محدث

احادیث کی جانچ پڑتال اور ترتیب دینے والے عالم کو محدث کہا جاتا ہے۔

مُحَدِّث جمع مُحَدِّثِین

حدیث کا علم جاننے والا، احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا راوی یا عالم، فقیہ، اخبار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے واقف، حدیث و سنت کا ماننے والا۔

مُحْدَث جمع: مُحْدَثات

نیا پیدا کیا ہوا؛ (فقہ) وہ نئی شے یا بات جس کا ثبوت نہ کتاب اللہ، نہ سنت رسولۖ اور نہ اجماع امت سے مل سکے، بدعت۔ٹوٹا ہوا نیز وہ آدمی بے وضو ہو جائے، وہ شخص جس کا وضو کسی وجہ سے ٹوٹ جائے۔[1]

مشہور محدثین کا تعارف

محدثین کی تعداد تو بلا مبالغہ لاکھوں میں ہے لیکن ان میں سے بعض حضرات ایسے ہیں[2] جنھوں نے اس فن میں اہم ترین کارنامے سر انجام دیے ہیں ان میں سے چندکا مختصر تعارف یہاں ہم تمام ائمہ کا ذکر نہیں کر رہے بلکہ صرف انہی کا تذکرہ کر رہے ہیں جن کا کام تاریخی نوعیت کا ہے۔

محمد بن اسماعیل بخاری

(194-256ھ/810-870ء)آپ فن حدیث کے مشہور ترین امام ہیں اور اپنی کتاب صحیح بخاری کے لیے مشہور ہیں۔ ازبکستان کے شہر بخارامیں پیدا ہوئے۔ بہت سے شہروں سے احادیث اکٹھی کیں۔ صحیح کے علاوہ آپ نے فن رجال، تاریخ اور اخلاقیات سے متعلق کتابیں تصنیف کیں۔ معاصر علما کے تعصب کے باعث آپ کو بخارا سے نکلنا پڑا۔ سمرقند میں آپ کی وفات ہوئی۔ [3]

مسلم بن حجاج

(204-261ھ/820-875ء)آپ کا تعلق ازبکستان کے شہر نیشا پور سے تھا۔ اپنے زمانے کے مشہور ترین محدثین سے احادیث حاصل کیں جن میں احمد بن حنبل اور بخاری جسے محدثین شامل تھے۔ آپ "صحیح مسلم" کے مصنف ہیں جو صحیح بخاری کے بعد حدیث کا اعلی ترین مجموعہ ہے۔

ابو عیسی ترمذی

(209-279ھ/824-892ء)آپ حدیث کی مشہور کتاب جامع ترمذی کے مصنف ہیں۔ ازبکستان کے شہر ترمذ سے تعلق رکھتے تھے۔

ابوحنیفہ نعمان بن ثابت

(80-150ھ/699-767ء)آپ فقہ کے مشہور امام ہیں۔ آپ کا اصل میدان قرآن اور حدیث کی بنیاد پر عملی زندگی کا لائحہ عمل تیا ر کرنا تھا۔ کوفہ سے تعلق رکھتے تھے۔ صحابی رسول سیدنا انس سے ملاقات کے باعث آپ کا شمار تابعین میں ہوتا ہے۔ بہت بڑے تاجر بھی تھے۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود کے شاگرد کے شاگرد حماد سے تعلیم حاصل کی۔ آپ کے شاگردوں میں ابویوسف اور محمد بن حسن شیبا نی کو شہرت نصیب ہوئی۔ آپ کا فقہی مسلک پورے عالم اسلام میں پھیلا ہوا ہے۔

مالک بن انس

(93-179ھ/712-795ء)مدینہ کے مشہور امام ہیں۔ حدیث اور فقہ کے ماہر تھے۔ مؤطاکے مصنف ہیں جو حدیث اور فقہ کی قدیم ترین کتاب سمجھی جاتی ہے۔ آپ کو بھی بادشاہ کے نقطہ نظر سے اختلاف کرنے کے باعث تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

عبد اللہ بن مبارک

(118-181ھ/736-797ء)حدیث اور فقہ کے مشہور امام ہیں-۔ آپ نے اخلاقیات، تزکیہ نفس، جہاد اور تعمیر شخصیت سے متعلق کئی کتب لکھیں۔

سفیان بن عینیہ

(107-198ھ/725-814ء)کوفہ کے رہنے والے تھے مگر مکہ میں مقیم رہے۔ آپ کا شمار اہل حجاز کے بڑے علما میں ہوتا ہے۔ امام شافعی آپ کا تقابل امام مالک سے کیا کرتے تھے۔

محمد بن ادریس شافعی

(150-204ھ/767-820ء)حدیث اور فقہ کے مشہور امام ہیں۔ آپ کا تعلق فلسطین سے تھا۔ مکہ میں بچپن گزارا۔ مالک بن انس اور سفیا ن بن عینیہ کے شاگرد ہوئے۔ بغداد اور یمن میں وقت گزارا۔ آخر عمر میں سرکاری ملازمت سے استعفی دے کر مصر میں مقیم ہوئے اور قاہرہ میں وفات پائی۔

یحی بن معین

(159-233ھ/775-848ء)جرح و تعدیل میں راویوں کو قابل اعتماد قرار دینے یا نہ دینے کے فن کے امام ہیں۔ بغداد کے رہنے والے تھے۔ جرح و تعدیل کے علاوہ احادیث کے جامع بھی تھے۔

احمد بن حنبل

(164-241ھ/780-855ء)آپ حدیث اور فقہ کے مشہور امام ہیں-۔ آپ کا تعلق عراق کے دار الحکومت بغداد سے تھا۔ امام شافعی کے شاگرد ہوئے۔ اپنی جرات کے باعث بادشاہ متوکل نے انھیں شدید تشدد کا نشانہ بنوایا۔ آپ کے شاگردوں میں بخاری و مسلم شامل تھے۔

ابن ابی حاتم رازی

(240-327ھ/854-938ء)جرح و تعدیل کے مشہور امام ہیں(۔ ایران کے شہر رے سے تعلق رکھتے تھے۔ بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں۔

احمد بن حسین البیہقی

(384-458ھ/994-1066ء)حدیث کے ائمہ میں سے تھے۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ "سنن الکبری" ہے جو احکام سے متعلق احادیث کے سب سے بڑے مجموعوں میں سے ایک ہے۔ آپ کا تعلق ازبکستان کے علاقے نیشا پور سے تھا۔ اس کے بعد بغداد، کوفہ اور مکہ میں بھی رہے۔

خطیب بغدادی

(392-463ھ/1002-1071ء)آپ علوم حدیث کو مرتب کرنے والوں میں نہایت ہی اہمیت کے حامل ہیں۔ آپ کا تعلق کوفہ کے قریب ایک گاؤں سے تھا۔ عالم اسلام کے مختلف شہروں میں علم کی تلاش میں نکلے۔ آخر میں بغداد میں رہائش اختیار کی۔ علوم حدیث میں آپ کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔

ابن عبد البر

(368-464ھ/978-1071ء)آپ کا تعلق اسپن میں قرطبہ سے تھا۔ اسماء الرجال، حدیث اور فقہ کے امام تھے۔ موطاء مالک کی بہت بڑی شرح کے مصنف ہیں۔ صحابہ کرام م کے سوانح حیات پر لکھی گئی "الاستیعاب" کے مصنف بھی آپ ہی ہیں۔

عبد الغنی المقدسی

(541-600ھ/1146-1203ء)آپ کا تعلق دمشق سے ہے۔ بعد میں مصر کے شہر اسکندریہ اور ایران کے شہر اصفہان میں مقیم رہے۔ حدیث کی چھ مشہور کتابوں کے رجال پر آپ نے تحقیق کر کے ایک ضخیم کتاب "الاکمال" تصنیف کی ہے۔

ابن الاثیر

(555-630ھ/1160-1230ء)عراق کے شہر موصل میں مقیم رہے۔ علوم الحدیث میں انھوں نے غیر معمولی اضافے کیے ہیں جن میں اسماء الرجال پر غیر معمولی کام شامل ہے۔ آپ کو شہرت صحابہ کرام کی زندگیوں پر لکھی گئی کتاب 'اسد الغابہ" سے حاصل ہوئی۔

جلال الدین سیوطی

(849-911ھ/1445-1505ء)سینکڑ وں کتابوں کے مصنف ہیں۔ مصر کے شہر اسیوط میں پیدا ہوئے۔ آپ نے حدیث کی دستیاب تمام کتابوں کو اکٹھا کر کے جامع الکبیر تیار کی۔ علوم القرآن اور علوم الحدیث کو منظم صورت میں پیش کیا۔ بعد کے دور کے علما میں آپ کا مقام غیر معمولی ہے۔

حوالہ جات