مہدی حسن

پاکستانی غزل گلوکار اور پس پردہ گلوکار

مہدی حسن (ولادت: 18 جولائی 1927ء - وفات: 13 جون 2012ء) مشہور و معروف پاکستانی غزل گلوکار اور پس پردہ گلوکار تھے۔ مہدی حسن غزل گائیکی کی تاریخ کی ایک عظیم ترین اور با اثر شخصیات میں سے ایک تھے، [4][5][6] انھیں "شہنشاہ غزل" بھی کہا جاتا ہے۔[7][8][9][10][11] مہدی حسن کی گائیگی بھارت اور پاکستان میں یکساں مقبول ہے اور بھارت کی ممتاز گلوکارہ لتا منگیشکر نے ایک بار مہدی حسن کی گائیگی کو ’بھگوان کی آواز‘ سے منسوب کیا تھا۔ مہدی حسن ایک سادہ طبیعت انسان تھے اوربعض اوقات بات سیدھی منہ پر کر دیا کرتے تھے۔ فلمی موسیقی کے زرخیز دور میں مہدی حسن کو احمد رشدی کے بعد دوسرے پسندیدہ گلوکار کا درجہ حاصل رہا۔

مہدی حسن
معلومات شخصیت
پیدائش18 جولا‎ئی 1927ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات13 جون 2012ء (85 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفاتمتعدی امراض   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان (15 اگست 1947–)
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہگلو کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات[3]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی ایام

مہدی حسن 1927ء میں راجستھان کے ایک گاؤںلُونا میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد اور چچا دُھرپد گائیکی کے ماہر تھے اور مہدی حسن کی ابتدائی تربیت گھر ہی میں ہوئی۔ خود اُن کے بقول وہ کلاونت گھرانے کی سولھویں پیڑھی سے تعلق رکھتے تھے۔

1947ء میں بیس سالہ مہدی حسن اہلِ خانہ کے ساتھ نقلِ وطن کر کے پاکستان آ گئے اور پنجاب کے ایک شہر چیچہ وطنی میں محنت مزدوری کے طور پر سائیکلیں مرمت کرنے کا کام شروع کیا۔

انھوں نے مکینک کے کام میں مہارت حاصل کی اور پہلے موٹر میکینک اور اس کے بعد ٹریکٹر کے میکینک بن گئے، لیکن رہینِ ستم ہائے روزگار رہنے کے باوجود وہ موسیقی کے خیال سے غافل نہیں رہے اور ہر حال میں اپنا ریاض جاری رکھا۔[12]

آغاز فن

انھوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد عظیم خان اور اپنے چچا استاد اسماعیل خان سے حاصل کی، جو کلاسیکل موسیقار تھے۔ مہدی حسن نے کلاسیکی موسیقی میں اپنے آپ کو متعارف کروایا، جب آٹھ سال کے تھے۔ اور پچپن سے ہی گلوکاری کے اسرار و رموُز سے آشنا ہیں مگر اس سفر کا باقاعدہ آغاز 1952ء میں ریڈیو پاکستان کے کراچی اسٹوڈیو سے ہوا اس وقت سے لے کر آج تک وہ پچیس ہزار سے زیادہ فلمی غیر فلمی گیت اور غزلیں گا چکے ہیں۔ [حوالہ درکار] گویا سرُ کے سفر کی داستان کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ فلم کے لیے مہدی حسن نے جو پہلا گیت ریکارڈ کروایا وہ کراچی میں پاکستانی فلم ’’ شکار‘‘ کے لیے تھا۔ شاعر یزدانی جالندھری کے لکھے اس گیت کی دُھن موسیقار اصغر علی، محمد حسین نے ترتیب دی تھی۔ گیت کے بول تھے: ’’ نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہو جائے‘‘۔ اسی فلم کے لیے انھوں نے یزدانی جالندھری کا لکھا ایک اور گیت ’’میرے خیال و خواب کی دنیا لیے ہوئے۔ پھر آگیا کوئی رخِ زیبا لیے ہوئے‘‘ بھی گایا تھا۔

برصغیر کی اصناف موسیقی
اقسام موسیقی
اقسام موسیقی

دور عروج

سنہ انیس سو ساٹھ اور ستر کی دہائی میں ان کا شمار عوام کے پسندیدہ ترین فلمی گلوکاروں میں ہوتا تھا۔ اور سنتوش کمار، درپن، وحید مراد اور محمد علی سے لے کر ندیم اور شاہد تک ہر ہیرو نے مہدی حسن کے گائے ہوئے گیتوں پر لب ہلائے۔ سنجیدہ حلقوں میں اُن کی حیثیت ایک غزل گائیک کے طور پر مستحکم رہی۔ اسی حیثیت میں انھوں نے برِصغیر کے ملکوں کا کئی بار دورہ کیا۔

خان صاحب مہدی حسن نے کل 441 فلموں کے لیے گانے گائے اور گیتوں کی تعداد 626 ہے۔ فلموں میں سے اردو فلموں کی تعداد 366 جن میں 541 گیت گائے۔ جب کہ 74 پنجابی فلموں میں 82 گیت گائے۔ انھوں نے 1962ء سے 1989ء تک 28 تک مسلسل فلموں کے لیے گائیکی کی تھی۔

فلمی گیتوں میں ان کے سو سے زیادہ گانے اداکار محمد علی پر فلمائے گئے۔ اس کے علاوہ مہدی حسن خان صاحب ایک فلم شریک حیات 1968ء میں پردہ سیمیں پر بھی نظر آئے۔

1956ء میں ایک طویل جدو جہد کے بعد مہدی حسن کو فلمی گلوکار بننے کا موقع ملا۔ اس کے لیے انہيں کراچی جانا پڑا تھا جہاں ان کے بڑے بھائی پنڈت غلام قادر کراچی ریڈیو سے بہ طور موسیقار منسلک تھے۔ اور انہی کی سفارش پر انھیں ریڈیو پر غزلیں گانے کا موقع ملا تھا۔ ان کی پہلی غزل جو ریڈیو پر مشہور ہوئی وہ کلاسک شاعر میر تقی میر کی مشہور زمانہ غزل تھی۔~ دیکھ تو دل کہ جان سے اٹھتا ہے

گانے

مہدی حسن کے گانے
نغمہفلمسنہنغمہ نگارموسیقارسنگت-
دیکھ تو دل کہ جان سے اٹھتا ہے(ریڈیو پاکستان)1956ءمیر تقی میر---
آنکھوں میں چلے آؤکنواری بیوہ1956ءطفیل ہوشیار پوری---
کوئی صورت نہیں اے دلکنواری بیوہ1956ءطفیل ہوشیار پوری---
تم ملے زندگی مسکرانے لگیکنواری بیوہ1956ءطفیل ہوشیار پوری---
محبت کر لے۔۔ کسی پہ مرلے۔ نہيں تو پچھتائے گامس 561956ء-بابا جی اے چشتینذیر بیگم-
نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہو جائےشکار1956ءیزدانی جالندھریاصغر حسین اور محمد حسین--
میرے خواب و خیال کی دنیاشکار1956ءیزدانی جالندھریاصغر حسین اور محمد حسین--
یہ چاندنی۔۔ یہ سائے۔ پہلو میں تم آئے۔مس 561956ء-بابا جی اے چشتینذیر بیگم-
تو کیسا خدا ہے جومسکہ پالش1957ءفدا یزدانیدیبو بھٹاچاریہ--
چوری کیا تو نےغریب1958ء-نذیر شیلےانیقہ بانو-
اک دیوانے کا اس دل نے کہا مان لیاقیدی1962ء-رشید عطرےنور جہاں-
جس نے میرے دل کو درد دیاسسرال1962ء-حسن لطیف--
مجھ کو آواز دے تو کہاں ہےگھونگھٹ1962ء-خواجہ خورشید انور--
اے ماہ جبیں ناز آفریندوشیزہ1962ء-عنایت حسین--
الہی۔۔ آنسو بھر زندگی کسی کو نہ دے۔۔ہمیں بھی جینے دو1963ء-سی فیض--
اے روشنیوں کے شہر بتاچنگاری1964ء-خواجہ خورشید انور--
گلوں میں رنگ بھرےفرنگی1964ءفیض احمد فیضرشید عطرے--
اپنی جاں نذر کروں اپنی وفا پیش کروں(جنگی ترانہ)1965ءصوفی تبسم---
آکے دے جاوخایاں نیہیر سیال1965ء-بخشی وزیرنسیم بیگم-
آنکھوں سے ملی آنکھیں۔ دل دل سے جو ٹکرایاہزار داستان1965ء-رشید عطرے--
سنگیت نجانے اور کب تکساز و زآواز1965ء-حسن لطیف--
شکوہ نہ کر گلہ کر۔ یہ دنیا ہے پیارےزمین1965ء-وزیر افضل--
کیسے کیسے لوگ ہمارے دل کو جلانےتیرے شہر میں1965ء-حسن لطیف--
ہیر وارث شاہہیر سیال1965ء-بخشی وزیر--
اب اور پریشان۔ دل ناشاد نہ کرماں بہو اور بیٹا1966ء-حسن لطیف--
اے جان وفا دل میں تیری یاد رہے گيتصویر1966ء-خلیل احمد--
چاند تو جب بھی مسکراتا ہےسرحد1966ء?خورشید انورنور جہاں-
خداوندا۔ یہ کیسی آگ سی جلتی ہے سینے میںلوری1966ء-خلیل احمد--
دل ویراں ہے تیری یاد ہے۔آئینہ1966ء-منظور اشرف--
دنیا کسی کے پیار میں جنت سے کم نہیںجاگ اٹھا انسان1966ء-لال محمد اقبال--
رات کی بے سکوں خاموشی میںسوال1966ء-رشید عطرے--
لاگی رے۔ لاگی لگن موہے دل میںجلوہ1966ء-ناشاد--
میرے دل کے تار۔۔ بجیں بار بارپائل کی جھنکار1966ء-رشید عطرے--
نظاروں نے بھریں آہیںنغمہ صحرا1966ء-صفدر حسین--
دکھ نہ لبّے تے نہ آوےمہندی1967ء-وزیر علی--
جدوں تیری دنیا توں پیار ٹر جائےسسی پنوں1968ءاحمد راہیرحمان ورمانور جہاں-
(بنگالی گانا)-1969ء-دیبو بھٹاچاریہ--
اس چاند پہ رہنے دو ہلکی سیچودھویں صدی1969ء?اعظم بیگنور جہاں-
آپ کو بھول جائیں ہم اتنے توتم ملے پیار ملا1969ء?نشیدنور جہاں-
آج تسی گئے مل ساڈااک سونا اک مٹی1970ء?ایم جاویدنور جہاں-
تو جہاں کہیں بھی جائےانسان اور آدمی1970ء?ایم اشرفنور جہاں-
رس گئے سارے سکھٹکا متھے دا1970ء?جے اے چشتینور جہاں-
گھونگھٹ لا کنور (سندھی گانا)-1970ء----
(دوگانا)دل دیا درد لیا1971ء--رونا لیلی-
چل چ لیے دنیا دے اس نکڑدنیا پیسے دی1971ء?عبد اللہنور جہاں-
اب کے ہم بچھڑے تو شایدانگارے1972ءاحمد فراز---
اک بار چلے آؤاک رات1972ء----
تجھ سے ملی زندگیبدلے گی دنیا ساتھی1972ء?طافونور جہاں-
تیرے پیچھے پیچھے آنانظام1972ء?عبد اللہنور جہاں-
حسین فضا کا تقاضادولت اور دنیا1972ءخواجہ پرویزکمال احمدنور جہاں-
رنجش ہی سہیمحبت1972ء----
-پردیس1972ء-نذیر علی--
جان جاں تو جو کہے گاوٴں میں گیت تیرےآنسو1972ء----
-میں اکیلا1972ء--نسیم بیگم-
-ایثار1975ء--مہناز بیگم-
یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدممیرا نام ہے محبت1975ء----
(پنجابی فلم)سیدھا راستہ1974ء----
(پنجابی فلم)چن پتر2000ء----
(قوالی)-1976ء--احمد رشدی-
اب کس کو سنائیں گےنیا راستہ1973ء?نشیدنور جہاں-
اک پیار جئی سوہنی صورتعشق میرا ناں1974ء?نذیر علینور جہاں-
اک تیرا اک میرازبیدہ1976ء?رفیق علینور جہاں-
اک میں اک تو، دو دیوانےکلیار1984ء?وجاہت عطرےنور جہاں-
اک نئے موڑ پہ زندگی آگئیدل کے داغ1978ء?اے حمیدنور جہاں-
اے نئے سورج ہمیں تیرےنیا سورج1977ء?نثار بزمینور جہاں-
آپ کیوں پیار کے اظہاروفادار1978ء?وجاہت عطرےنور جہاں-
آج تو غیر سہیدہلیز1983ء----
آخری بار سینے سے لگ جاانداز-??نور جہاں-
بابل تیری میری چھوقسمت1985ء?عبد اللہنور جہاں-
بھلائی جاتی ہے الفتپروفیسر1975ء?اے حمیدنور جہاں-
تیرا تے میرا ازلاں دا پیارجائز1982ء?کمال احمدنور جہاں-
تیرے نال لیا دل اسیہلاکو تے خان1985ء?وجاہت عطرےنور جہاں-
جانے وہ دن کب آئیں گےمعاشرہ1975ء?اے حمیدنور جہاں-
جد نال سجنسوہنی ماہیوال1976ء?اے حمیدنور جہاں-
جیون بھر ساتھ نبھائیںآرزو1975ء?ایم اشرفنور جہاں-
دل اک شیشہاللہ رکھا1987ءخواجہ پرویزایم اشرفنور جہاں-
رت بدلے چاہے موسمنصیب1982ء?کمال احمدنور جہاں-
رتاں پیار دیاںسکندر1974ء?دیبونور جہاں-
زندگی میں تو سب ہی پیار کیا کرتے ہيںعظمت1973ء----
ساتھ ہمارا چھوٹے نہدل لگی1974ءمشیر کاظمیرفیق علینور جہاں-
سجنا وے روئے تےسوہنی ماہیوال1976ء?اے حمیدنور جہاں-
ضرورت پے جاندی اےدلدار صدقے1977ء?نذیر علینور جہاں-
عشق سدا آباد رہےلیلی مجنوں1974ء?نثار بزمینور جہاں-
عشق میرا ناںعشق میرا ناں1974ءحزین قادرینذیر علینور جہاں-
عشق ہے بے پرواسوہنی ماہیوال1976ء?اے حمیدنور جہاں-
گلشن میں بہاراںبدلے گا انسان1975ء?عبد اللہنور جہاں-
گلے سے لگ جاگبر سنگھ-??نور جہاں-
لاکھ کرو انکارنوکر1975ء----
مکھ تیرے چنا کنّاسیدھا راستہ1974ء?اختر حسیننور جہاں-
میرے محبوب تیری نرگسیمیں بنی دلہن1974ء?نذیر علینور جہاں-
میں تینوں پیار کرناواںعشق میرا ناں1974ء?نذیر علینور جہاں-
میں نے پہلے ہی کہا تھابات پہنچی تیری جوانی تک1974ءشیون رضوینثار بزمینور جہاں-
میں ہوں وفا تو ہےجینے کی راہ1977ء?طافونور جہاں-
یہ رات رات بھر کیبہشت1974ء?رشید عطرےنور جہاں-
پیار بھرے دو شرمیلے نینچاہت-خواجہ پرویزرابن گھوش--
اک حسن کی دیوی سے مجھےمیری زندگی ہے نغمہ-مشیر کاظمینثار بزمی--
قصہ غم میں تیرا نام نہ آنے دیں گےداستان-------
مجھے کر دے نا دیوانہ تیرے انداز مستانہنیا راستہ1973ء------
-----------

[13][14][15]

اعزازات

بھارت میں اُن کے احترام کا جو عالم تھا وہ لتا منگیشکر کے اس خراجِ تحسین سے ظاہر ہوا کہ مہدی حسن کے گلے میں تو بھگوان بولتے ہیں۔ نیپال کے شاہ بریندرا اُن کے احترام میں اُٹھ کے کھڑے ہوجاتے تھے اور فخر سے بتاتے تھے کہ انھیں مہدی حسن کی کئی غزلیں زبانی یاد ہیں۔

حکومت پاکستان ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں تمغائے امتیاز اور تمغۂ حسنِ کارکردگی سے بھی نواز چکی ہے۔1979ء میں مہدی حسن کو بھارتی سرکار نے اپنے ہاں کا ایک بڑا ’’کے ایل سہگل ایوراڈ‘‘ دیا۔ان کے انتقال کے بعد انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس کے ایک عہدے دار نے اعلان کیا کہ "اگلے ماہ راجستھان کے ان کے آبائی گاؤں میں ان کا کانسی کا مجسمہ نصب کیا جائے گا اور ایک سڑک بھی ان کے نام سے منسوب کی جائے گی۔"

مہدی حسن کو بے شمار ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا گیا۔ چند اعزازات کا ذکر درج ذیل ہے:

  • سال 1964ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم فرنگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1968ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم صائقہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1969ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم زرقا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1972ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم میری زندگی ہے نغمہ۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1973ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم نیا راستہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1974ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم شرافت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1975ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم زینت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1976ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم شبانہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1977ء۔۔۔۔۔۔۔ فلم آئینہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نگار ایوارڈ
  • سال 1979ء میں جالندھر (انڈیا) میں سیگل ایوارڈ حاصل کیا۔ سال 1983میں نیپال میں گورکھا دکشینا باہو ایوارڈ حاصل کیا۔
  • جنرل پرویز مشرف نے ہلال امتیاز سے نوازا۔ مہدی حسن کو پاکستان ٹیلی وژن کراچی سینٹر نے جولائی 2001ء میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا۔۔[16]

تاثرات

پاکستان کے صدر ایوب خان، صدر محمد ضیاء الحق اور صدر پرویز مشرف بھی اُن کے مداح تھے اور انھیں اعلیٰ ترین سِول اعزازات سے نواز چُکے تھے، لیکن مہدی حسن کے لیے سب سے بڑا اعزاز وہ بے پناہ مقبولیت اور محبت تھی جو انھیں عوام کے دربار سے ملی۔ پاک و ہند سے باہر بھی جہاں جہاں اُردو بولنے اور سمجھنے والے لوگ آباد ہیں، مہدی حسن کی پزیرائی ہوتی رہی اور سن اسّی کی دہائی میں انھوں نے اپنا بیشتر وقت یورپ اور امریکا کے دوروں میں گزارا۔

اُن کے شاگردوں میں سب سے پہلے پرویز مہدی نے نام پیدا کیا اور تمام عمر اپنے اُستاد کو خراجِ عقیدت پیش کرتے رہے۔ بعد میں غلام عباس، سلامت علی، آصف جاوید اور طلعت عزیز جیسے ہونہار شاگردوں نے اُن کی طرز گائیکی کو زندہ رکھا۔

گوگل کا 'ڈوڈل'

'گوگل' نے 18 جولائی کی مناسبت سے بدھ کو مہدی حسن کا خصوصی 'ڈوڈل' جاری کیا ہے۔[17]

آخری ایام

کافی عرصہ علالت میں گزارنے کے بعد بالآخر 13 جون 2012ء کو کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔ عارف مہدی ان کے جانشین تھے۔ [حوالہ درکار]

حوالہ جات

بیرونی روابط