مراد ثانی

سلطنت عثمانیہ کا چھٹا سلطان جس نے 1421ء سے 1444ء اور 1446ء سے 1451ء تک حکومت کی۔

مراد ثانی (عثمانی ترکی: مراد ثانى Murād-ı sānī, ترکی:II. Murat) (پیدائش: جون 1404ء— انتقال 3 فروری1451ء) 1421ء سے 1451ء تک (1444ء سے 1446ء تک کا عرصہ چھوڑ کر) سلطنت عثمانیہ کے سلطان رہے۔

مراد ثانی
(عثمانی ترک میں: مُراد ثانى ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشمئی1404ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اماسیا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات3 فروری 1451ء (46–47 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادرنہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفنمرادیہ کمپلیکس   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہمارا برنکوفیتش
ہما خاتون
خدیجہ حلیمہ خاتون   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولادمحمد فاتح   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدمحمد اول   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہامینہ خاتون   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندانعثمانی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
سلطان سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
4 جون 1421  – 1 اگست 1444 
محمد اول  
محمد فاتح  
سلطان سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1 ستمبر 1446  – 12 فروری 1451 
محمد فاتح  
محمد فاتح  
عملی زندگی
پیشہحاکم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبانعثمانی ترکی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانعثمانی ترکی ،  عربی ،  فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

ان کا دور حکومت بلقان اور اناطولیہ میں زبردست جنگوں کا دور تھا جس میں انھوں نے شاندار فتوحات حاصل کیں۔ انھوں نے اپنے والد محمد اول کی وفات پر محض 18 سالہ کی عمر میں تخت سنبھالا۔ ان کو سب سے پہلے بغاوتوں کا سامنا رہا تاہم وہ انھیں فرو کرنے میں کامیاب رہے۔ انھوں نے 1421ء میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا لیکن اپنے بھائی مصطفی کی جانب سے بروصہ پر حملے کی وجہ سے انھیں یہ محاصرہ اٹھانا پڑا اور انھوں نے بروصہ پہنچ کر مصطفی کو شکست دی اور اسے قتل کر دیا۔ مصطفی کو بغاوت پر آمادہ کرنے والی اناطولیہ میں پھیلی ترک ریاستوں کو ان کے کیے کی سزا ملی اور مراد ثانی نے سب کو شکست دے کر سلطنت میں شامل کر لیا۔

مراد نے 1428ء میں کرمانیوں کو شکست دی اور 1430ء میں دوسرے محاصرۂ سالونیکا کے بعد 1432ء میں وینس بھی دستبردار ہو گیا۔ اسی دہائی میں مراد نے بلقان میں وسیع علاقہ سلطنت میں شامل کیا اور 1439ء میں سربیا فتح کر لیا۔ 1441ء میں مقدس رومی سلطنت، پولینڈ اور البانیہ نے ان کے خلاف اتحاد قائم کرتے ہوئے صلیبی جنگ کا اعلان کر دیا۔ 1444ء میں جنگ وارنا میں انھوں نے یوناس ہونیاڈے کو شکست دی لیکن جنگ جلاووز میں انھیں شکست ہوئی اور دونوں کے درمیان معاہدہ ہو گیا۔ اس معاہدے کے بعد مراد ثانی اپنے صاحبزادے محمد ثانی کے حق میں تخت سے دستبردار ہو گئے لیکن محمد کی نو عمری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسیحیوں نے معاہدہ توڑ دیا جس پر 1446ء میں مراد نے دوبارہ مسند اقتدار سنبھالی اور دوسری جنگ کوسوو میں مسیحی اتحاد کو کچل کر رکھ دیا۔

بلقان میں مسیحیوں کو عظیم شکست دینے کے بعد انھوں نے مشرق کا رخ کیا اور امیر تیمور کے بیٹے شاہ رخ تیموری کو شکست دی اور کرمانی امارت کو اپنی قلمرو میں شامل کیا۔

1450ء کے موسم سرما میں وہ بیمار پڑ گئے اور ادرنہ میں وفات پائی۔ محمد ثانی (المعروف سلطان محمد فاتح) نے ان کی جگہ تخت سنبھالا۔

مراد ثانی
پیدائش: 1404 وفات: 3 فروری 1451
شاہی القاب
ماقبل  سلطان سلطنت عثمانیہ
26 مئی 1421 – 1444
مابعد 
ماقبل  سلطان سلطنت عثمانیہ
1446 – 3 فروری 1451

سانچہ:عثمانی شجرہ نسب