این ہیدوانا

سمیری شاعرہ اور کاہنہ

این ہیدوانا (سومری زبان: 𒂗𒃶𒌌𒀭𒈾،[2] جس کی نقل حرفی این ہیدواننا اور این-ہیدو-انا بھی ہے، [3] تیئیسویں صدی ق م میں وہ زندہ تھی)[4] دنیا کی پہلی شاعرہ مانی جاتی ہے، جس کے شاعرہ ہونے کا ثبوت موجود ہے۔ وہ دیوی اننا اور چاند دیوی نانا (سین) کی سردار کاہنہ تھی۔ جو سمیری شہری ریاست اُر میں رہتی تھی۔[5]

این ہیدوانا
 

معلومات شخصیت
پیدائش23ویں صدی ق م  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سلطنت اکد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات23ویں صدی ق م  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائشاُر   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریتسلطنت اکد   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدساراگون اول   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہشاعرہ ،  مصنفہ [1]،  قس   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانسومری ،  اکدی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملشاعری   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

این ہیدوانا نے سمیری ادب میں اضافہ کیا، حتمی طور پر اس سے منسوب نظیمں اکثر اننا دیوی کی توصیف میں ہیں، لیکن ان میں سیاسی، اخلاقی اور معاشی مضامین کو بھی بیان کیا گیا ہے۔کچھ نظمیں بغیر ثبوت کے بھی اس سے منسوب ہیں۔[6] اس کا نام دنیا کے پہلے مصنف کے طور پر لیا جاتا ہے۔[7]

وہ پہلی خاتون تھی جس کو لقب این دیا گیا، جو اکثر انتہائی سیاسی اہمیت کی حامل بادشاہوں کی بیٹیوں کے لیے استعمال کیا گیا۔[8] اسے یہ لقب اپنے والد سارگون اول کی پرزور حمایت کے لیے دیا گیا تھا۔ اس کی ماں ممکنہ طور پر تاشلوتوم تھی۔[9][10] جس کا آثار قدیمہ سے صرف ایک ہی حوالہ ملتا ہے۔[11] اس کو سردار کاہنہ بنانے کا مقصد اس کے باپ کی مملکت کے جنوب میں، جہاں ار شہر واقع تھا، اسے سیاسی حمایت سے محفوظ کرنا تھا۔[12]

خاندان

این ہیدو انا تیئسویں صدی قبل مسیح میں پیدا ہوئی اس کا باپ بادشاہ ساراگون اول تھا، اس کا باپ ہی خاندان ساراگون کا بانی ہے، یہ وہی ساراگون ہے جس نے سمیر اور اکاد کی بادشاہتوں کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔ یہ سلطنیتیں بابلی شہنشاہیت کے ماتحت تھیں۔ساراگون کی بادشاہت کا علاقہ موجودہ عراق تھا، اس نے 3279 ق م سے 3234 ق م تک حکومت کی تھی۔ اس کا باپ ساراگون اور اس کی ماں تاشلوتوم بھی کاہنہ تھی۔

بطور کاہنہ

ساراگون نے اپنی بیٹی ہیدو کو کاہنہ مقرر کیا تھا۔ جس کا مقصد اس کے باپ کی مملکت کے جنوب میں، جہاں ار شہر واقع تھا، اسے سیاسی حمایت سے محفوظ کرنا تھا۔[12] ہیدو ار شہر میں چاند دیوی کے مندر کی کاہنہ مقرر ہوئی تھی، چاند دیوی اننا کی بہت زیادہ اہمیت تھی، جس وجہ سے بطور کاہنہ ہیدو کو بھی طاقت و حمایت حاصل تھی۔ اس کے ماتحت تمام مندروں کے کاہن اور کاہنہ ہوتی تھیں جو اپنے روزانہ کے کاموں کے بارے اس ہی سے ہدایات لیتے تھے۔ یعنی یہ سردار کاہنہ تھی۔

شاعری

ہیدو اولین شاعرہ مانی جاتی ہے (جس کا کلام اور نام دونوں تحریری طور پر محفوظ رہے) اس کی لکھی ہوئی ارٹالیس نظمیں دستیاب ہوئی ہیں۔ اس کی زیادہ تر نظمیں دیوتاؤں کی حمدیں ہیں لیکن ان میں اخلاقی، سیاسی اور معاشی مضامین کو بھی بیان کیا ہے۔ اس کا کام تین حصوں میں ہے۔ پہلے حصے میں دیوتاؤں اور مندروں کی توصیف، اس میں دیوتاؤں کی حمدیں، مقدس مندروں کی رسومات اور ان سے منسوب دیگر اشیا کے بارے میں تفصیلات ہیں۔دوسرے حصے میں علم نجوم، ریاضی اور فلکیات کو بیان کیا گيا ہے۔ اس حوالے سے اس نے آسمانی برجوں اور ستاروں کی ایک جدول بھی مرتب کی تھی۔تیسرے حصے میں اخلاقیات اور سیاسیات کے موضوعات ہیں۔ مشرقی محقین کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی نظمیں اس نے اپنے باپ کی سیاسی مدد کے لیے لکھی تھیں۔ کیوں کہ سردار کاہنہ ہونے کے ناتے اس کے بیانات حکم کا درجہ رکھتے تھے۔ ان نظموں میں اس نے اپنے باپ کے دشمنوں کو للکارا ہے۔ جس میں اسے کامیاب مانا جاتا ہے۔ اس کی شاعری کی ایک دوسری خاصیت عورتوں اور بچوں پر خاص شفقت کرنے کا عندیہ دینا ہے۔

حوالہ جات