تلبیہ

تلبیہ وہ مخصوص عربی الفاظ ہیں جو حاجی دوران طواف اور دیگر حج کے بعض ارکان کے دوران پڑھتا ہے۔

الفاظ: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لاَ شَرِيْكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لاَشَرِيْكَ لَكَ

تلبیہ کے فضائل

محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے ایک صحابی جو حالت احرام میں سواری سے گر کر وفات پا گئے، ان کے لیے فرمایا کہ، یہ قیامت کے دن تلبیہ پڑھتا ہوا اٹھے گا۔[1] تلبیہ کی علما نے کئی حکمتیں بیان کیں ہیں، شعیب حریفیش لکھتے ہیں:

تلبیہ کہنے میں حکمت یہ ہے کہ ایک انسان کو جب کوئی معزز انسان بلاتاہے تووہ اس کو لبیک اور اچھے کلام سے جواب دیتا ہے۔ لہٰذا اس شخص کاجواب کیا ہونا چاہے جس کو خود مَلِکُ العلاَّم عَزَّوَجَلَّ پکا رے اوراسے اپنی جانب بلائے تاکہ اس کے گناہ اور برائیاں مٹا دے۔جب بندہ لبیک کہتا ہے تو اللہ فرماتاہے: ہاں! میں تیرے قریب ہوں اور تجھ پر تجلِّی فرمانے والا ہوں،پس تو جو چاہتا ہے ما نگ لے، میں تیری شَہ رَگ سے بھی زیادہ قریب ہوں۔[2]

تلبیہ کو بلند آواز سے پڑھنے کی تاکید کی جاتی ہے اس سے متعلق حدیث میں ہے:زید بن خالد جہنی کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بتایا: میرے پاس جبرئیل امین علیہ السلام حاضرہوئے اور عرض کیا کہ اپنے اصحاب کو حکم دیں کہ تلبیہ پڑھتے وقت اپنی آوازوں کو بلند کیا کریں کیونکہ بلندآواز سے تلبیہ پڑھنا حج کے شعار میں سے ہے۔[3][4] ایک دوسری وروایت میں جو شخص بلند آواز کے ساتھ تلبیہ پڑھتاہے سورج اس کے گناہوں کو ساتھ لے کر غروب ہوتاہے۔[5]

مزید دیکھیے

حوالہ جات