فعل

کسی کام کا کرنا یا ہونا

فعل وہ کلمہ جس کے معانی میں کسی کام کا کرنا یا ہونا پایا جائے اور جس میں تینوں زمانوں ماضی، حال، مستقبل میں سے کوئی ایک زمانہ موجود ہو۔ فعل کی زمانے کے لحاظ سے تین اقسام ہیں۔ فعل ماضی وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا گذرے ہوئے زمانے میں پایا جائے۔ فعل حال وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا موجودہ زمانے میں پایا جائے۔ فعل مستقبل ایسا فعل جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا آنے والے زمانے میں پایا جائے۔

فعل

فعل کا مفہوم

وہ کلمہ جس کے معانی میں کسی کام کا کرنا یا ہونا پایا جائے اور جس میں تینوں زمانوں ماضی، حال، مستقبل میں سے کوئی ایک زمانہ موجود ہو۔

یا

فعل اُس کلمہ کو کہتے ہیں جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا زمانے کے لحاظ سے پایا جائے۔

یا

ایسا کلمہ (لفظ) جو کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا زمانے کے لحاظ سے ظاہر کرے فعل کہلاتا ہے۔

مثالیں

عدیل پڑھتا ہے، عابدہ نے خط لکھا، عرفان مسجد گیا، ہم لاہور جائیں گے وغیرہ

اِن جملوں میں پڑھتا ہے، لکھا، گیا، جائیں گے کے الفاظ فعل ہیں

فعل کی اقسام

فعل کی زمانے کے لحاظ سے تین اقسام ہیں۔

  1. فعل ماضی
  2. فعل حال
  3. فعل مستقل

فعل ماضی

فعل ماضی اُس فعل کو کہتے ہیں جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا گذرے ہوئے زمانے میں پایا جائے۔

یا

وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا گذرے ہوئے زمانے میں پایا جائے اسے فعل ماضی کہا جاتا ہے۔

مثالیں

عرفان نے چائے پی، عمران نے کام کیا، عدنان دوڑا، انیلا نے خط لکھا، اختر اسکول گیا، ان جملوں میں چائے پی، کام کیا، دوڑا، لکھا، گیا، فعل ماضی ہیں۔

فعل حال

فعل حال اُس فعل کو کہتے ہیں جس میں کس کام کا کرنا، ہونا یا سہنا موجودہ زمانے میں پایا جائے۔

یا

وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا موجودہ زمانے میں پایا جائے اُسے فعل حال کہتے ہیں۔

مثالیں

اسلم کھانا کھا رہا ہے، سلیم کھیل رہا ہے، اسلم کھانا کھا رہا ہے، طاہر پودا لگا رہا ہے، سلمہ فرش دھورہی ہے۔ اِن جملوں میں کھارہاہے، کھیل رہاہے، کھا رہا ہے، لگا رہاہے، دھورہی ہے فعل حال ہیں۔

فعل مستقبل

ایسا فعل جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا آنے والے زمانے میں پایا جائے اسے فعل مستقبل کہتے ہیں۔

یا

وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا، ہونا یا سہنا آنے والے زمانے میں پایا جائے اُسے فعل مستقبل کہتے ہیں۔

مثالیں

تنویر کل کراچی جائے گا، افضل کرکٹ کھیلے گا، فصیح پھول توڑے گا، سیما خط لکھے گی۔ کسان فصل کاٹے گا، اِن جملوں میں جائے گا، کھیلے گا، توڑے گا، لکھے گی، کاٹے گا فعل مستقبل ہیں۔

فعل ماضی کی اقسام

فعل ماضی کی مندرجہ ذیل چھ اقسام ہیں۔

  1. ماضی مطلق
  2. ماضی قریب
  3. ماضی بعید
  4. ماضی استمراری
  5. ماضی شکیہ
  6. ماضی شرطی یا تمنائی

ماضی مطلق

ماضی مطلق وہ فعل ہوتا ہے جو صرف گذرے ہوئے زمانے کو ظاہر کرتا ہے۔

یا

ایسا فعل جو دُور یا قریب کی قید کے بغیر گذرے ہوئے زمانے کو ظاہر کرتا ہے ماضی مطلق کہلاتا ہے۔

یا

وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا مطلق گذرے ہوئے زمانے میں پایا جائے۔

مثالیں

عارف نے کتاب پڑھی، ناصر لاہور گیا، حنا نے خط لکھا، راشدہ نے کھانا کھایا، وغیرہ اِن جملوں میں پڑھی، گیا، لکھا اور کھایا ماضی مطلق ہے۔

ماضی مطلق بنانے کا قاعدہ

یہ فعل مصدر کی علامت ”نا“ دور کر کے ”ا“ یا ”ی“ بڑھا دینے سے بنتا ہے۔

مثالیں

پڑھنا سے پڑھا، کھانا سے کھایا، دیکھنا سے دیکھا، آنا سے آیا، کھیلنا سے کھیلا، پینا سے پیا، وغیرہ

ماضی مطلق کی گردان

آنا مصدر سے ماضی مطلق کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ آیاوہ آئےتو آیاتم آئےمیں آیاہم آئے
وہ آئیوہ آئیںتو آئیتم آئیںمیں آئیہم آئیں

ہنسنا اور کھانا مصدر سے ماضی مطلق کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ ہنساوہ ہنسےتوہنساتم ہنسےمیں ہنساہم ہنسے
اُس نے کھایاانھوں نے کھایاتونے کھایاتم نے کھایامیں نے کھایاہم نے کھایا

سونا اور لکھنا مصدر سے ماضی مطلق کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ سویاوہ سوئےتوسویاتم سوئےمیں سویاہم سوئے
اُس نے لکھاانھوں نے لکھاتونے لکھاتم نے لکھامیں نے لکھاہم نے لکھا

ماضی قریب

ماضی قریب اُس فعل کو کہتے ہیں جس میں قریب کا گذرا ہوا زمانہ پایا جائے۔

یا

ایسا فعل جو قریب کے گذرے ہوئے زمانے میں ہوا ہو اسے فعل ماضی قریب کہا جاتا ہے۔

یا

فعل ماضی قریب وہ فعل ہوتا ہے جس میں کسی کام کا ہونا قریب کے زمانے میں ہو۔

مثالیں

علی کھانا نے کھایا ہے، زاہد نے نماز پڑھی ہے، اسلم فیصل آباد سے آیا ہے، معصومہ نے آم خریدے ہیں، حنا نے سبق پڑھا ہے، سارہ نے خظ لکھا ہے وغیرہ اِن جملوں میں کھایا ہے، پڑھی ہے، آیا ہے، خریدے ہیں، پڑھا ہے، لکھا ہے ماضی قریب ہیں۔

ماضی قریب بنانے کا قاعدہ

ماضی قریب بنانے کا قاعدہ یہ ہے کہ مصدر سے ماضی مطلق بنا کر آخر میں ہے بڑھا دیتے ہیں جیسے دوڑنا مصدر سے ماضی مطلق دوڑا بناتے ہیں اور آخر میں ہے کا اضافہ کرتے ہیں تو دوڑا ہے بن جاتا ہے یہ ماضی قریب ہے۔

ماضی قریب کی گردان

آنا اور پڑھنا مصدر سے ماضی قریب کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ آیا ہےوہ آئے ہیںتوآیا ہےتم /آپ آئے ہومیں آیا ہوںہم آئے ہیں
اُس نے پڑھا ہےانھوں نے پڑھا ہےتونے پڑھا ہےتم/آپ نے پڑھا ہےمیں نے پڑھا ہےہم نے پڑھا ہے

لانا مصدر سے ماضی قریب کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ لایا ہےوہ لائے ہیںتولایا ہےتم /آپ لائے ہومیں لایا ہوںہم لائے ہیں
وہ لائی ہےوہ لائی ہیںتولائی ہےتم/آپ لائی ہومیں لائی ہوںہم لائی ہیں

دوڑنا اور کھانا مصدر سے ماضی قریب کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ دوڑا ہےوہ دوڑے ہیںتودوڑا ہےتم /آپ دوڑے ہومیں دوڑا ہوںہم دوڑے ہیں
اُس نے کھایا ہےانھوں نے کھایا ہےتونے کھایا ہےتم/آپ نے کھایا ہےمیں نے کھایا ہےہم نے کھایا ہے

ماضی بعید

ماضی بعید اُس فعل کو کہتے ہیں جس میں دُورکا زمانہ پایا جائے۔

یا

وہ فعل ہوتا جس میں کسی کام کا ہونا یا کرنا دُور کے زمانے میں پایا جائے۔

یا

وہ فعل جو دُور کے گذرے ہوئے زمانے میں ہوا ہو اسے ماضی بعید کہا جاتا ہے۔

مثالیں

سلمیٰ نے خط لکھا تھا، عرفان نے سبق پڑھا تھا، سیما سیب لائی تھی، اسلم سویا تھا، شاہدہ نے حلوا پکایا تھا، انیلا کرسی پر بیٹھی تھی، اِن جملوں میں لکھا تھا، پڑھا تھا، لائی تھی، سویا تھا، پکایا تھا، بیٹھی تھی، ماضی بعید ہیں۔

ماضی بعید بنانے کا قاعدہ

ماضی بعید بنانے کا قاعدہ یہ ہے کہ مصدر سے ماضی مطلق بنا کر آخر میں تھا بڑھا دیتے ہیں جیسے لکھنا مصدر سے ماضی مطلق لکھا بناتے ہیں اور آخر میں تھا کا اضافہ کرتے ہیں تو لکھا تھا بن جاتا ہے یہ ماضی بعید ہے۔

ماضی بعید کی گردان

دوڑنا اور کھانا مصدر سے ماضی بعید کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ دوڑا تھاوہ دوڑے تھےتودوڑا تھاتم /آپ دوڑے تھےمیں دوڑا ے تھاہم دوڑے تھے
اُس نے کھایا تھاانھوں نے کھایا تھاتونے کھایا تھاتم/آپ نے کھایا تھامیں نے کھایا تھاہم نے کھایا تھا

ہنسنا اور سننا مصدر سے ماضی بعید کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ ہنسا تھاوہ ہنسے تھےتوہنسا تھاتم /آپ ہنسے تھےمیں ہنسا تھاہم ہنسے تھے
اُس نے سنا تھاانھوں نے سنا تھاتونے سنا تھاتم/آپ نے سنا تھامیں نے سنا تھاہم نے سنا تھا

آنا مصدر سے ماضی بعید کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ آیا تھاوہ آئے تھےتوآیا تھاتم /آپ آئے تھےمیں آیا تھاہم آئے تھے
وہ آئی تھیوہ آئیں تھیںتوآئی تھیتم/آپ آئیں تھیمیں آئی تھیہم آئیں تھیں

ماضی استمراری

ماضی استمراری اُس فعل کو کہتے ہیں جس میں گذرا ہوا زمانہ جاری حالت میں پایا جائے۔

یا

ایسا فعل جو گذرے ہوئے زمانے میں کسی کام کے بار بار ہونے یا جاری رہنے کو ظاہر کرے اسے ماضی استمراری کہتے ہیں۔

یا

ماضی استمراری وہ فعل ہے جو کسی کام کے بار بار ہونے یا جاری رہنے کو ظاہر کرے اسے ماضی استمراری کہتے ہیں۔

مثالیں

عدیل صبح سویرے اُٹھتا تھا، ارم کھانا کھا رہا تھی، ہم ہر روز سیر کو جایا کرتے تھے، علی پڑھتا تھا، نجمہ لکھتی تھی، اصغر کھاتا تھا، اسلم روزانہ اسلام آباد جاتا تھا، اِن جملوں میں اُٹھتا تھا، کھا رہا رتھا، جایا کرتے تھے، پڑھتا تھا، لکھتی تھی، کھاتا تھا، جاتا تھا ماضی استمراری ہیں۔

ماضی استمراری بنانے کا قاعدہ

مصدر کی علامت ”نا“ دُور کرکے، ”تا تھا“ یا ”رہا تھا“ لگانے سے ماضی استمراری بن جاتا ہے جیسے کھانا کا ”نا“ دُور کر کے ”تا تھا“ اور ”رہا تھا“ لگانے سے ”کھاتا تھا“ یا ”کھا رہا تھا“ ماضی استمراری بن جاتا ہے۔

ماضی استمراری کی گردان

لکھنا اور پڑھنا مصدر سے ماضی استمراری کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ لکھتا تھاوہ لکھتے تھےتولکھتا تھاتم /آپ لکھتے تھےمیں لکھتا تھاہم لکھتے تھے
وہ پڑھ رہا تھاوہ پڑھ رہے تھےتوپڑھ رہا تھاتم/آپ پڑھ رہے تھےمیں پڑھ رہا تھاہم پڑھ رہے تھے

آنا مصدر سے ماضی استمراری کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ آتا تھاوہ آتے تھےتوآتا تھاتم /آپ آتے تھےمیں آتا تھاہم آتے تھے
وہ آ رہا تھاوہ آ رہے تھےتوآ رہا تھاتم/آپ آ رہے تھےمیں آ رہا تھاہم آ رہے تھے

کھانا مصدر سے ماضی استمراری کی مثال

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ کھاتا تھاوہ کھاتے تھےتوکھاتا تھاتم /آپ کھاتے تھےمیں کھاتا تھاہم کھاتے تھے
وہ کھا رہی تھیوہ کھا رہی تھیںتوکھا رہی تھیتم/آپ کھا رہی تھیںمیں کھا رہی تھیہم کھا رہی تھیں

ماضی شکیہ

ماضی شکیہ وہ فعل ہے جس میں گذرا ہوا زمانہ شک کے ساتھ پایا جائے۔

یا

ایسا فعل جس میں گذرا ہوا زمانہ شک کے ساتھ پایا جائے ماضی شکیہ کہلاتا ہے۔

یا

وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا گذرے ہوئے زمانے میں شک کے ساتھ پایا جائے ماضی شکیہ کہلاتا ہے۔

مثالیں

سیما نے نماز پڑھی ہوگی، عرفان مسجد گیا ہوگا، عرفان نے چاند دیکھا ہوگا، اشرف نے خط لکھا ہوگا، نسرین نے سبق پڑھا ہوگا، قنبر نے کھانا کھایا ہوگا، اِن جملوں میں پڑھی ہوگی، گیا ہوگا، دیکھا ہوگا، لکھا ہوگا، پڑھا ہوگا، کھایا ہوگا، فعل ماضی شکیہ ہیں۔

ماضی شکیہ بنانے کا قاعدہ

مصدرسے ماضی مطلق بنا کر آخر میں ہو گا بڑھا دیتے ہیں جیسے دیکھنا مصدر سے دیکھا ماضی مطللق بناتے ہیں اور آخر میں ہو گا لگانے سے دیکھا ہو گا ماضی شکیہ بن جاتا ہے۔

ماضی شکیہ کی گردان

دوڑنا اور لکھنا مصدر سے ماضی شکیہ کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ دوڑا ہوگاوہ دوڑے ہوں گےتودوڑا ہو گاتم /آپ دوڑے ہوگےمیں دوڑا ہوں گاہم دوڑے ہوں گے
اس نے لکھا ہوگاانھوں نے لکھا ہوگاتونے لکھا ہوگاتم/آپ نے لکھا ہوگامیں نے لکھا ہوگاہم نے لکھا ہوگا

لانا اور پڑھنا مصدر سے ماضی شکیہ کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ لایا ہوگاوہ لائے ہوں گےتولایا ہو گاتم /آپ لائے ہو گےمیں لایا ہوں گاہم لائے ہوں گے
اس نے پڑھا ہوگاانھوں نے پڑھا ہوگاتونے پڑھا ہوگاتم/آپ نے پڑھا ہوگامیں نے پڑھا ہوگاہم نے پڑھا ہوگا

آنا مصدر سے ماضی شکیہ کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ آیا ہوگاوہ آئے ہوں گےتوآیا ہو گاتم /آپ آئے ہو گےمیں آیا ہوں گاہم آئے ہوں گے
وہ آئی ہوگیوہ آئیں ہوں گیتوآئی ہوگیتم/آپ آئیں ہوں گیمیں آیا ہوں گاہم آئیں ہوں گی

ماضی شرطی یا تمنائی

ایسا فعل جس میں گذرے ہوئے زمانے میں کسی کام کے ساتھ کوئی تمنا یا شرط پائی جائے اُسے ماضی شرطی یا تمنائی کہتے ہیں۔

یا

وہ فعل جس میں گذرے ہوئے زمانے میں کسی ہونے والے کام کے ساتھ تمنا یا شرط پائی جائے تو ایسے فعل کو فعل ماضی تمنائی یا شرطی کہتے ہیں۔

یا

ایسا فعل جس میں کسی کام کے کرنے یا ہونے میں گذرے ہوئے زمانے میں کوئی تمنا یا شرط پائی جائے اُسے ماضی تمنائی یا شرطی کہتے ہیں۔

مثالیں

کاش وہ سچ بولتا، اگر اسلم محنت کرتا تو کامیاب ہو جاتا، حنا کراچی آتی تو چڑیا گھر دیکھتی، کاش تم سبق پڑھتے، اگر انیلا خط لکھتی، اِن جملوں میں بولتا، کامیاب ہو جاتا، دیکھتی، پڑھتے، لکھتی ماضی شرطی یا تمنائی ہیں۔

ماضی تمنائی یا شرطی بنانے کا قاعدہ

ماضی شرطی یا تمنائی بنانے کا قاعدہ یہ ہے کہ مصدر کی علامت ”نا“ کو دور کر کے آخر میں ”تا“ بڑھا دیتے ہیں جیسے کھانا مصدر کا ”نا“ دُور کر کے ”تا“ بڑھا دیتے ہیں تو ماضی شرطی یا تمنائی کھاتا بن جاتا ہے۔

ماضی شرطی یا تمنائی کی گردان

دوڑنا یا جانا مصدر سے ماضی شرطی یا تمنائی کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ دوڑتاوہ دوڑتےتودوڑتاتم /آپ دوڑتےمیں دوڑتاہم دوڑتے
وہ جاتاوہ جاتےتوجاتاتم/آپ جاتےمیں جاتاہم جاتے

لکھنا اور دیکھنا مصدر سے ماضی شرطی یا تمنائی کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ لکھتاوہ لکھتےتولکھتاتم /آپ لکھتےمیں لکھتاہم لکھتے
وہ دیکھتاوہ دیکھتےتودیکھتاتم/آپ دیکھتےمیں دیکھتاہم دیکھتے

آنا مصدر سے ماضی تمنائی یا شرطی کی گردان

واحد غائبجمع غائبواحد حاضرجمع حاضرواحد متکلمجمع متکلم
وہ آتاوہ آتےتوآتاتم /آپ آتےمیں آتاہم آتے
وہ آتیوہ آتیںتوآتیتم/آپ آتیںمیں آتیہم آتیں

حوالہ جات

[1][2]