صوبہ ننگرہار

ننگ رہار (انگریزی: Nangarhar پشتو: ننگرهار) مشرقی افغانستان میں واقع ایک صوبہ ہے۔ صوبہ ننگر ہار کا صدر مقام جلال آباد ہے۔ اس صوبے کی آبادی 1334000 ہے اور یہاں زیادہ تر پشتون قبائل آباد ہیں۔

صوبہ ننگرہار
 

 
نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
دار الحکومتجلال آباد   ویکی ڈیٹا پر (P36) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم اعلیٰافغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات34°15′N 70°30′E / 34.25°N 70.5°E / 34.25; 70.5   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رقبہ
بلندی
آبادی
کل آبادی
مزید معلومات
اوقاتمتناسق عالمی وقت+04:30   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زباندری فارسی ،  پشتو   ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 3166-2AF-NAN  ویکی ڈیٹا پر (P300) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
جیو رمز1132366  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

معیشت اور منشیات کی پیداوار

صوبہ ننگ رہار افغانستان میں کبھی افہیم کی پیداوار کا بڑا مرکز تھا جبکہ 2005ء کے اندازے کے مطابق یہاں افیم کی پیداوار میں %95 کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ افغانستان میں افیم کی تلفی بارے بتائی جانے والی کئی کامیاب مہمات میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔ یہ مہم جو پورے افغانستان میں چلائی جاتی رہی ہے کے نتیجے میں یہاں کے کسانوں کی زندگی پر برا اثر ڈالا ہے کیونکہ کسی بھی متبادل فصلی پیداوار کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے یہاں غربت میں اضافہ ہوا ہے اور کئی ایک موقعوں پر افہیم کے کسانوں نے اپنے بچے افہیم کے کاروباریوں کے ہاتھ بیچے ہیں تاکہفصل پر اٹھنے والے اخراجات ادا کر سکیں۔

سیاسی و فوجی حالات

ننگ رہار کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں جس کی وجہ سے دونوں اطراف میں مضبوط رابطے ہیں۔ سرحد کے دونوں اطراف افغانیوں کی ہجرت و آمدورفت جاری رہتی ہے جو زیادہ تر غیر قانونی ہے۔ صوبہ ننگ رہار میں غیر سرکاری طور پر اب بھی پاکستانی روپیہ تجارت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ گل آغا شیرزئی یہاں کے گورنر ہیں اور ان کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے پاکستانی خفیہ اداروں سے کافی قریبی روابط ہیں۔ وہ پاکستان کے زبردست حامی تصور کیے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہاں پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی موجودگی خارج از امکان نہیں ہے۔ حکومت پاکستان نے طورخم (پاکستان) سے جلال آباد تک ایک سڑک کی تعمیر بھی کی ہے جو آمدورفت اور تجارتی روابط کا واحد ذریعہ ہے۔ ایک منصوبہ کے مطابق جلال آباد سے لنڈی کوتل تک ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی جس کی مدد سے تجارتی و سفارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
اس علاقے میں امریکی و نیٹو افواج بھی موجود ہیں۔ صوبہ ننگر ہار میں ضلع غنی خیل 4 مارچ 2007ء کو ہونے والی دو طرفہ جھڑپوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ جس کے بعد یہاں امریکی و نیٹو کمک بڑھا دی گئی تھی۔
غیر قانونی افیم کی پیداوار یہاں اب بھی جاری ہے جو عام طور پر دور دراز علاقوں جیسے کوغیانی، غنی خیل اور چھپ رہار میں ہوتی ہے۔ کسانوں کے مطابق نہری پانی کی عدم دستیابی اور غربت دو بڑی وجوہات ہیں جن کی بنا پر وہ افہیم کاشت کرنے پر مجبور ہیں۔

اضلاع

صوبہ ننگ رہار کے اضلاع
ضلعصدر مقامآبادی[2]رقبہ[3]تبصرہ
اچین95,468
بٹیکوٹ71,308
بہسود118,934جلال آباد سے الگ 2005ء میں قائم ہوا
چھپرہار57,339
درہ نور28,202
دے بالا33,294
دور بابا13,479
گوشتہ31,130
حصارک28,376
جلال آباد205,4232005ء میں تقسیم ہوا
کامہ52,527
خوگیانی111,479
کوٹ52,154ضلع رودات سے علاحدہ 2005ء میں قائم ہوا
کوز کونر42,823
لعل پور18,997
مہمند درہ42,103
نازیان16,328
پچیر و اگام40,141
رودات63,3572005ء میں تقسیم ہوا
شیرزاد63,232
شینوار64,872
سرخ رود91,548

حوالہ جات

link title