بشیر بن سعد


بشیر بن سعد بڑے رتبہ کے صحابی رسول ہیں۔

بشیر بن سعد
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش1 ہزاریہ  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفاتسنہ 633ء (32–33 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عین التمر   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفاتلڑائی میں مارا گیا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت خلافت راشدہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولادنعمان بن بشیر   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہسائنس دان ،  فوجی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانعربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیںجنگ عین تمر   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام نسب

کنیت ابو النعمان، بشير بن سعد بن ثعلبہ بن خلاس بن زيد بن مالك بن ثعلبہ بن كعب بن الخزرج بن الحارث بن الخزرج۔ کنیت بیٹے نعمان بن بشیر کی وجہ سے تھی،

اسلام

بیعت عقبہ ثانيہ میں 70/انصار کے ہمراہ مکہ جاکر بیعت کی تھی۔

غزوات

غزوہ بدر، غزوہ احد اور تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ سقیفہ بنی ساعده میں انصار کی طرف سے ابوبکر صدیق کی بیعت کرنے میں سب سے پہلے تھے 10ھ عین التمرکے دن خالد بن ولید کے ساتھ جنگ یمامہ میں شریک ہوئے اورواپسی کے وقت عین التمر کے معرکہ میں شہید ہوئے۔ ۔[1]بشیر بن سعد سے روایت ہے کہ وہ ایک روز رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں نعمان بن بشیر کو لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بخشش کر دیا ہے اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حکم فرمائیں تو میں اپنے اس عطیہ کو باقی رکھوں؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم نے اپنے تمام بیٹوں کو عطیہ کیا ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو تم اس غلام کو اس سے واپس لے لو (یعنی جس کو تم نے بخشش کیا ہے تم وہ بخشش واپس لے لو) [2]

حوالہ جات