راتکو ملادیچ

راتکو ملادیچ (پیدائش 12 مارچ 1942ء) بوسنیا جنگ کے دوران میں بوسنیا سرب فوج کا سربراہ تھا، 1995ء میں اس کی فوج نے بوسنیا کے علاقہ سریبرینیتسا پر اقوام متحدہ کی فوج کو نکال کر قبضہ کیا اور آٹھ ہزار مسلمانوں کو گرفتار کر کے قتل کر دیا، جس پر اسے جنگی مجرم قرار دیا گیا مگر وہ سربیا فرار ہو گیا۔ اسے مغربی میڈیا میں بوسنیا کا قصائی ("The Butcher of Bosnia") کہا جاتا ہے۔ 16 برس سربیا کی حکومت اسے پناہ دیتی رہی۔ آخر کار یورپی اتحاد کی رکنیت کی خاطر دوسرے ممالک کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے سربیا نے مئی 2011ء میں اسے گرفتار کر لیا۔[1][2] اس کے مقدمے کی سماعت 16 مئی 2012ء کو ہالینڈ کے شہر ہیگ میں شروع ہوئی اور 22 نومبر 2017ء میں بین الاقوامی فوجداری ایوان عدل برائے سابقہ یوگوسلاویہ نے اسے جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت کش جرائم کا مجرم ٹھہرایا اور عمر قید کی سزا سنائی۔[3]

راتکو ملادیچ
Ratko Mladić
راتکو ملادیچ، 1993
مقامی نام
Ратко Младић
پیدائش (1942-03-12) 12 مارچ 1942 (عمر 82 برس)
بوجانوویتسی، آزاد ریاست کروشیا
(موجودہ بوسنیا و ہرزیگووینا)
وفاداری یوگوسلاویہ
جمہوریہ سربی کرائنا
 سرپسکا
سروس/شاخ Yugoslav People's Army (جے این اے)
جمہوریہ سرپسکا فوج (وی آر ایس)
سالہائے فعالیت1965–1996
درجہColonel General
آرمی عہدہ9ویں کور (جے این اے)
دوسرا فوجی ضلعی صدر دفتر (جے این اے)
سربراہ وی آر ایس جنرل سٹاف
مقابلے/جنگیںCroatian War
  • Operation Coast-91

بوسنیائی جنگ

  • Operation Vrbas '92
  • Siege of Sarajevo
  • Operation Corridor
  • Operations Krivaja '95 and Stupčanica '95
اعزازات Order of Brotherhood and Unity (II)

Order of Military Merits (III)
Order of Military Merits (II)

Order of the People's Army (II)

حوالہ جات