باب:زبان/تعارف

تحریر زبان کی پہلی شکل
تحریر زبان کی پہلی شکل

لسان (زبان) (language) ایک ایسا نظام ہے جس میں مختلف آوازوں اور اشاروں کی مدد سے ایک دوسرے سے رابطہ کیا جاتا ہے یا معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ اگرچہ انسانوں کے علاوہ مختلف جاندار آپس میں ترسیلِ معلومات کرتے ہیں مگر زبان سے عموماً وہ نظام لیا جاتا ہے جس کے ذریعے انسان ایک دوسرے سے تبادلۂ معلومات و خیالات کرتے ہیں۔ دنیا میں اس وقت بھی ہزاروں مختلف زبانوں کا وجود ہے جو بری تیزی سے ناپید ہو رہی ہیں۔ مختلف زبانوں کی تخلیق و ترقی کا تجزیہ لسانیات کی مدد سے کیا جاتا ہے۔زبانیں مصنوعی بھی ہوتی ہیں مثلاً وہ زبانیں جو شمارندہ (Computers) میں استعمال ہوتی ہیں۔

چیکوسلوواکیہ کی ایک مثل ہے کہ ایک نئی زبان سیکھو اور ایک نئی روح حاصل کرو:

Learn a new language and get a new soul.

یہ ایک حقیقت ہے کہ زبان کا بہت گہرا تعلق انسان کے ذہنی ارتقا سے ہے۔ اگرچہ زیادہ زبان جاننا بذات خود انسانی ارتقا کے لیے کافی نہیں لیکن انسانی ارتقا کا تجربہ وہی لوگ کرتے ہیں جو ایک سے زیادہ زبانیں جانتے ہوں۔مصر کے مشہور ادیب ڈاکٹر احمد امین نے اپنی خود نوشت سوانح عمری میں لکھاہے کہ پہلے میں صرف اپنی مادری زبان (عربی) جانتا تھا۔ اس کے بعد میں نے انگریزی سیکھنا شروع کیا۔ غیر معمولی محنت کے بعد میں نے یہ استعداد پیدا کرلی کہ میں انگریزی کتب پڑھ کر سمجھ سکوں۔ وہ لکھتے ہیں کہ جب میں انگریزی سیکھ چکا تو مجھے ایسا محسوس ہوا گویا پہلے میں صرف ایک آنکھ رکھتا تھا اور اب میں دو آنکھ والا ہو گیا۔یہ اللہ کا فضل ہے کہ میں اپنی مادری زبان کے علاوہ دوسری زبانیں سیکھنے کا موقع پاسکا۔ میں کم وبیش 5 زبانیں جانتاہوں:اردو،عربی،فارسی،انگریزی،ہندی،اگر میں صرف اپنی مادری زبان (اردو) جانتا تو یقینا معرفت کے بہت سے دروازے مجھ پر بند رہتے۔