عبداللہ بن زمعہ

حضرت عبد اللہ ؓبن زمعہ صحابی رسول تھے۔ عبد اللہ ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کے بھانجے اور داماد تھے۔

حضرت عبد اللہ ؓبن زمعہ
معلومات شخصیت

نام ونسب

عبد اللہ نام، باپ کا نام زمعہ تھا، نسب نامہ یہ ہے، عبد اللہ بن زمعہ بن اسود ابن مطلب بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی قرشی اسدی، ان کی ماں قریبہ ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کی بہن تھیں، عبد اللہ کا گھرانا رؤسائے قریش میں تھا، اس لیے دوسرے رؤسائے قریش کی طرح ان کا والد زمعہ بھی اسلام اور مسلمانوں کے دشمن تھا، بدر میں مشرکین کے جتھے میں تھے جو مسلمانوں کے ہاتھوں مارا گیا۔[1]

اسلام

عبد اللہ کے اسلام کا زمانہ متعین نہیں، غالبا فتح کے کچھ دنوں قبل یا اس کے بعد مشرف باسلام ہوئے۔

عبد اللہ ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کے بھانجے اور داماد تھے، اس رشتہ سے کاشانہ نبوی ﷺ میں بہت آیا جایا کرتے تھے، آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد مدینہ ہی میں تھے، آپ کے مرض الموت میں حضرت ابوبکرؓ کی غیر حاضری میں ان ہی نے حضرت عمرؓ سے نماز پڑھانے کی درخواست کی۔

وفات

35ھ میں جنگ دار میں یا یزید کے عہد حکومت میں حرہ کے واقعہ میں شہید ہوئے۔[2]

بیوی اور اولاد

نبی اکرم کی سوتیلی بیٹی، ام المومنین ام سلمہ کی بیٹی زینب بنت ابی سلمہ سے شادی ہوئی۔ کئی اولادیں تھیں، ان میں سے کثیر بن عبد اللہ اور یزید بن عبد اللہ حرہ کے واقعہ میں شہید ہوئے۔

فضل وکمال

فضل و کمال کے لحاظ سے کوئی لائق ِ ذکر شخصیت نہ رکھتے تھے، لیکن کاشانۂ نبوی ﷺ کی آمد و رفت کی وجہ سے چند حدیثیں ان کے کانوں میں پڑی رہ گئی تھیں، اس لیے ان کی مرویات سے حدیث کی کتابیں یکسر خالی نہیں ہیں، ان میں ایک حدیث متفق علیہ ہے، عروہ بن زبیر اور ابوبکر بن عبد الرحمن نے ان سے روایت کی ہے۔[3]

حوالہ جات