ابن سعد بغدادی


ابن سعد بغدادی (ولادت: 784ء 146ھ— وفات: 16 فروری 845ء 230ھ) محدث اور مؤرخ تھے اور ان کی تاریخ کی کتاب معروف ہے۔

محمد ابن سعد ابن المنی الہاشمی
(عربی میں: أبو عبد الله محمد بن سعد بن منيع البغدادي‎)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائشسنہ 784ء [2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بصرہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفاتپیر، 5 جمادی الثانی 230ھ/ 16 فروری 845ء
بغداد، خلافت عباسیہ، موجودہ عراق
بغداد [5]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذیحییٰ بن معین ،  الواقدی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہکاتب ،  محدث ،  مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانعربی [6]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملتاریخ ،  علم حدیث   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاںطبقات ابن سعد   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثرالواقدی

سوانح

ابن سعد کا پورا نام ابو عبد اللہ محمد ابن سعد ابن منیع البصری الزہری۔ مشہور مورخ الواقدی کے شاگرد اور کاتب تھے۔آپ بصرہ میں پیدا ہوئے لیکن ابتدائی تعلیم کے بعد بغداد آ گئے اور سکونت بغداد میں اختیار کی۔ اپنی تالیف طبقات ابن سعد المعروف الطبقات الکبیر (جو طبقات الرجال پر مستند کتاب ہے) کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ اس کتاب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عہد سے لے صحابہ کرام اور تابعین مولف نے اپنے زمانے تک کی اہم شخصیات کے تذکرے ہیں اور اس سے ہر نئے آنے والے مؤرخ نے استفادہ کیا۔ حاجی خلیفہ ان کی ایک کتاب طبقات الصغیر کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے حدیث ہشیم سفیان بن عیینہ ابن علیہ الولید بن مسلم اورمحمد بن عمر الواقدی سے پڑھی ابوبکر بن ابی الدنیا اوردیگر محدثین نے ان سے روایت کی ہے۔[7]

ابتدائی تعلیم کے بعد بغداد آ گئے۔ یہ زمانہ ہارون الرشید کا تھا جو علم و ہنر کا بہترین زمانہ تھا۔ بغداد اور حجاز میں جا کر بڑے علما و محدثین سے استفادہ کیا اس کے بعد محمد بن عمر واقدی کے شاگرد ہوئے اور آخر عمر تک ان سے وابستہ رہے ابن سعد "کاتب الواقدی "کہلاتے ہیں۔[8]

حوالہ جات