مالک بن انس کاہلی

مالک بن انس کاہلی شہدائے کربلا میں سے تھے۔ جنھوں نے واقعہ کربلا میں امام حسین کی فوج میں شمولیت اختیار کی۔

رجز مالک در کربلا

کتاب مناقب کے مصنف اور کچھ دوسرے لوگوں نے انھیں کربلا کے شہدا میں شمار کیا ہے۔قرة بن ابی قره، مالک بن انس کاہلی میں گئے اور رجز پڑھا:

آلُ علی شیعَةُالرَّحمنِ • وَ آلُ حَربٍ شیعَةُالشَّیطانِ‌[1] [2]آل علی پیروان رحمان و آل حرب (ابی سفیان) پیروان شیطان‌ ہیں. [3]مذکورہ رجز کو انس ابن حارث کاہلی سے بھی منسوب کیا گیا ہے۔ (ابن عثم نے رجز کا مختلف اور زیادہ تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ [4] )مرحوم حاج شیخ عباس قمی فرماتے ہیں: غالبا. یہ مالک ابن انس کاہلی وہی ہیں جو انس بن حارث کاہلی صحابی ہے۔[5] انس بن حارث نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کہتے سنا تھا۔ میرا یہ بچہ (یعنی حسین) کربلا نامی سرزمین میں مارا جائے گا۔ تو جو بھی اس واقعہ کا مشاہدہ کرے اسے اس کی مدد کرنی چاہیے۔ اس لیے انس کربلا گئے اور حسین کے ساتھ شہید ہو گئے۔)[6]

بہ روایت مرحوم صدوق، بریر بن خضیر کے بعد ، مالک بن انس کالی میدان جنگ گئے اور یہ رجز پڑھا:

قد علمت کاهلها ودودان•• • والخندفیُون وقیس عیلان
بان قومی قصم الاقران•• • یا قوم کونوا کاسود الجان
آل علی شیعة الرحمن•• • و آل حرب شیعة الشیطان

"بنی کاهلی و بنی دودان و قرشیان و بنی قیس عیلان جانتے ہیں کہ ں میرے لوگ اور میرا قبیلہ اپنے حریفوں کو کچل رہا ہے ، اے میرے قبیلے ، چھپے ہوئے شیروں کی طرح بنو۔ علی کا کنبہ رحیم کے پیروکار ہیں اور ابو سفیان کا خاندان شیطان کا پیروکار ہے۔

شہادت

چودہ یا اٹھارہ[7] کو قتل کرنے کے بعد وہ شہادت[8] کے اعلی درجے پر پہنچے۔ [9] [10] [11] [12] [13]


مزید دیکھیے

حوالہ جات

منبع

  • جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شهدای کربلا، ص323.
  • پیشوایی، مهدی، مقتل جامع سیدالشهداء، ج1، ص806-807.