عقل سلیم

عقل سلیم (انگریزی: Common sense) ایک سلیم الطبع، عملی فکر کا نام ہے جس کی میزان پر روز آنہ کے معاملات پر کوئی یا فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔ اس میں وہ صلاحیتیں بھی شامل ہیں جو معاملے کو سمجھ سکیں، اس کی باریکیوں کو جاننے میں مدد کرے اور ایک فیصلہ سازی پر پہنچ سکیں جو تقریبًا سبھی عاقل لوگوں کے نزدیک قابل قبول ہو۔ [1]

جس طرح جسم کو نشو و نما پانے کے لیے مناسب غذا درکار ہوتی ہے، اسی طرح عقل کو بھی پروان چڑھنے کے لیے صحت بخش غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسان بچپن ہی سے بہت سی باتیں سنتا دیکھتا اور پڑھتا ہے، یہ باتیں اس کی عقل کا حصہ بنتی جاتی ہیں۔ لیکن ان میں سب باتیں عقل کی صحیح نشو و نما کے لیے مفید نہیں ہوتی ہیں، بلکہ بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو عقل کو معطل اور مفلوج کردینے والی ہوتی ہیں۔ بعض باتیں توہم پرست بناتی ہیں اور بعض تقلید پسند بناتی ہیں۔ بعض باتیں غلام عقل کی تشکیل کرتی ہیں اور بعض باتیں سرکش دماغ تیار کرتی ہیں۔ بعض باتیں مادی ضرورتوں کی تکمیل کی حد تک تو عقل مند اور ذہین بنادیتی ہیں لیکن حقیقی روحانی ضرورتوں کی تکمیل کے سلسلے میں کند ذہن اور بے عقل بناکر رکھ چھوڑتی ہیں۔[2] اس وجہ سے ماہرین نفسیات عقلیت اور عقل سلیم کو انسان کی زندگی میں مناسب سدھار کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات