کرز بن جابر فہری

حضرت کرزؓبن جابر فہری صحابی رسول تھے۔فتح مکہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے۔

حضرت کرزؓبن جابر فہری
معلومات شخصیت

نام ونسب

کرز نام،باپ کا نام جابر تھا، نسب نامہ یہ ہے ،کرز بن جابر بن حسیل بن لاحب ابن ضبیب بن عمرو بن شیبان بن محارب بن فہر بن مالک قرشی فہری۔

اسلام سے پہلے

آغاز اسلام میں قریش کا بچہ بچہ مسلمانوں کا دشمن تھا اورمقدور بھرا نہیں تکلیف پہنچانے کی کوشش کرتا تھا، کرز بھی اس سے مستثنیٰ نہ تھے،مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر کوہ جماء کے قریب مسلمانوں کے اونٹ چرا کرتے تھے،کرزنے 2ھ میں چھاپہ مار کر انھیں لوٹ لیا، آنحضرتﷺ بہ نفس نفیس ان کے تعاقب میں نکلے، وادیِ صفوان میں پہنچ کر معلوم ہوا کہ کرز نکل جاچکے اس لیے آپ لوٹ گئے۔[1]

اسلام

اس واقعہ کے کچھ دنوں بعد کرز مشرف باسلام ہو گئے۔[2]

ایک سریہ

6ھ میں قبیلہ عرنیہ کے اٹھارہ آدمی مدینہ آکر مشرف باسلام ہوئے،یہاں کی آب وہوا انھیں ناموافق ہوئی،طحال ہو گیا، تھوڑے فاصلہ پر مقام ذی الجدد میں آنحضرتﷺ کے مویشی چرا کرتے تھے،یہاں کی آب ہوا اچھی تھی،آپ نے نو مسلم عربیوں کو حکم دیا کہ وہیں جاکر رہو اوراونٹوں کا دودھ استعمال کرو،کچھ دنوں میں توانائی آجائے گی ؛چنانچہ یہ لوگ وہاں جاکر رہنے لگے،جب کھاپی کر توانا و تندرست ہو گئے،تو اونٹوں کو لے کر بھاگ گئے ،آپ کے غلام نے روکنے کی کوشش کی تو اس کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر آنکھوں میں کانٹے چبھو دیے،آنحضرتﷺ کو خبر ہوئی تو آپ نے کرز کو بیس سواروں کے ساتھ ان کے تعاقب میں روانہ کیا،کرزانہیں گرفتار کرکے لائے، آنحضرتﷺ نے ان سے ان کی شقادت کا پورا قصاص لیا۔

شہادت

فتح مکہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے،کرز اور جبیش خالد ؓبن ولید کے دستہ میں تھے،اتفاق سے دونوں خالد سے چھوٹ کر دوسرے راستہ پر جاپڑے،یہاں کچھ مشرک ملے،انھوں نے جیش کو شہید کر دیا، کرزنے ان کی لاش سامنے کرلی اوریہ رجزقد علمت صفراء من بنی فھر نقیۃ الوجو لا نقیۃ الصدرترجمہ: بنی فہر کی زرد رنگ اورصاف چہرے اورسینہ والی عورتیں جانتی ہیں۔لا ضربن الیوم عن ابی ضحرکہ آج میں ابی ضحر(جیش) کی جانب سے لڑوں گا۔پڑہتے ہوئے مشرکین پر حملہ کر دیا اورلڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔[3]

حوالہ جات