جیلانی کامران

شاعر، محقق، نقاد, پروفیسر ایمریطس

پروفیسر جیلانی کامران (پیدائش: 24 اگست، 1926ء- وفات: 22 فروری، 2003ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر، محقق، نقاد اور انگریزی کے پروفیسر ایمریطس تھے۔

جیلانی کامران
معلومات شخصیت
پیدائش24 اگست 1926ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پونچھ، بھارت ،  ریاست جموں و کشمیر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات22 فروری 2003ء (77 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفناقبال ٹاؤن، لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیجامعہ ایڈنبرگ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسنادایم اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہشاعر ،  ادبی نقاد ،  محقق   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زباناردو ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملغالبیات ،  نظم ،  ادبی تنقید ،  تحریک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمتگورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ،  فورمن کرسچین کالج   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریکحلقہ ارباب ذوق   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

حالات زندگی

پروفیسر جیلانی کامران 24 اگست، 1926ء کو پونچھ، ریاست جموں و کشمیر، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[1][2][3] انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے اور 1957ء میں ایڈنبرگ یونیورسٹی سے ایم اے (آنرز) کی ڈگری حاصل کی۔[4]

ملازمت

جیلانی کامران 1957ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بطور انگریزی استاد وابستہ ہوئے۔ اسی کالج میں 1971ء سے 1973ء تک وائس پرنسپل مقرر ہوئے۔1973ء سے 1975ء تک گورنمنٹ کالج اصغر مال راولپنڈی میں پرنسپل کے عہدے پر فائض رہے۔ 1979ء سے 1989ء تک ایف سی کالج لاہور میں شعبۂ انگریزی کے صدر اور پھر 1999ء میں پروفیسر ایمریطس مقرر ہوئے۔[4]

ادبی خدمات

جیلانی کامران کے شعری مجموعوں میں استانزے، نقش کف پا، چھوٹی بڑی نظمیں اور نظمیں، دستاویز اور جیلانی کامران کی نظمیں اور نثری کتب میں تنقید کا نیا پس منظر، نئی نظم کے تقاضے، غالب کی تنقیدی شخصیت، نظریہ پاکستان کا ادبی و فکری مطالعہ، اقبال اور ہمارا عہد، لاہورکی گواہی، قائد اعظم اور آزادی کی تحریک، ہمارا ادبی و فکری سفر، امیر خسرو کا صوفیانہ مسلک اور ادب کے مخفی اشارے شامل ہیں۔[3]

تصانیف

شعری مجموعے

  • استانزے
  • نقش کف پا
  • چھوٹی بڑی نظمیں
  • اور نظمیں
  • دستاویز
  • جیلانی کامران کی نظمیں

نثری کتب

  • تنقید کا نیا پس منظر
  • نئی نظم کے تقاضے
  • غالب کی تہذیبی شخصیت
  • نظریہ پاکستان کا ادبی و فکری مطالعہ
  • اقبال اور ہمارا عہد
  • لاہورکی گواہی
  • قائد اعظم اور آزادی کی تحریک
  • ہمارا ادبی و فکری سفر
  • ادب کے مخفی اشارے
  • امیر خسرو کا صوفیانہ مسلک
  • مغرب کے تنقیدی نظریے
  • انگریزی زبان و ادب کی تدریس میں قومی زبان کا کردار
  • قومیت کی تشکیل اور اُردو زبان
  • زندہ رہنما قائد اعظم

اعزازات

جیلانی کامران کی خدمات کے صلے میں حکومت پاکستان نے 1986ء میں تمغا امتیاز اور 2002ء میں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی کا اعزاز عطا کیا۔[4]

وفات

جیلانی کامران 22 فروری، 2003ء کو لاہور، پاکستان میں 77 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ وہ اقبال ٹاؤن لاہور میں نشتر بلاک کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1][2][3]

حوالہ جات