہا اور ان دونون فلموں میں انھیں فلم فیئر برائے بہترین اداکار کی نامزدگی ملی۔ فرانسیسی ہدایتکار فرانکوئس ٹروفاؤٹ[26] نے ان کی کامیابیوں اور اعزازات کے لیے ”یک فرد صنعت“ لے لقب سے نوازا۔

امیتابھ اور ریکھا سلسلہ میں

1979ء میں امیتابھ کو پہلی دفعہ فلم مسٹر نٹور لال میں اپنی گائیکی کے جوہر دکھانے کا موقع ملا، فلم میں ان کے ساتھ ریکھا نظر آئیں۔ اس فلم کے لیے انھیں فلم فیئر بہترین اداکار اور فلم فیئر بہترین مرد گلوکار کا اعزاز ملا۔ 1979ء میں ایک بار پھر وہ فلم کالا پتھر کے لیے فلم فیئر بہترین اداکار کے زمرہ میں نامزد ہوئے اور اسی طرح 1980ء میں پدایتکار راج کھوسلا کی دوستانہ کیلیئتے بھی اسی زمرہ میں نامزدگی ملی۔ فلم میں امیتابھ نے اداکار شتروگن سنہا اور زینت امان کے مقابل اداکاری کے جوہر دکھائے۔ دوستانہ 1980ء کی سب ست زیادہ کاروبار کرنے والی فلم ثابت پوئی۔[27] 1981 میں امیتابھ نے یش چوپڑا کی فلم سلسلہ میں اپنی اہلیہ جیا بہادری اور ریکھا کے ساتھ نظر آئے۔ ان دنوں امیتابھ اور ریکھا کے عشق کی کافی افعاہیں اڑیں مگر اس کا ان کی ازدواجی زندگی پر کوئی اثرنہ پڑا۔ اس دور کی دیگر فلموں میں رام بلرام (1980ء)، شان (1980)، لاوارث (1981) اور شکتی (1982) شامل ہیں۔ شکتی میں امیتابھ مشہور زمانہ اداکار دلیپ کمار[28] کے مقابل اداکاری کرتے نظر آئے۔

1982ء میں فلم قلی کے دوران میں حادثہ

1982ء میں فلم قلی کی فلم بندی کے دوران میں ایک لڑائی کا منظر کرتے ہوئے میز کا کونا لگنے سے امیتابھ شدید زخمی ہو گئے۔[29] اس منظر میں امیتابھ کو میز پر گرنا تھا مگر اندازہ کی غلطی سے میز کا کونا ان کے پیٹ میں لگا اور اس کے نتیجہ میں ان کی تلی پھٹ گئی اور کافی خون ضائع ہو گیا۔ ان کو فوراً ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ کئی مہینے زندگی اور موت کی جنگ لڑتے رہے۔ اس دوران میں ان کے مداحوں نے مندروں میں دعائیں کیں اور چڑھاوے پیش کیے، صحت بہتر ہونے کے بعد ان کے مداح ہزاروں کی تعداد میں ہسپتال کے باہر جمع ہو گئے۔[30] بالآخر کئی ماہ کے علاج کے بعد فلم دوبارہ شروع ہوئی اور 1983ء میں سنیما گھروں میی لگی اور امیتابھ کے حادثہ سے مشہوری کی وجہ سے باکس آفس پر کامیاب ہوئی۔[31]

ہدایت کار منموہن دیسائی نے امیتابھ کے ساتھ پیش آنے والے حادثہ کے باعث فلم قلی کا منظر بدل دیا تھا۔ اصلی کہانی میں بچن کے کردار کو قتل ہو جانا تھا مگر کہانی بدلنے کے بعد وہ آخر تک زندہ رہتے ہیں۔ منموہن دیسائی کے متابق ایسا آدمی کو فلم میں مرتا دکھانا بہتر نہیں جو جود زندگی موت کی جنگ لڑ کر آیا ہو۔ فلم کے دوران میں لڑائی کا منظر ٹہرا کر امیتابھ کے حادثہ کا پیغام دکھایا گیا ہے۔ اس کے بعد ہی وہ عضلاتی کمزوری کی بیماری میں مبتلا ہو گئے جس کے باعث وہ ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور ہو گئے اور فلمی دنیا کو خیر آباد کر کے سیاست میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کر لیا۔ اس وقت وہ فلم لائن سے نا امید ہو گئے اور فلم کی کارکردگی کے بارے میں پہلے سے ہی کہنے لگے کہ ”یہ فلم تو فلاپ ہو گی“۔

سیاست: 1984-1987ء

1984ء میں فلم لائن کو خیرآباد کرنے کے بعد امیتابھ نے سیاست میں قدم رکھا اور اپنے خاندانی دوست راجیو گاندھی کی حمایت میں الہ باد کی لوک سبھا سے سابق وزیر اعلٰی اترپردیش ایچ۔ این۔ بہوگونا کے مقابل کھڑے ہوئے اور عام انتخابات کی تاریخ کے سب سے بڑے فرق (68۔ 2 فیصد ووٹ)[32] سے جیت حاصل کی۔ ان کا سیاسی سفر بہت کم عزصہ پر محیط تھا اور تین سال کے بعد ہی انھوں نے سیاست کو بھی خیر آباد کر دیا۔ اس کے فورأ بعد امیتابھ اور ان کے بھائی پر ایک اخبار نے بوفور گھوٹالہ سے وابستگی کا الزام لگایا جسے وہ عدالت میں لے گئے جہاں وہ بیقصور ثابت ہوئے۔[33]

ABCL پر آئے مالیاتی بحران کے دوران مدد کرنے پر بچن نے اپنے پرانے دوست امر سنگھ کی حمایت میں سماج وادی جماعت کی رکنیت حاصل کری۔ جیا بچن نے بھی سماج وادی جماعت میں شمولیت اختیار کی اور راج سبھا کی رکن بنیں۔[34] بچن نے سماج وادی جماعت کی اشتہاری اور سیاسی سرگرمیوں میں حمایت جاری رکھی جن کی وجہ سے حالیہ دور میں ایک بار پھر انھیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جو بھارتی عدالت میں انھیں قانونی کاغذات میں خود کو کسان ظاہر کرنے کے واقع کے بعد شروع ہوئی۔[35]

اپنی کامیابی کی بلندیوں پر ان پر بھارتی پریس کے جریدوں نے ان پر 15 سال کی پابندی عائد کردی، اس پابندی کو عائد کرنے کی فہرست میں اسٹار ڈسٹ اور دیگر فلمی جرائد شامل تھے۔ بچن کے مطابق اپنے دفاع میں پریس کا 1989ء تک اپنی فلموں کے سیٹ پر داخلہ بندرکھا۔[36] ان کے مطابق یہ قدم انھوں نے پریس کو ان کے خلاف غلط خبریں شائع کرنے سے باز رکھنے کے لیے اٹھایا تھا۔

اداکاری سے وقتی سبکدوشی 1988-1992ء

1988ء میں امیتابھ نے فلم شہنشاہ سے دوبارہ اداکاری میں قدم رکھا۔ امیتابھ کی واپسی کی خبروں کی وجہ سے یہ فلم باکس آفس پر کامیاب ہوئی۔[37] مگر اس کے بعد کی فلمیں امیتابھ کو ان کا کھویا ہوا مقام واپس دلانے میں ناکام رہیں۔ 1991 میں ہم کی کامیابی سے لگنے لگا کے شاید امیتابھ کی کامیاب واپسی ممکن پے مگر ایس نہ ہو سکا اور ان کی فلمیں باکس آفس پر ناکام ہوتی رہیں۔ کامیاب فلموں کی کمی کے باوجود 1990ء میں فلم اگنی پتھ میں مافیا ڈان کا کردار ان کو دوسرا نیشنل فلم ایوارڈ دلا گیا۔ یہ ان کے بڑے پردے پر آخری دن تھے۔ 1992ء میں خدا گواہ کے بعد امیتابھ نے پانچ سال کے لیے اداکاری سے سبکدوشی اختیار کرلی اور 1994 میں ان کی تاخیر سے لگنے والی فلم انسانیت بھی ایک ناکامی ثابت ہوئی۔[38]

پیش کاری اور اداکاری میں واپسی 1996–1999

فلم لائن کو خیر آباد کہنے کے بعد امیتابھ نے پیش کاری کو اپنایا اور اسی دوران میں امیتابھ بچن کارپوریشن لمیٹڈ (A.B.C.L) کی بنیاد اس نظریہ کے تحت رکھی کے وہ 2000 تک اسے دس بلین روپے (250 ملین ڈالر) کی تفریحی کمپنی بنا دیں گے۔ A.B.C.L کا مقصد وسیع خدمات کو متعارف کرانا تھا جو پورے بھارت کی تفریحی صنعت کو فراہم کی جاسکیں۔ اس کی پیش کردہ خدمات میں بڑے پردے کی پیداکاری اور تقسیم، سمعی کیسٹ، بصری ڈسک، ٹیلی وژن کے سافٹ ویئر کی پیداکاری اور تقسیم، نامور فنکاروں اور تقریبی انتظامات شامل تھے۔ کمپنی کا سنگ بنیاد رکھے جانے کے بعد 1996 میں ہی پہلی فلم تیرے میرے سپنے کو پیش کیا۔ یہ فلم باکس آفس پر تو اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکی مگر اداکار ارشد وارسی اور جنوب کی اداکارہ سمرن جیسے نئے اداکاروں کو بڑے پردے پر کام کرنے کا موقع ملا۔ A.B.C.L نے مزید فلموں کی پیشکش کی مگر کوئی بھی کامیاب نہ ہو سکی۔

1997ء میں ایک بار پھر بچن نے اداکاری میں فلم مریتیو داتا سے واپس آنے کی کوشش کی، گوکہ اس فلم میں ان کا کردار ان کی ماضی کے کرداروں کی عکاسی کر رہا تھا مگر فلم مالیاتی اور تنقیدی طور پر ناکام ثابت ہوئی۔ 1996 کا حسینہ عالم خوبصورتی مقابلہ بینگلور، میں منعقد ہوا جس کی سرپرستی A.B.C.L نے کی مگر یہاں بھی اسے لاکھوں کا نقسان ہوا۔ A.B.C.L کی مسلسل ناکامیوں، اس کے خلاف ہونے والی قانونی کارروائیوں اور بڑے منتظمین کی اونچی تنخواہوں کی خبروں کے نتیجہ میں 1997 میں کمپنی شدید مالیاتی بحران کا شکار ہو گئی۔ اپریل 1999 میں بمبئی ہائی کورٹ نے بچن کو ان کا بنگلہ ’پراٹیکشا‘ اور دو فلیٹ اس وقت تک بیچنے سے رکوا دیا جب تک وہ کنارا بینک کا قرضہ نہ اتار دیں۔[39]

1998 میں فلم بڑے میاں چھوٹے میاں میں ان کے مزاحیہ کردار کو کافی سراہا گیا اور 1999 میں فلم سوریا ونشم[40] کے لیے بھی ان کی کافی حوصلہ افزائی ہوئی۔ اس کے برعکس اس سال پردے پر لگنے والی فلمیں لال بادشاہ اورہندوستان کی قسم زبردست فلاپ ہوئیں۔

ٹیلی وژن

سال 2000 میں بچن نے برطانوی ٹیلی وژن کھیل Who wants to be a Millionaire کے ہندی میں بننے والے پروگرام کون بنے گا کڑوڑ پتی کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ دوسرے ملکوں کی طرح اسے بھارت میں بھی بڑی پزیرائی ملی۔ نومبر 2000ء میں کنارا بینک نے اپنا مقدمہ واپس لے لیا۔ نومبر 2005ء تک بچن نے اس پروگرام کی میزبانی کی اور اس کی وجہ سے ان کو اپنی کھوئی ہوئی شہرت واپس ملی۔

شہرت کی بلندیوں پر واپسی: 2000 کے بعد

2000ء میں امیتانھ یش چوپڑا کی باکس آفس ہِٹ فلم محبّتیں میں نظر آئے۔ آدتیا چوپڑا کی ہدایتکاری میں امیتابھ نے شاہ رخ خان کے کردار کے مقابل ایک سخت طبیعت بزرگ کا کردار ادا کیا۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد مزید کامیاب فلمیں منظر عام پر آئیں۔

پراتیبھا دیوی سنگھ پاٹیل امیتابھ کو 2005ء میں فلم بلیک کے لیے بہترین اداکار کا اعزاز دیتے ہوئے

ان میں ایک رشتہ: محبت کا بندھن (2001ء)، کبھی خوشی کبھی غم (2001ء)، باغبان (2003ء) شامل ہیں۔ یہ سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوا اور وہ مختلف کرداروں میں نظر آنے لگے جنہیں ناقدیں نے بہت سراہا۔ ان فلموں میں عکس (2001ء)، آنکھیں (2002ء)، خاکی (2004ء)، دیو (2004) اور بلیک (2005) شامل ہیں۔ اپنی بڑھتی شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امیتابھ نے مختلف مصنوعات اور خدمات کو تظہیر کرنا شروع کر دیا اور اشتہاروں میں بھی کام کرتے نظر آئے۔ فلم بنٹی اور ببلی (2005) میں وہ اپنے بیٹے ابگیشیک اور رانی مکھرجی کیساتھ نظر آئے، پھر سرکار (2005ء) اور کبھی الوداع نہ کہنا (2006ء) نے بھی باکس آفس پر اچھی کارکردگی دکھائی۔[41][42] اس کے بعد 2006ء اور 2007ء کے شروع کی فلمیں بابل[43] (2006)، نشبد اور ایکلوویا (2007ء) کچھ اچھا کاروبار نہ کرسکیں اس کے باوجود ان سب فلموں میں امیتابھ کے اداکاری کو کافی پسند کیا گیا۔[44]

مئی 2007ء میں ان کو دو فلمیں چینی کم اور شوٹ آؤٹ ایٹ لوکھنڈوالا ریلیز ہوئیں۔ شوٹ آؤٹ ایٹ لوکھنڈوالا نے باکس آفس پر کافی اچھی کارکردگی دکھائی مگر چینی کم کو درمیانہ درجہ کا کاروبار کرسکی۔[45]

اگست 2007ء میں ان کی فلم شعلے کی کاپی رام گوپال ورما کی آگ زبردست بریقے سے ناکام ہوئی اور مبصروں سے بھی اسے کافی بری تنقید ملی۔ ان کی پہلی انگریزی فلم رتو پارنو گھوش کی دی لاسٹ ایئر کا 9 ستمبر2007ء میں ٹورونٹو فلم میلہ میں پریمیئر ہوا۔ اس فلم کو تنقید نگاروں نے بلیک کے بعد ان کی بہترین فلم قرار دیا۔[46] ہدایت کار میرا نائر کی فلم شانتا رام امیتابھ کی پہلی بین الاقوامی فلم ہو گی، فلم میں ہالی وڈ کے مشہور اداکار جونی ڈیپ بھی ہیں۔[47]

اعزازات

::اصل مقالہ: امیتابھ کے اعزازات کی فہرست

فلمی جدول

حالیہ فلمیں

سالفلم کا نامکردار کا ناماہم معلومات
2006فیملیورین ساہی
ڈرنا ضروری ہےپروفیسر
کبھی الوداع نہ کہناسمرجیت سنگھ تلوار (اے۔ کے۔ اے سیکسی سام)نامزدگی: فلم فیئر بہترین معاون اداکار
بابلبلراج کپور
2007اکلو ویا: شاہی محافظاکلو ویا
نشبدوجے
چینی کمبدھا دیو گپتا
شوٹ آؤٹ ایٹ لوکھنڈوالاڈنگراخاص کردار
جھوم برابر جھومسترادھرخاص کردار
رام گوپال ورما کی آگببن سنگھ
اوم شانتی اومخودخاص کردار
2008جودھا اکبرراوی
بھوت ناتھبھوت ناتھ (کیلاش ناتھ)
سرکار راجسبھاش ناگرے /"سرکار"
گاڈ تسی گریٹ ہوبھگوان
دی لاسٹ ایئرہریش 'ہیری' مشرا
الٰہ دینجنابھی ریلیز نہیں ہوئی
ضمانت (فلم)شیو شنکرتاخیر
تلسمانفلمبندی جاری
2009جانی مستانہجان پریرا6 مارچ، 2009 تک نمائش
تین پتیپیشکش کے مراحل سے پہلے
پااوروریلیز ہو گئی

پیشکش

سالفلم
1996ءتیرے میرے سپنے
1997الاّسام
مریتیوداتا
1998ءمیجر صاحب
2001ءعکس
2005ءوردھ
2006ءفیملی-خون کے بندھن

حوالہ جات

بیرونی روابط