شمن پرستی

شمن/شامان پرستی ،شمالی ایشیائی اور شمال امریکی سرخ ہندیوں کا قدیم مذہب جس میں بد روحوں کو قبضے میں رکھنے کا عقیدہ شامل ہے۔ شمن پرستی (شمن ازم ) ایسے مذہب کو کہتے ہیں جو شمنوں کے ذریعے ہی چلایا جاتا ہو۔ سائبیریا، افریقا، منگولیا، سرخ ہندی سماج، جاپان، بھارت اور پاکستان سمیت شمنوں کو دنیا بھر میں قبائلی سماجوں میں دیکھا گیا ہے۔ جہاں جدید علاج میسر نہیں ہوتا وہاں اکثر شمن ہی علاج کرتے ہیں، مثلاً بھارت میں روایتی طور پر سانپ کے کاٹے کا علاج شمن ہی کیا کرتے تھے۔[1] اکثر روایتی سماجوں میں شمن ہی اس کے رسم و رواج کے رکھوالے ہوتے ہیں حالانکہ وہ اکثر توہم پرستی اور نقصان دہ رسوم پھیلانے کے لیے بھی ذمہ دار ٹھہرائے جاتے ہیں۔ مثلاً برطانوی راج کے دوران کچھ انگریز مصنفین نے بھارت میں شمنوں کے بھوت پریت اتارنے کے طریقہ کار دیکھے تو انھیں اسکاٹ لینڈ میں اس سے ملتی جلتی رسوم کی یاد آئی۔[2]

سائبیریا کی خاکاس جاتی کی ایک شمن عورت کی سنہ 1908ء میں لی گئی تصویر۔

شمن یا شامان روایتی سماجوں میں ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جن کے بارے میں یہ یقین ہو کہ اُن میں ظاہری دنیا سے باہر کسی روحانی دنیا، روحوں، دیوی دیوتاؤں یا ایسی کئی غیر ارضی عناصر سے رابطہ رکھنے یا ان کی طاقتوں سے فائدہ اٹھانے کی قوت ہے۔ شمنوں کے بارے میں یہ مانا جاتا ہے کہ وہ اچھی اور بری روحوں تک پہنچ کر ان پر اثر ڈال سکتے ہیں اور اکثر ایسا کرتے ہوئے وہ کسی خاص بے خودی کی حالت میں ہوتے ہیں۔ ایسی حالت کو اکثر کسی دیوی دیوتا یا روح کا چڑھنا یا حاوی ہو جانا کہتے ہیں۔ روایتی سماجوں میں اکثر بیماری کے علاج معالجے بھی شمن ہی جانا کرتے تھے۔ اکثر قبائل یا روایتی قبیلوں میں شمنوں کا اثر زیادہ ہوتا ہے اور انھیں مذہب اور علاج دونوں کا ذریعہ مانا جاتا ہے۔[3][4]

تصاویر

مزید دیکھیے

حوالہ جات