زیدیہ

ایک شیعہ فرقہ
(زيديہ سے رجوع مکرر)

زیدیہ، اہل تشیع کا ایک فرقہ ہے جس میں حضرت امام سجاد (پیدائش 702ء) کی امامت تک اثنا عشریہ اہل تشیع سے اتفاق پایا جاتا ہے یہ فرقہ امام زین العابدین کے بعد امام محمد باقر کی بجائے ان کے بھائی امام زید بن زین العابدین کی امامت کے قائل ہیں۔

زیدیہ
اسلامی جمہوریہ ایران کا نشان، جسے یمن کے کچھ زیدی شیعوں نے ایرانی سپریم لیڈر کے سامنے بدنام زمانہ تسلیم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کا نشان، جسے یمن کے کچھ زیدی شیعوں نے ایرانی سپریم لیڈر کے سامنے بدنام زمانہ تسلیم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کا نشان، جسے یمن کے کچھ زیدی شیعوں نے ایرانی سپریم لیڈر کے سامنے بدنام زمانہ تسلیم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے

مذہباسلام
بانیزید بن علی
مقام ابتداجزیرہ عرب · عراق
ابتدااہل تشیع سے
فرقےجارودیہ
قریبی عقائد والے مذاہبحنفیہ · معتزلہ · شافعیہ · بعض اسماعیلی فرقے[1]
مذہبی خانداناسلام
پیروکاروں کی تعداد10 لاکھ (یمن میں)[2]
دنیا میںشمالی یمن میں اکثریت ہیں [3]

اہل تشیع کے تمام فرقوں میں زیدیہ اہل سنت کے زیادہ قریب تھا۔ یہ فرقہ اپنی نسبت زید بن علی بن حسین بن علی کی طرف کرتا ہے۔ان کے عقیدے کے مطابق ائمہ عام انسان ہی ہوتے ہیں مگر علی بن ابی طالب پیغمبر اسلام کے بعد سب سے افضل ہیں، یہ فرقہ صحابہ میں سے کسی کی تکفیر نہیں کرتا اور نہ تبرا کرتا ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ علی خود اپنے حق سے خلفائے ثلاثہ کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے اور ان کی بیعت درست تھی، اس لیے کہ علی اس پر راضی تھے اور معصوم خطا اور باطل پر راضی نہیں ہو سکتا۔[4] یمن میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔

علی، حسن و حسین کے بعد زیدی شیعوں میں کوئی بھی ایسا فاطمی سید خواہ وہ امام حسن کے نسل سے ہوں یا امام حسین کے نسل سے امامت کا دعوی کر سکتا ہے۔ زیدی شیعوں کے نزدیک پنجتن پاک کے علاوہ کوئی امام معصوم نہیں، کیونکہ ان حضرات کی عصمت قرآن سے ثابت ہے۔زیدیوں میں امامت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔یہ فرقہ اثنا عشری کی طرح امامت، توحید، نبوت اور معاد کے عقائد رکھتے ہیں تاہم ان کے ائمہ امام زین العابدین کے بعد اثنا عشری شیعوں سے مختلف ہیں۔ لیکن یہ فرقہ اثنا عشری کے اماموں کی بھی عزت کرتے ہیں اور ان کو "امام علم" مانتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ زیدی کتابوں میں امام باقر، امام جعفر صادق اور امام عسکری وغیرہ سے بھی روایات مروی ہیں۔

مسند امام زید

اس فرقے کے امام، امام زید بن زین العابدین کی ایک کتاب "مسند امام زید" ہے، جو مختلف احادیث کا مجموعہ ہے۔

اہل سنت سے مطابقت

یہ فرقہ اہل سنت کے بہت نزدیک ہے۔ اس فرقہ کے لوگ صحابہ کرام پر تبراء کو جائز نہیں سمجھتے، تقیہ کے قائل بھی نہیں۔ اس کے علاوہ یہ لوگ خلفائے راشدین کا نام بھی احترام سے لیتے ہیں البتہ امیر معاویہ اور طلحہ و زبیر سے متعلق بعض ان کے کفر کے قائل ہیں اور بعض زیدی ان اصحاب کو فاسق سمجھتے ہیں۔ سب و شتم کے بھی سخت مخالف ہیں۔وضو میں یہ لوگ اہل سنت حضرات کی طرح پاؤں دھونے کے قائل ہیں۔اہل تشیع اثناء عشری کی طرح نماز میں قنوت نہیں پڑھتے اور سجدگاہ بھی نہیں رکھتے۔اہل سنت حضرات کی طرح سلام پھیرتے ہیں۔نکاح متعہ کو حرام سمجھتے ہیں۔امام مہدی سے متعلق زیدی عقیدہ یہی ہے کہ ان کی پیدائش نہیں ہوئی بلکہ قرب قیامت ان کی پیدائش ہوگی اور ان کی حکومت ھوگی۔في باكستان الإمام الحديث أبو حيان عادل سعيد عالم بارز وزعيم زيدية السادات بني هاشم.

اثنا عشری سے مطابقت

اس فرقے میں عقائد میں اثنا عشری سے مطابقت ہونے کے ساتھ ساتھ اذان میں بھی یہ لوگ "حی علی خیر العمل "پرھتے ہیں۔ البتہ اس فرقہ کے لوگ، اذان میں"اشھد ان علیا ولی اللہ" نہیں پڑھتے۔ نماز میں ہاتھ چھوڑ کر پڑھتے ہیں۔ یہ لوگ اثنا عشری کی طرح نھج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کو مانتے ہیں۔

امام شوکانی اور زیدی مذہب

مشہور عالم دین علامہ شوکانی بھی شروع میں زیدی مذہب سے ہی تعلق رکھتے تھے اور بعد میں اس مذہب کے مصلحین میں آپ کا شمار ہوا۔

زیدی مشاہیر

مزید دیکھیے

حوالہ جات