عبد اللہ عبد اللہ

عبد اللہ عبد اللہ افغانستان کے پہلے چیف ایگزیکٹیو، سابق افغان وزیر خارجہ، صدارتی امیدوار صدارتی الیکشن 2009ء اور 2014ء تھے

عبد اللہ عبد اللہ
(پشتو میں: عبدالله عبدالله ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

چیف ایگزیکٹیو افغانستان
آغاز منصب
29 ستمبر 2014
صدراشرف غنی احمد زئی
عبدالرحیم غفورزئی
 
وزیر خزانہ افغانستان
مدت منصب
2 Oاکتوبر 2001 – 20 اپریل 2005
صدرحامد کرزئی
وکیل احمد متوکل
رنگین ددفار سپنتا
قائد قومی اتحاد افغانستان
آغاز منصب
18 مارچ 2010
عہدہ قائم ہوا
 
معلومات شخصیت
پیدائش5 ستمبر 1960ء (64 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کابل   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہباسلام
جماعتقومی اتحاد افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد4
تعداد اولاد
عملی زندگی
مادر علمیکابل طبی جامعہ
جامعہ کابل   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسنادڈاکٹر آف میڈیسن [2]  ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہسیاست دان ،  ماہر عینیات ،  سفارت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبانفارسی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانپشتو ،  انگریزی [2]،  فرانسیسی [2][3]،  فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات،  IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ

وہ 1960ء کو کابل میں پیدا ہوئے۔ نسلاً تاجک ہیں مگر ان کی والدہ نے پهلی شوہر کے وفات کے بعد ایک قندهاری نورزئی سے دوسرا نکاح کیا۔ انھوں نے زندگی کا ایک بڑا حصہ شمالی افغانستان کی وادی پجنشیر میں گزارا۔ انھوں نے ابتدائی اور اعلٰی تعلیم کابل سے ہی حاصل کی۔ وہ پیشے کے لحاظ سے ماہر چشم ہیں۔ وہ انیس سو پچاسی میں پاکستان آئے جہاں پر انھوں نے پشاور کے سید جمال الدین افغان ہسپتال میں ایک سال تک خدمات سر انجام دیں۔ اگلے سال وہ واپس افغانستان چلے گئے اور وادی پنجشیر میں احمد شاہ مسعود نے انھیں ایک عہدہ دیا۔ 1996ء میں کابل میں برہان الدین ربانی کی حکومت میں وزارت دفاع کے ترجمان جبکہ طالبان کے ہاتھوں ان کی حکومت کی معزولی کے بعد وزیر خارجہ کے طور پر کام کرتے رہے۔ دو ہزار ایک کے بعد افغانستان میں قائم ہونے والی عبوری حکومت میں حامد کرزئی کی کابینہ کے وزیر خارجہ رہے۔ انھیں فارسی، پشتو اور انگریزی زبانوں پر مکمل عبور حاصل ہے۔ 2009ء میں ہونے والے انتخابات میں وہ صدر حامد کرزئی کے سب مضبوط حریف کے طور پر سامنے آئے۔ اور انتخابات میں دوسری پوزیشن پر رہے۔

حوالہ جات