یوسف القرضاوی

مصری عالم دین

یوسف عبد اللہ القرضاوی (9 ستمبر 1926ء - 26 ستمبر 2022ء) مصری نژاد، قطری شہریت یافتہ مسلمان عالم اور فقیہ تھے،[10][11] عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام کے بانی و سابق سربراہ اور یورپی کونسل برائے افتا و تحقیق کے صدر تھے۔ اسی طرح انھیں اخوان المسلمین کا عالمی پیمانے پر روحانی سرپرست اور اولین نظریہ ساز سمجھا جاتا تھا۔[12][13]

امام   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
یوسف القرضاوی
(عربی میں: يُوسُف القرضاوي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش9 ستمبر 1926ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صفط تراب [2]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات26 ستمبر 2022ء (96 سال)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دوحہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت مصر (1926–1953)
جمہوریہ مصر (1953–1958)
متحدہ عرب جمہوریہ (1958–1971)
قطر (1971–2022)
مصر (1971–2022)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکنعالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام ،  مجمع البحوث الاسلامیہ مصر ،  بین الاقوامی اسلامی فقہ اکادمی، جدہ ،  اخوان المسلمون [4][5]،  یورپی کونسل برائے افتاء و تحقیق   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولادعبد الرحمان یوسف ،  الہام القرضاوی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
مناصب
صدر یورپی کونسل برائے افتاء و تحقیق (1  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
30 مارچ 1997  – 26 ستمبر 2022 
سربراہ بین الاقوامی اتحاد برائے علمائے اسلام (1  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
2004  – 7 نومبر 2018 
 
احمد ریسونی  
عملی زندگی
مادر علمیجامعہ الازہر (1944–1958)
ادارۂ تحقیق و مطالعات عرب (–1958)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسنادڈاکٹریٹ ،پوسٹ گریجوایٹ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہعالم ،  مصنف ،  فقیہ ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبانعربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانعربی [6]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملاسلامی عقیدہ ،  اصول دین ،  اسلام [7]،  شریعت [7]،  اسلامی الٰہیات [7]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمتجامعہ قطر ،  اسلام آنلائن   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاںاسلام میں حلال و حرام   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
دبئی بین الاقوامی قرآن مقدس اعزاز (2000)[8]
العویس اعزاز (1999)
عالمی شاہ فیصل اعزاز برائے مطالعہ اسلامیات   (1994)[9]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش

یوسف قرضاوی کی پیدائش 9 ستمبر 1926ء کو مصر کے محافظہ غربیہ کے مرکز المحلہ الکبری کے ایک گاؤں "صفط تراب" میں ہوئی۔[14]

تعلیم

یوسف قرضاوی نے دس سال کی عمر سے پہلے ہی قرآن مکمل حفظ کر لیا تھا، [15] بعد ازاں جامع ازہر میں داخل ہوئے اور وہاں سے ثانویہ کی فراغت پر مصری سلطنت میں دوسرا مقام حاصل کیا۔[16] پھر جامع ازہر کے کلیہ اصول الدین میں داخلہ لیا اور وہاں سے عالمیت کی سند 1953ء میں حاصل کی، جس میں وہ اپنے ایک سو اسی ساتھیوں میں اول درجے سے کامیاب ہوئے۔[16] 1954ء میں کلیہ اللغہ سے اجازتِ تدریس کی سند حاصل کی اور اس میں پانچ سو طلبۂ ازہر کے درمیان میں اول درجے سے کامیاب ہوئے۔[16] اس کے بعد 1958ء میں انھوں نے عرب لیگ کے ذیلی ادارہ "معہد دراسات اسلامیہ" سے "تخصص در زبان و ادب" میں ڈپلوما کیا، ساتھ ہی ساتھ 1960ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے جامع ازہر کے کلیہ اصول الدین سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، 1973ء میں وہیں سے اول مقام و درجے سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، اس کے مقالہ کا موضوع "زکوٰۃ اور معاشرتی مشکلات میں اس کا اثر" تھا۔[17]

حالات زندگی

یوسف قرضاوی زمانۂ جوانی میں

قرضاوی کی عمر جب دو سال تھی تو ان کے والد کی وفات ہو گئی، اس کے بعد ان کی کفالت و پرورش کی ذمہ داری ان کے چچا نے انجام دی۔[18] قرضاوی کو اخوان المسلمین سے وابستہ ہونے کے الزام میں کئی بار جیل جانا پڑا، پہلی مرتبہ 1949ء میں شاہی حکومت کے عہد میں جیل گئے،[19] پھر سابق مصری صدر جمال عبد الناصر کے عہد میں تین مرتبہ جیل گئے، جنوری 1954ء میں، پھر اسی سال نومبر میں جیل ہوئی اور تقریبا بیس مہینے سے قید رہے اور پھر 1963ء میں۔[20]

سنہ 1961ء میں قرضاوی مصر سے قطر منتقل ہو گئے جہاں شروع میں ایک ثانوی مذہبی اسکول میں پرنسپل کی حیثیت سے خدمت کی اور وہاں قطری شہریت حاصل کر کے مستقل سکونت پزیر ہو گئے۔ پھر انھوں نے 1977ء میں جامعہ قطر میں کلیہ الشریعہ کا باضابطہ شعبہ قائم کیا اور 1990ء تک اس میں عمید کی حیثیت سے خدمات انجام دی، اسی طرح جامعہ قطر کے مرکز بحوث سنہ کے بھی پرنسپل رہے ہیں۔

خاندانی زندگی

یوسف القرضاوی کی پہلی شادی 1958ء میں ایک مصری خاتون ام محمد اسعاد عبد الجواد سے ہوئی۔ اس سے چار صاحب زادیاں اور تین صاحب زادے ہوئے، الہام، سہام، علا اور اسما اسی طرح محمد، عبد الرحمن اور اسامہ۔[21]

دوسری شادی سنہ 80 کی دہائی میں ایک مراکشی خاتون عائشہ سے ہوئی جو جزائر کے ایک جامعہ میں طالبہ تھی اور وہاں "للنساء فقط (صرف خواتین کے لیے)" نامی ایک چینل میں پروڈیوسر کے طور پر کام کرتی تھی جو قطر کے الجزیرہ چینل پر نشر ہوتا تھا۔[22]

  • الہام القرضاوی 19 ستمبر 1959ء میں سمنود میں پیدا ہوئی، جامعہ قطر میں نیوکلیئر طبیعیات کی پروفیسر ہیں۔ انگلستان سے ماسٹر اور پی ایچ ڈی کی ہے،[21] نیوکلیئر طبیعیات کے میدان میں خدمات پر "احمد بادیب برائے عرب خواتین" نامی ایوارڈ حاصل کیا ہے۔[23]
  • سہام القرضاوی 5 ستمبر 1960ء کو قاہرہ میں پیدا ہوئی، کیمیا کی پروفیسر ہیں، انگلستان سے ماسٹر اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔[21]
  • محمد القرضاوی 15 اکتوبر 1967ء میں قطر میں پیدا ہوئے۔[24]
  • عبد الرحمن یوسف القرضاوی 18 ستمبر 1970ء میں قطر میں پیدا ہوئے،[25] عربی شاعر ہیں، جامعہ قطر کے کلیہ الشریعہ سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی، اسی طرح جامعہ قاہرہ کے کلیہ دار العلوم سے "مقاصد الشریعہ الاسلامیہ" میں ماسٹر کیا ہے۔
  • اسامہ القرضاوی 10 فروری 1972ء میں قطر میں پیدا ہوئے۔[26]

اخوان المسلمین اور قرضاوی

یوسف القرضاوی کا تحریکی تعلق اخوان المسلمین تھا اور وہ اس کی سرگرمیوں سے اول روز سے وابستہ رہتے تھے، یہاں تک کہ اس کے مشہور نمائندوں اور قائدین میں شمار ہوتا تھا اور اس کے صف اول کے نظریہ ساز سمجھے جاتے تھے۔ بارہا انھیں اخوان کے "مرشد عام" کے منصب کی پیشکش ہوئی لیکن انھوں نے قبول نہیں کیا۔[27][28] وہ قطر میں اخوان المسلمین کی عالمی تنظیموں کے اجلاس میں برابر شرکت کرتے رہے یہاں تک کہ وہ اخوان کے تنظیمی کاموں سے مستعفی ہو گئے۔[29]

یوسف القرضاوی نے ایک کتاب "الاخوان المسلمون سبعون عاما فی الدعوۃ و التربیۃ و الجھاد" نامی کتاب لکھی ہے، جس میں انھوں نے اس تحریک کے آغاز سے لے کر بیسوی صدی تک کی تاریخ کو جمع کیا ہے اور اس میں مصر، دیگر عرب ممالک اور پوری دنیا میں اس کی دعوتی، ثقافتی، معاشرتی اور جہادی خدمات اور کارناموں کو بیان کیا ہے۔

یوسف القرضاوی نے عرب بہاریہ کے موقع پر جمہوری انتخاب کے ذریعہ مصر میں اخوان المسلمین کی حکومت منتخب ہونے کا استقبال کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ "مطلوبہ اعتدال پسند اور اسلام پسند جماعت ہے"۔ امام حسن البنا کے منصوبے کے متعلق ان کا نظریہ تھا کہ وہ "مضبوط منصوبہ ہے جس کو فعال کرنے کی ضرورت ہے"۔ اسی طرح اخوان المسلمین کے متعلق ان کا بیان ہے کہ وہ "اپنے طرز عمل، اخلاق اور فکر کے اعتبار سے مصر کی سب سے بہترین جماعت اور سب سے زیادہ استقامت پسند اور پاکباز گروہ ہے"۔[30][31]

سرگرمیاں

شیخ قرضاوی مختلف ممالک کے مسلمانوں کے ساتھ

یوسف القرضاوی کو عالمی پیمانے پر بیسوی صدی کی عظیم شخصیت سمجھا جاتا تھا، چنانچہ عالم اسلام کی کئی ایک تنظیموں اور اداروں کے باضابطہ رکن اور سرپرست تھے۔ چند اہم عہدے اور سرگرمیاں درج ذیل ہیں:

اعزازات

قرضاوی اپنے شاگردوان سے کلام کرتے ہوئے۔

تصانیف

  • الحلال والحرام في الإسلام
  • مئة سؤال عن الحج والعمرة والأضحية
  • كتاب فتاوى معاصرة
  • تيسير الفقه للمسلم المعاصر
  • فقه الجهاد
  • من فقه الدولة في الإسلام
  • فقه الزكاة
  • فقه الطهارة
  • فقه الصيام
  • فقه الغناء والموسيقى
  • فقه اللهو والترويح
  • دراسة في فقه المقاصد
  • في فقه الأقليات الإسلامية
  • الفقه الإسلامي بين الأصالة والتجديد
  • الاجتهاد في الشريعة الإسلامية
  • المدخل لدراسة الشريعة الإسلامية
  • الفتوى بين الانضباط والتسيب
  • عوامل السعة والمرونة في الشريعة الإسلامية
  • الاجتهاد المعاصر بين الانضباط والانفراط
  • دية المرأة في الشريعة الإسلامية
  • موجبات تغير الفتوى
  • الفتاوى الشاذة
  • زراعة الأعضاء في ضوء الشريعة الإسلامية
  • مشكلة الفقر وكيف عالجها الإسلام
  • بيع المرابحة للآمر بالشراء
  • فوائد البنوك هي الربا الحرام
  • دور القيم والأخلاق في الاقتصاد الإسلامي
  • دور الزكاة في علاج المشكلات الاقتصادية وشروط نجاحها
  • لكي تنجح مؤسسة الزكاة في التطبيق المعاصر
  • القواعد الحاكمة لفقه المعاملات
  • مقاصد الشريعة المتعلقة بالمال
  • الصبر في القرآن
  • العقل والعلم في القرآن
  • كيف نتعامل مع القرآن العظيم
  • تفسير سورة الرعد
  • كيف نتعامل مع السنة النبوية
  • المدخل لدراسة السنة النبوية
  • المنتقى من الترغيب والترهيب
  • السنة مصدرا للمعرفة والحضارة
  • في رحاب السنة
  • نحو موسوعة للحديث الصحيح مشروع منهج مقترح
  • وجود الله
  • حقيقة التوحيد
  • الإيمان بالقدر
  • الشفاعة في الآخرة بين النقل والعقل
  • الحياة الربانية والعلم
  • النية والإخلاص
  • التوكل
  • التوبة إلى الله
  • الورع والزهد
  • المراقبة والمحاسبة

ان کی بعض کتب کے اردو تراجم بھی پاکستان میں شائع ہو چکے ہیں،

  • اسلام اور سیکولرزم
  • اسلام کا معاشی تحفظ
  • رسول اکرم اور تعلیم
  • سلامتی کی راہ

وفات

26 ستمبر 2022ء کو وفات پا گئے ،

حوالہ جات