محمد حسین نجفی

آیت اللہ العظمٰی شیخ محمد حسین ڈھکو نجفی (پیدائش اپریل 1932ء-انتقال 21 اگست 2023ء) پاکستان کے شیعہ مرجع اور جامع الشرائط مجتہد تھے۔ آپ برِصغیر میں آیت اللہ سید علی نقی نقوی لکھنوی کے بعد مقامِ مرجعیت پر فائز ہوئے۔

آیت اللہ العظمیٰ   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محمد حسین نجفی
(پنجابی میں: محمد حسین نجفی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش10 اپریل 1932ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرگودھا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات21 اگست 2023ء (91 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرگودھا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (1932–1947)
پاکستان (1947–2023)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیجامعہ پنجاب
حوزہ علمیہ نجف   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذمحسن الحکیم ،  آقا بزرگ تہرانی ،  محمود ہاشمی شاہرودی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہعالم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبانپنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانعربی ،  فارسی ،  پنجابی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملتفسیر قرآن ،  علم حدیث ،  علم کلام ،  فقہ ،  اسلامی فلسفہ ،  اخلاق اسلامی   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریکاصولی (اہل تشیع)   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اساتذہ

1- آیت الله علامہ سید محمد باقر نقوی چکڑالوی
2- آیت اللہ علامہ سید محمد یار شاہ نقوی
3- آیت اللہ علامہ شیخ حسین بخش جاڑا

نجفِ اشرف (عراق) میں اساتذہ

1- آیت الله محسن حکیم
2- آیت اللہ سید جواد تبریزی
3- آیت اللہ آقا بزرگ تہرانی
4- آیت اللہ سید محمود شاہرودی
5- آیۃ اللہ میرزا باقر زنجانی

نظریات

تصوف

آپ تصوف کو گمراہی اور پسماندگی کا سبب سمجھتے تھے۔ آپ نے تصوف اور عرفان پر متعدد کتابوں میں سخت تنقید کی اور ایک مستقل کتاب، اقامۃ البرہان علی بطلان التصوف والعرفان، بھی لکھی۔ آپ کے مطابق:

تصوف، خواہ جس ملک و ملت کا ہو، یہ انحطاطِ قومی و ملی کی نشانی ہے۔ یعنی جو قوم میدانِ عملی میں قدم رکھنے سے ہچکچاتی ہے اور اس میں علمی طور پر زمان و مکان کے مسائل سے عہدہ برآ ہونے کی ہمت نہیں رہتی تو پھر تصوف کی مزعومہ باطنی ولایت و سرمدیت کی اوٹ میں پناہ لینے کی ناکام کوشش کرتی ہے ۔[2]

نیز جدید دور میں شیعہ علماء میں تصوف کی طرف رجحان کو آپ ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں:

آج کل بعض اسلامی ممالک میں جو عرفان کے چرچے ہیں اور حقائقِ اسلام کا چہرہ عرفان کے نام سے بگاڑا جا رہا ہے، وہ بعینٖہ صوفیا کا تصوف ہے۔ عرفان بافوں نے شیعہ علمائے اعلام کے فتاویٰ سے خوفزدہ ہو کر عرفان کی آغوش میں پناہ لی ہے۔ ورنہ دنیا جانتی ہے کہ ابنِ عربی کی کتاب ” فصوص الحکم “ کی شرح لکھنے والے اور اس کی تحریرات کی تاویلات کرنے والے صوفی نہیں تو اور کیا ہیں؟ [3]

ولایت فقیہ

ولایت فقیہ میں غلو کو آپ پسند نہیں کرتے۔ آپ کہتے ہیں:

ارباب علم و معرفت جانتے ہیں کہ لفظ ولی فقیہ نہ قرآن مجید میں موجود ہے اور نہ سرکار محمد وآل محمد کے احادیث کے اندر مذکور ہے، بلکہ اس قسم کے الفاظ نظریۂ ضرورت کے تحت بعض اسلامی ممالک نے استعمال کئے ہیں اور رفتہ رفتہ یہ الفاظ معرکۃ الآراء بن گئے ہیں۔ جن کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔ ۔ ۔ بعض لوگوں نے اپنے ملکی مفاد کے لیے ولی فقیہ کو اتنا بڑھایا کہ اس کے ڈانڈے نبی و امام سے ملا دیے کہ جو اختیارات نبی و امام کو حاصل ہیں وہی اختیارات ولی فقیہ کو حاصل ہیں۔ حالانکہ ولایت نبی، النبی اولی بالمومنین من ۔۔۔۔۔ کا مصداق ہے اور امام نبی کے اختیارات کا مالک ہوتا ہے جیسا کہ من کنت مولاہ فعلی مولاہ شاہد ہے۔ اس طرح امام بے شمار بن جائیں گے۔ اور نبی و امام کی عظمت و جلالت کو اتنا بڑھایا کہ ان کے ڈانڈے توحید سے ملا دیے کہ خدا جس طرح کسی کام کا ارادہ کرے تو کن کہتا ہے تو وہ کام ہو جاتا ہے۔ اسی طرح نبی و امام کسی کام کا ارادہ کریں تو کن کہتے ہیں اور وہ کام ہو جاتا ہے۔ اسی طرح خدا پندرہ بن جائیں گے (العیاذ بالله لا الہ الا اللہ)۔ [4][5]

کتب

- تفسیر فیضان الرحمن (دس جلد)
- مسائل الشریعہ (اردو ترجمہ وسائل الشیعہ )
- کواکب مضیئہ (اردو ترجمہ الجواہر السنیہ فی احادیث القدسیہ)
- احسن الفوائد فی شرح العقائد (اردو شرح اعتقاداتِ شیخ صدوق)
- اصول الشریعہ فی عقائد الشیعہ
- اعتقادات امامیہ (اردو ترجمہ و شرح رسالۂ لیلیہ از علامۂ مجلسی)
- قوانین الشریعہ فی فقہ الجعفریہ (2 جلد) (توضیح المسائل مفصل)
- خلاصۃ الاحکام (توضیح المسائل مختصر)
- اسلام اور حرمت غنا
- اسلام اور حرمت ریش تراشی
- اسلام اور وجوب نماز جمعہ
- عقد الجمعان (اردو ترجمہ مفاتیح الجنان)
- زاد العباد لیوم المعاد
- سعادت الدارین فی مقتل الحسین (ع)
- فیض الرحمن (اردو ترجمہ لؤلؤ و المرجان)
- حالات شہدائے خمسہ
- اثبات الامامۃ
- تحقیقات الفریقین فی حدیث الثقلین
- تجلیات صداقت فی جواب آفتاب ہدایت
- تنزیہ الامامیہ فی جواب مذہب شیعہ
- تنزیہ الامامیہ فی جواب مذہب شیعہ و تحفۂ حسینیہ
- ختم نبوت بر ختمی مرتبت (ص)
- آداب المفید و المستفید (اردو ترجمۂ منیۃ المرید)
- اصلاح المجالس و المحافل
- اصلاح الرسوم الظاہرہ بکلام العترت الطاہرہ

حوالہ جات