ایلس فیض

ایلس فیض (پیدائش: 22 ستمبر 1914ء، انتقال: 12 مارچ 2003ء)شاعرہ، دانشور، سماجی کارکن، مشہور شاعر فیض احمد فیض کی اہلیہ تھیں۔ برطانیہ میں پیدا ہوئیں۔ بیگم ایلس فیض جن کا پیدائشی نام ایلس جارج تھا، اردو کے شہرہ آفاق اردو شاعر فیض احمد فیض سے اس وقت متعارف ہوئی تھیں جب وہ ایم اے او کالج امرتسر میں پیشہ تدریس سے وابستہ تھے۔[2]

ایلس فیض
معلومات شخصیت
پیدائشی نام(انگریزی میں: Alys Catherine Ivy George ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش22 ستمبر 1915ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لندن   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات12 مارچ 2003ء (88 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت متحدہ
پاکستان
برطانوی ہند
متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ (–12 اپریل 1927)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیاتفیض احمد فیض   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولادسلیمہ ہاشمی‎ ،  منیزہ ہاشمی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہصحافی ،  سماجی کارکن ،  کارکن انسانی حقوق ،  شاعرہ ،  مصنفہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانانگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

فیض سے ابتدائی ملاقات

ملاقات کی ابتدائی صورت ایلس کی بہن کی بدولت پیدا ہوئی جو فیض کے دوست اور رفیق کار ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر کی بیوی تھیں۔ ماہ وسال کی آشنائی کا یہی زمانہ ہے جس کا ذکر فیض نے دوستوں کے ساتھ بعد میں بھی با رہا کیا۔ ایلس اور فیض کی شادی انیس سو تیس کے عشرے کے آخر میں سری نگر میں ہوئی جہاں ان کے نکاح خواں ممتاز کشمیر رہنما شیخ عبداللہ تھے۔

آزمائش کی زندگی

انیس سو بیالیس میں فوج سے فیض کی وابستگی، کرنل کے عہدے تک ترقی اور پھر روزنامہ پاکستان ٹائمز کی ادارت تک ان کی ازدواجی زندگی پر سکون رہی لیکن اس زندگی میں ایک بہت بڑاتموج اس وقت رونما ہوا جب انیس سو اکاون کے موسم بہار میں راولپنڈی سازش کیس کے نام سے پاکستان فوج کے بعض اہم افسروں اور دیگر شہریوں کو جن میں فیض بھی شامل تھے حراست میں لیا گیا۔

صحافتی زندگی

یہ مرحلہ ایلس فیض کی زندگی کی سب سے بڑی آزمائش تھی۔ گھر کا نظام چلانا اور اس کے لیے مالی وسائل کا بندوبست کرنا ان کی ذمہ داری میں شامل تھا۔ ایلس نے اس زمانے میں پاکستان ٹائمز سے وابستگی اختیار کی اور یوں ان کے پڑھنے والوں کو ان کی تحریری اور ادارتی صلاحیتوں سے آگاہ ہونے کا موقع ملا۔ چار سال سے زائد قید کے اس عرصے میں فیض کے نام ایلس کے خطوط’ڈئیر ہارٹ‘ کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔ فیض کے خطوط کا مجموعۂ ہے ’صلیبیں میرے دریچے میں ‘۔

بعد کے عرصے میں بھی ایلس فیض سیاسی اور سماجی موضوعات پر کئی اخبارات اور جرائد کے لیے مسلسل لکھتی رہیں جن میں انیس سو ستّر کی دہائی میں جریدہ ’ویو پوائنٹ‘ خاص طور پر قابل ذکر ہے کیونکہ جرنل ضیا کے مارشل لا کے دوران اس کی حیثیت رائے عامہ کے ایک بے خوف ترجمان کی تھی۔

سماجی خدمات

ایلس نے معذور بچوں کی صحت و تعلیم اور سماجی زندگی کے دیگر شعبوں میں بھی نمایاں خدمات انجام دیں اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی بانی رکن کے طور پر اہم کردار ادا کیا۔فیض سے ایلس کا تعلق رشتۂ ازدواج کے ساتھ ساتھ فکری اور ذہنی اشتراک عمل کا بھی تھا۔

حوالہ جات