ناصرہ
ناصرہ (عبرانی: נָצְרַת، نقحر: نٰصْرَت، عربی: النَّاصِرَة) اسرائیل کے شمالی ضلع کا سب سے بڑا شہر ہے اور اسے اسرائیل کا عربی دار الحکومت سمجھا جاتا ہے چونکہ اس شہر کی آبادی کی اکثریت اسرائیل کے عرب شہری ہیں جو زیادہ تر مسلمان (69%) یا مسیحی (30.9%) ہیں۔
| |
---|---|
ناصرہ شہر کا منظر | |
ناصرہ کا محل وقوع | |
متناسقات: 32°42′07″N 35°18′12″E / 32.70194°N 35.30333°E | |
ملک | اسرائیل |
ضلع | شمالی ضلع |
قیام | 2200 ق م (پہلی آباد کاری) 300ء (اہم شہر) |
بلدیہ | لگ بھگ 1885ء |
حکومت | |
• قسم | میئر کونسل |
• مجلس | ناصرت کی بلدیہ |
• میئر | علی سلم |
رقبہ | |
• کل | 14.123 کلومیٹر2 (5.453 میل مربع) |
بلندی | 347 میل (1,138 فٹ) |
آبادی (2015)[1] | 75,726 |
نام آبادی | ناصری |
منطقۂ وقت | آئی ایس ٹی (UTC+2) |
• گرما (گرمائی وقت) | آئی ڈی ٹی (UTC+3) |
علاقے کا کڈ | +972 (اسرائیل) |
ویب سائٹ | www |
کتاب مقدس کے نئے عہد نامہ یا عہد نامہ جدید میں ناصرہ (شہر) کا ذکر بطور ناصرت یسوع مسیح کے پچپن کے شہر کے طور پر ہے۔ اسی وجہ سے سیدنا مسیح کو یسوع ناصری یا مسیح ناصرت والا کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ یہاں پر مسیحیت کی بہت سی زیارتیں ہیں۔ بائبل کے بہت سے واقعات یہاں سے منسوب ہیں۔
حوالہ جات
🔥 Top keywords: صفحۂ اولخاص:تلاشانا لله و انا الیه راجعونمحمد بن عبد اللہحق نواز جھنگویسید احمد خانپاکستاناردوغزوہ بدرمحمد اقبالجنت البقیععلی ابن ابی طالبقرآنعمر بن خطابانہدام قبرستان بقیعحریم شاہغزوہ احداردو حروف تہجیاردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریاتابوبکر صدیقاسلاممحمد بن اسماعیل بخاریکوسغزوہ خندقخاص:حالیہ تبدیلیاںاسماء اللہ الحسنیٰجناح کے چودہ نکاتفلسطینموسی ابن عمراندجالمیری انطونیامتضاد الفاظمرزا غالبآدم (اسلام)پریم چندفاطمہ زہراصحیح بخاریجنگ آزادی ہند 1857ءضمنی انتخابات