قطبہ بن عامر

قطبہ بن عامرغزوہ بدر میں شریک انصار صحابی ہیں۔

قطبہ بن عامر
معلومات شخصیت

نام ونسب

قطبہ نام، ابوزید کنیت،قبیلۂ خزرج سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے ،قطبہ بن عامر بن حدیدہ بن عمرو بن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ

اسلام

بیعت عقبہ ،عقبہ اولی میں مسلمان اور عقبہ ثانیہ میں شریک ہوئے۔

غزوات

غزوہ بدر،غزوہ احد اورتمام غزوات میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے،غزوۂ بدر میں نہایت پامردی اورجانبازی سے لڑے،مسلمانوں اورکفار کی صفوں کے درمیان میں ایک پتھر پھینکا اورکہا کہ "جب تک یہ نہ بھاگے گا میں بھی نہ بھاگوں گا"! غزوہ احد میں9 زخم کھائے اور فتح مکہ میں بنو سلمہ کی علمبرداری کا فخر حاصل کیا۔

وفات

عثمان غنی کے عہد خلافت میں وفات پائی۔[1][2]

اخلاق

سنت نبوی پر چلنے کی سخت کوشش کرتے تھے،زمانہ جاہلیت میں انصار احرام باندھ کر دروازوں سے گھر کے اندر نہ آتے تھے، قریش میں بھی یہی دستور تھا، لیکن چند قبائل مستثنیٰ تھے،ایک روز احرام کی حالت میں آنحضرتﷺ کسی باغ میں داخل ہوئے صحابہؓ بھی ساتھ تھے،قطبہؓ بھی دروازہ سے اندر چلے گئے، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ فاجر آدمی ہے، آنحضرتﷺ نے فرمایا تم کو یہ فاجر کہتے ہیں جب احرام باندھے تھے تو پھر اندر کیوں آئے؟ جواب دیا آپ کے ساتھ چلا آیا، فرمایا میں تو احمسی ہوں، عرض کی دینی دینک جو آپ کا ددین ہے وہی میرا بھی ہے، کلام مجید نے اس خیال کی تائید کی اور یہ آیت اُتریوَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَایہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں پیچھے سے آتے ہو۔اس آیت کے بموجب انصار کی ایک قدیم رسم جو بالکل حماقت پر مبنی تھی، متروک ہوئی ،لیکن جس شخص نے سب سے پہلے اس کو ترک کیا وہ حضرت قطبہؓ تھے اوراس لیے من سن سنۃ حسنۃ الخ کے وہ مصداق کہے جا سکتے ہیں۔

حوالہ جات