ریشماں

ریشماں (ولادت:1947ء - وفات:3 نومبر 2013ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والی کی ایک مشہور لوک گلوکارہ تھیں جو پاکستان کے علاوہ ہندوستان میں بھی مقبول ہیں۔ ان کا ایک مشہور گانا لمبی جدائی زبان زد عام ہے۔ آپ کو پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا اعزاز اور سویلین ایوارڈ ستارۂ امتیاز سے دیا گیا۔

ریشماں
معلومات شخصیت
پیدائشسنہ 1947ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بیکانیر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات3 نومبر 2013ء (65–66 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فنکارانہ زندگی
آلہ موسیقیصوت   ویکی ڈیٹا پر (P1303) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہگلو کارہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانپنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
IMDB پر صفحات[2]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

وہ ہندوستان کی تحصیل رتن گڑھ، راجستھان کے علاقے بیکانیر کے ایک گاؤں لوحا میں 1946ء میں پیدا ہوئیں، [3][4] ان کا تعلق ایک خانہ بدوش خاندان سے تھا جس نے اسلام قبول کیا تھا۔یہ قبیلہ ہندوستان کی تقسیم کے دوران میں پاکستان کراچی میں منتقل ہو گیا اس وقت ریشماں صرف ایک ماہ کی تھی۔[5][6][7] ان کے والد حاجی محمد مشتاق، ملاشی کے ایک اونٹ اور گھوڑے کے تاجر تھے۔[8]

ریشماں نے کوئی تعلیم حاصل نہیں کی اور اپنے بچپن کا بیشتر حصہ سندھ، پاکستان کے صوفیانہ سنتوں کے مزاروںپر گاتیں تھیں۔ان کے مطابق وہ سبزی خور تھیں اور ان کے پسندیدہ کھانے میں 'ساگ' (پکی ہوئی سرسوں کا ساگ)، 'مکائی روٹی' (مکئی کی روٹی) اور 'مسی روٹی' تھی۔

آغاز

ریشماں نے باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ ان کا کہنا ہے انھوں نے کلاسیکی موسیقی کی کوئی تربیت حاصل نہیں کی۔[9] بتایا جاتا ہے کہ ان کی عمر بارہ برس تھی جب ریڈیو کے ایک پروڈیوسر سلیم گیلانی (سلیم گیلانی بعد ازاں ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل بھی بنے۔) نے لعل شہباز قلندر کے مزار پر انھیں گاتے ہوئے سنا اور انھیں ریڈیو پر گانے کا موقع دیا۔ اس وقت انھوں نے ’لعل میری‘ گیت گایا جو بہت مشہور ہوا۔

شہرت

دھیرے دھیرے ریشماں پاکستان کی مقبول ترین فوک گلوکارہ بن گئیں۔ 1960ء کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وژن کی بنیاد رکھی گئی تو ریشمان نے ٹی وی کے لیے بھی گانا شروع کر دیا۔ انھوں نے پاکستانی فلموں کے لیے بھی متعدد گیت گائے۔ ان کی آواز سرحد پار بھی سنی جانے لگی۔

بیرون ملک شہرت

معروف بھارتی ہدایت کار سبھاش گھئی نے ان کی آواز اپنی ایک فلم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔ یوں ریشماں ان کی فلم ’ہیرو‘ کے لیے ’لمبی جدائی‘ گایا جو آج بھی سرحد کے دونوں جانب انتہائی مقبول ہے۔ سنہ 1983ء کی اس فلم کو آج بھی ریشماں کے اس گانے کی وجہ سے ہی جانا جاتا ہے۔ 2004 ء میں ان کا گانا عاشقاں دی گلی وچ مقام دے گیا بھارتی چارٹ کے ٹاپ ٹین میں شامل تھا۔[10]

مقبول گیت

  • ریشماں کے کچھ دیگر مقبول گیتوں میں
  • ’سُن چرخے دی مِٹھی مِٹھی کُوک ماہیا مینوں یاد آؤندا‘،
  • ’وے میں چوری چوری‘،
  • ’دما دم مست قلندر‘،
  • ’انکھیاں نوں رین دے انکھیاں دے کول کول‘ اور
  • ’ہائے ربا نیئوں لگدا دِل میرا‘

ایوارڈ

ریشماں کو پاکستان میں متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔ انھیں ستارۂ امتیاز اور ’لیجنڈز آف پاکستان کا اعزاز بھی دیا گیا تھا۔

صحت کے مسائل اور وفات

ریشماں کو 1980ء کی دہائی میں گلے کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔[11][12] بعد کے سالوں میں، ان کی طبیعت خراب ہو گئی، جس کے نتیجے میں صدر پرویز مشرف نے ان کی مدد کے لیے دس لاکھ روپیہ بینک قرض ادا کرنے اور ساتھ ہی ان کو ماہانہ دس ہزار روپے دینے کا فیصلہ کیا۔[13] پاکستان کی لیجنڈری لوک گلوکارہ ریشماں 3 نومبر 2013ء کو طویل علالت کے بعد چھیاسٹھ برس کی عمر میں لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال کر گئی۔[12][11] وفات سے قبل ایک ماہ سے کوما میں تھیں۔ اور اس سے ایک برس پہلے ان میں گلے کے سرطان کی تشخیص ہوئی تھی۔[14] ریشماں کی موت کی خبر پھیلتے ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹوں ٹوئٹر اور فیس بُک پر تعزیتی پیغامات کا تانتا بندھ گیا۔ انھوں نے سوگواروں میں بیٹا عمیر اور بیٹی خدیجہ چھوڑی ہے۔

حوالہ جات