مکہ کرین حادثہ

11 ستمبر 2015ء کو مسجد الحرام میں کرین گرنے کا حادثہ

مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں حرم مکی کے توسیعی منصوبہ کے تحت جاری تعمیرات کے مقام پر 11 ستمبر 2015ء کو جمعہ کی شام 5:10 پر طوفانی ہواؤں سے کرین چھت پھاڑ کر نیچے حجاج پر گری، سعودی شہری دفاع کے مطابق اس حادثہ میں 107 حجاج جاں بحق اور 238 زخمی ہوئے تھے۔[2] جائے حادثہ پر موجود ایک عینی شاہد کے مطابق،مقامی وقت 5:45 پر کرین صفا و مروہ کے اوپر مسجد حرام کی تیسرے منزل کی چھت کو پھاڑتے ہوئے اندر داخل ہوئی۔[3] مصدقہ مقامی خبروں کے مطابق، شہر مکہ میں شدید آندھی، طوفانی ہواؤں کے جھکڑ اور زبردست بارش ہو رہی تھی، یہی طوفان اور خرابی موسم اس حادثہ کا سبب بنا۔ یہ افسوسناک حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا جب کہ دنیا بھر سے آئے ہوئے عازمین حج وہاں موجود تھے، نیز جمعہ کا دن ہونے کی وجہ سے عمرہ کرنے والوں کی تعداد بھی زیادہ تھی۔ متعلقہ حکام نے حادثہ میں زخمی ہونے والوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے 39 ایمبولینس فوری طور پر مہیا کی اور تمام ہسپتالوں کو چوکس کر دیا گیا۔[4]

مسجد الحرام میں زیر استعمال کرینیں (تصویر:ستمبر 2014)
تاریخ11 ستمبر 2015
متناسقات21°25′21″N 39°49′34″E / 21.4225°N 39.8262°E / 21.4225; 39.8262
وجہسخت طوفانی ہواؤں کی وجہ سے کرین کا گرنا
اموات114[1]
زخمی394[1]

پس منظر

حج کے ایام قریب ہونے کی بنا پر لاکھوں حجاج مسجد الحرام میں حج کے غرض سے موجود تھے۔ 11 ستمبر کو شام کا وقت تھا جب متعدد حجاج طواف اور سعی میں مصروف تھے، پچھلے ایک ہفتہ سے حرم اور گرد و نواح میں طوفانی آندھی چل رہی تھی۔ چونکہ پچھلے ایک طویل عرصے سے مکہ مکرمہ میں مسجد حرام کی توسیع کا کام جاری ہے اس لیے بہت سی کرینیں اور دیگر تعمیراتی سامان وہاں زیر استعمال ہیں۔ اچھانک تیز ہواؤں کے باعث صفا و مروہ میں تعمیراتی کام کے لیے تعینات کرین عازمین پر جا گری،مسجد حرم میں موجود ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ

نماز عصر ادا کرنے کے بعد میں طواف کر رہا تھا کہ اچھانک ریتیلی طوفان شدت اختیار کرگیا اور تیز ہوائیں چلنے لگے اس کے بعد یک دم تیز بارش شروع ہوگئی۔بارش شروع ہونے کے فورا بعد بجلی کڑکنے لگی اور صفا مکہ میں موجود کرین پر گری جس کے بعد وہ کرین حرم میں نئی تعمیر شدہ عمارت کی ستون پر جاگری۔کرین حرم کی زمینی اور پہلی چھت پر موجود لوگوں پر جاگری جس کے باعث بہت زیادہ شہادتیں ہوئیں۔

کرین

اس حادثہ کا سبب بننے والی جرمن ساخت کرالر کرین لیبہر گروپ کی تیار کردہ ہے، مکہ میں اس کرین کا انتظام بن لادن گروپ کے پاس ہے اور اسے چلانے کی ذمہ داری ایک جرمن مسلمان انجینئر کو دی گئی ہے۔ پورے مشرق وسطی میں استعمال ہونے والی یہ سب سے بڑی کرین ہے۔[5] یہ کرین 200 میٹر بلند ہے، حادثہ سے قبل اس کرین کو مسجد حرام میں بھاری اشیاء اٹھانے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے، یہ کرین ایک مرتبہ میں تقریباً 75 ٹن وزن اٹھاتی ہے۔[6][7] مسجد حرام کی توسیع کی ذمہ داری بن لادن گروپ کو دی گئی ہے، نیز سعودی عرب میں بڑی بڑی عمارتیں بنانے کے ٹھیکے اسی کمپنی کے سپرد ہیں جو دنیا کی دوسری بڑی تعمیراتی کمپنی ہے۔ اس کمپنی کو محمد بن لادن (اسامہ بن لادن کے والد) نے قائم کیا تھا۔[8][9]

جان بحق اور زخمی بلحاظ ملک

حادثہ میں کئی ممالک کے عازمین حج جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں، لیکن ابھی تک ان عازمین حج کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

متاثرین کی قومیت
قومیتامواتزخمیحوالہ۔
 بنگلادیش25[10]
 مصر23[10]
 پاکستان1551[10][11]
 انڈونیشیا1142[12]
 ایران1132[10][13][14]
 بھارت1115[13][15]
 ترکیہ821[16][17]
 ملائیشیا610[10][18]
 نائجیریا6[19]
 مملکت متحدہ23[15][20]
 الجزائر1[10]
 افغانستان1[10]
Total111[note 1]394[21][22]

رد عمل

  •  بھارت – بھارتی نائب صدرمحمد حامد انصاری نے افسوس کا اظہار کیا اور ہر ممکن حد تک مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انھوں نے جان بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے ہمدری اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔[23]
  •  پاکستان — وزیر اعطم نواز شریف نے واقعہ پر گہرے رنج کا اظہار کیا اورسعودی عرب میں پاکستانی سفیر کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر اسپتالوں میں جا کر زخمیوں کی ہر ممکن مدد کریں۔[24]
  •  ملائیشیاوزیر اعظم نجیب رزاق نے ملائیشیا کے زخمی ہونے والے حجاج کی فوری طبی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔[25]

مزید دیکھیے

بیرونی روابط

حوالہ جات