کبیر

ہندوستانی شاعر

کبیر(ہندی: कबीर‎) جنہیں بھگت کبیر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے پندرہویں صدی کے ایک صوفی شاعر اور سّنت تھے۔بھگت کبیر ایک برہمن بیوہ کے بطن سے تھے جس نے رسوائی سے بچنے کے لیے ولادت کے بعد تالاب کے کنارے پھینک دیا، ایک مسلمان جولاہے نے کبیر کی پرورش کی، سن بلوغ کو پہنچنے پر کبیر نے مسلمان مشائخ و علما سے اکتساب علم کے بعد رامانند کی شاگردی اختیار کی، جو ایک ہندو تھا۔[3] کبیر دوہے کہتے جن میں بھگتی کے معارف بیان کرتے۔ انھیں ذات پات کے بندھنوں اور مذہبی تفریق سے نفرت تھی۔ کبیر کو ہندو؛ ہندو اور مسلمان؛ ولی کامل سمجھتے ہیں، جبکہ سکھوں کی مذہبی کتاب گرو گرنتھ صاحب میں بھی کبیر کے اشعار شامل ہیں۔[3][4][5] کبیر ہندو مت اور اسلام دونوں پر تنقید کے لیے مشہور ہیں۔[3][6][1][4]

کبیر
Painting of Kabir and disciple
Painting of Kabir and disciple
کبیر

معلومات شخصیت
پیدائشغیر یقینی (1398ء یا 1440ء)[1][2]
لاہارتارا نزد کاشی (موجودہ وارانسی)
وفاتغیر یقینی (1448ء یا 1518ء )[1][2]
ماگھر، بھارت
مدفنماگھر، بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدنیرو
والدہنیما
عملی زندگی
پیشہجولاہا، شاعر
پیشہ ورانہ زبانہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریکبھگتی (رامانند کے شاگرد)
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کبیر کی تعلیمات

کبیر کو بھگتی تحریک کا سب سے بڑا شاعر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ کبیر بت پرستی کے مخالف اور توحید کے داعی تھے۔ کبیر نے اپنے کلام کے ذریعے عشق کو عرفان ذات کا ذریعہ بتایا۔ کبیر کے نزدیک رام راجا دشرتھ کا بیٹا اور سیتا کا شوہر نہیں بلکہ رحیم کا ہندوی نام ہے اور یہ ماورائی سریانی ہونے کے ساتھ ساتھ ہمہ صفات ہے۔ کبیر نے انسان کے دل کو خدا کا گھر بتایا۔

بیرونی روابط

حوالہ جات