پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز

پاکستان کی قومی ایئر لائن

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ، پاکستان بین الاقوامی ہواپیمائی یا پی آئی اے پاکستان کی سب سے بڑی اور قومی فضائی ادارہ ہے جو تقریباً 23 اندرون ملک اور 30 سے زائد بیرون ممالک پروازیں چلاتی ہے جو ایشیا، یورپ اورجنوبی امریکا تک جاتی ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز
 

 

آیاٹا
PK  ویکی ڈیٹا پر (P229) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آئیکاو
PIA  ویکی ڈیٹا پر (P230) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رمز الندا
؟؟
تاریخ آغاز1955  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملک پاکستان [1]  ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہبجناح بین الاقوامی ہوائی اڈا ،  علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈا ،  نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ   ویکی ڈیٹا پر (P113) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طیارےایئربس اے310 ،  اے ٹی آر 42-500 ،  بوئنگ 737 ،  بوئنگ 777 ،  بوئنگ 747 ،  اے ٹی آر 72-500 ،  ایئربس اے320   ویکی ڈیٹا پر (P121) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قانونی حیثیتجوائنٹ اسٹاک کمپنی   ویکی ڈیٹا پر (P1454) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مالکحکومت پاکستان [1]  ویکی ڈیٹا پر (P127) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حادثاتپی آئی اے پرواز 705 ،  پی آئی اے پرواز 17 ،  پی آئی اے پرواز 740 ،  پی آئی اے پرواز 404 ،  پی آئی اے پرواز 268 ،  پی آئی اے پرواز 544 ،  پی آئی اے پرواز 688 ،  پی آئی اے پرواز 631   ویکی ڈیٹا پر (P793) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پی آئی اے تیس (30) سے زائد جہازوں کے ساتھ پاکستان کی سب سے بڑی اور قومی ایئر لائن ہے جو ایک وسیع تر تاریخ رکھتی ہے۔ یہ ایشیا کی پہلی ایئر لائن ہے جس نے جیٹ انجن والے بوئنگ 737جہاز چلائے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دنیا کی پہلی ایئر لائن ہے جس نے بوئنگ 777-200 ایل آر جہاز حاصل کیے اور چلائے۔

حکومتی پالیسی کے ماتحت کمپنی آج کل اپنی نجکاری کے مراحل سے گذر رہی ہے جس میں اسے "کارپوریشن" سے ایک "لمیٹڈ کمپنی"میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

تاریخ

پی آئی اے جو پاکستان کی آزادی سے پہلے 1946ء میں ابتدائی طور پر "اوریئینٹ ایئر ویز" کے نام سے بنی، ایک وسیع تر تاریخ رکھتی ہے۔

انتظامی ڈھانچہ

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپوریشن لمیٹد بنیادی طور پر حکومت کی ملکیت ہے مگر اس میں نجی شعبے کے 13 فیصد حصیص بھی ہیں۔ ماضی میں پی آئی اے کا ادارہ منسٹری آف ڈیفینس کے ماتحت کام کرتا تھا مگر اب اسے ایوی ایشن ڈویژن کے تحت کر دیا گیا ہے۔ ایئر لائن کا ایک چیئرمین اور ایم ڈی ہوتا ہے۔ دونوں بورڈ آف ڈائریکٹرزکی ہدایات کے مطابق کام کرتے ہیں۔ تمام تر انتظامی امور کی نگرانی ایم ڈی کرتا ہے۔ کمپنی کا مرکزی دفتر کراچی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہے۔

جہازوں کے رنگ و نگار

پی آئی اے کے جہاز پر بنا ہوا پاکستان قومی پرچم

پی آئی نے مختلف ادوار میں اپنے جہازوں پر مختلف رنگ و نگار استعمال کیے جو کافی مقبول ہوئے۔ 1960 کی دہائی میں جہاز کی دم پر اوپر نیچے ستاروں کی لائن اور درمیان میں انگریزی ے الفاظ "PIA" اور مرکزی حصہ پر 'پاکستان انٹرنیشنل' لکھا گیا تھا۔ ایک سبز لائن بھی تھی جو جہاز کی ناک سے دم تک سیدھی آتی تھی۔

سن 2010 میں پی آئی اے نے اپنے جہازوں پر بڑے سائز میں اپنا قومی پرچم متعارف کرایا۔ اس کے ساتھ ساتھ جہاز پر بڑے بڑے سبز لفظوں میں "PIA"لکھا جس کے نیچے "Pakistan International" سنہری الفاظ میں لکھا تھا۔ دو لمبی لائنیں، ایک سنہری اور ایک سبز بھی جہاز پر بنائی گئیں۔ یہ تمام تر انداز بہت پسند کیا گیا۔

ہوائی بیڑا

پی آئی اے کے ہوائی بیڑے میں مندرجہ ذیل جہاز شامل ہیں

پی آئی اے کے جہاز اسلام آباد میں پارک ہیں
بوئنگ 747-367 کی لندن ہیتھرو ہوائی اڈا کی طرف پرواز (2004)
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا بیڑا
ہوائی جہازمجموعہآرڈر پرکلاسدیگر معلومات
بزنسإکانامی پلسإکانامیکل تعداد
ائیر بس اے320-20011380150158لیز پر حاصل شدہ۔ تین جہاز 1960 کے رنگ میں ہیں
اے ٹی آر 42-500500103848
اے ٹی آر 72-50050006868لیز پر حاصل شدہ
بوئنگ 777-200ای آر303554240329
103545240320
202554228307لیز پر حاصل شدہ۔ ایک جہاز 1960 کے رنگ میں ہے
بوئنگ 777-200ایل آر203560215310
بوئنگ 777-300ای آر453554304393
مجموعہ338

بیڑے میں شامل سابقہ جہاز

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائینز کا بوئنگ777 طیارہ
ہوائی جہازآغاز پروازریٹارئر
ائیر بس اے300بی4-20019802005
ائیر بس اے32120062007
بوئنگ 707-340سی19601998
بوئنگ 720بی19621986
بوئنگ 737-30019852014
بوئنگ 737-80020142015
بوئنگ 747-200بی19762000
بوئنگ 747-200بی کومبی19792011
بوئنگ 747-30019992015
کنویئر سی وی-240-5/719551959
ڈی ہیویلینڈ کینیڈا ڈی ایچ سی-6 ٹوین اوٹر19702001
ڈوگلس ڈی سی-319551967
ڈوگلس ڈی سی-8-21ایف19??19??
ڈوگلس ڈی سی-8-61ایف19??19??
فوکر ایف27 فرینڈشپ19612006
ہاکر سیڈلے ٹرائیڈنٹ آئی ای19661970
لاک ہیڈ ایل-100-382بی-4سی ہرکولیس19661966
لاک ہیڈ ایل۔1049سی سوپر کونسٹیلیشن19541969
لاک ہیڈ ایل۔1049ایچ سوپر کونسٹیلیشن19581969
مکڈونل ڈوگلس ڈی سی-10-3019741986
مل می-8ایم ٹی وی-119951997
سکورسکائی ایس-61این19631967
ٹیپولیو ٹی یو-15419961996
وکرز وسکاؤنٹ 81519561966
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائینزکا ایک بوئنگ 777 طیارہ لندن ہیتھرو ایئرپورٹ پر اترتے ہوئے۔

پیش کردہ خدمات

پی آئی اے اپنے مسافروں کو درج ذیل خدمات فراہم کرتی ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائینز کے بوئنگ 777 جہاز پر بزنس کلاس کا ایک منظر

جہاز میں

جہاز کے کیبن میں تین کلاسز ہیں۔ اکنومی، اکنومی پلَس اور بزنس کلاس۔ بیرون ملک جاتے ہوئے ایئرلائن کی بزنس اور اکنومی کلاس زیادہ مقبول ہے۔ 2014 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کا سیٹ فیکٹر 72 فیصد رہا۔ بزنس کلاس میں بیڈ کی طرح بن جانے والی سیٹس بوئنگ 777 اور کچھ ایئربس 310 میں آفر کی جاتی ہیں۔

دورانِ پرواز رسالہ

پی آئی اے اپنے مسافروں کو دوران میں پرواز ایک رسالہ فراہم کرتی ہے جو "ہمسفر" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ سب سے پہلے 1980 میں شروع کیا گیا جو آج کل ایئر لائن خود ہی چھاپتی اور مہیا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی ایئر لائن کئی دوسرے مشہور رسالہ جات اور اخبارات مسافروں کو پڑھنے کے لیے فراہم کرتی ہے۔

کارگو کی خدمات

پی آئی اے پاکستان اور اس کے علاوہ بیرون ملک کارگو بھیجنے اور موصول کرنے کی خدمات مہیا کرتی ہے۔ یہ سروس سن 1970 کی دہائی میں "ایئر ایکپریس" کے نام سے شروع کی گئی تھی۔ سن 1974 میں ایک بوئنگ 707-320 سی جہاز کی مدد سے پاکستان انٹرنیشنل کارگوسروس شروع کی گئی جو مشرق وسطی اور یورپ تک خدمات سر انجام دیتی تھی۔سن 2003 میں "سپیڈ-ایکس: کے نام سے ایک پارسل سروس شروع کی گئی جو اب ملک بھر میں موجود ہے۔

مالیاتی کارکردگی

آمدنی [2]
سالآمدنی (پاکستانی روپیہ ملین میں)منافع/(نقصان) (پاکستانی روپیہ ملین میں)ملازمین (Ave.)
2014 (کیو3)75,930(10,130)19,000
201395,771(95,000)16,604
2012112,130(33,180)17,439
2011116,551(26,767)18,014
2010107,532(20,785)18,019
200994,564(5,822)17,944
200888,863(36,139)18,036
200770,481(13,399)18,149
200670,587(12,763)18,282
200564,074(4,412)19,263
200457,7882,30719,634

پروازوں کے مقامات

جولائی 2014 تک پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز اپنے مراکز کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے 30 مقامی اور ایشیا، یورپ اور شمالی امریکا کے 28 ممالک کے 36 بین الاقوامی مقامات کے لیے پروازیں چلاتی ہے۔[3][4]

کوڈ شیئر

پی آئی اے کا درج ذیل ایئر لائنز کے ساتھ کوڈ شیئر کرنے کا معاہدہ ہے۔[5][6]

مسافروں کی نقل و حرکت

سالمسافروں سے ہونے والی آمدنی (ملین)مسافر لوڈ فیکٹراوسط مسافر اسٹیج فاصلہ ( کلومیٹر میں)
20134,449702,751
20125.236702,650
20115.953722,631
20105.538742,827
20095.535702,510
20085.617712,479
20075.415672,527
20075.415672,527
20065.732692,639
20055.499702,638

اہم واقعات اور حادثات

  • 18 مئی سن 1959 کو پی آئی اے کا ایک وسکر وسکاؤنٹ جس کی رجسٹریشن AP-AJCتھی اس وقت مستقل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا جب وہ اسلام آباد کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اتر رہاتھا۔
  • 14 اگست سن 1959کو پی آئی اے کا ایک وسکر وسکاؤنٹ جس کی رجسٹریشن AP-AJEتھی اس وقت انجن کی خوابی کے باعث حادثہ کا شکار ہوئی جب وہ ایک ٹریننگ کی فلائیٹ کے بعد کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتر رہاتھا۔ اس حادثے میں جہاز پر موجود تین افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے۔
  • 20 مئی سن 1965 کوپی آئی اے کی فلائیٹ نمبر705، جو ایک بوئنگ720 جہاز سے چلائی جا رہی تھی اس وقت حادثہ کا شکار ہوئی جب وہ کائیرو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے 34 پر اتر رہی تھی۔ اس حادثے میں 121 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
  • پی آئی اے کا ہیلی کاپٹر "سیکورسکائی ایس-6" جو 2 فروری سن 1966 کو فلائیٹ 17 پر جا رہا تھااس وقت حادثہ کا شکار ہوا جب اسے مشرقی پاکستان میں پہنچنا تھا۔ اس حادثہ میں 23 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ ایک زندہ سلامت بچا۔
  • 20 جنوری سن 1972 کو کراچی ایئر پورٹ پر پی آئی اے کا ایک جہاز جس میں 22 مسافر تھے ہائی جیک کر لیا گیا تھا جسے ہائی جیکر انڈیا لے کر جانا چاہتا تھا۔ اس وقت کے چیئر مین پی آئی اے ایئر مارشل (ریٹائیرڈ) محمد نور خان جہاز پر ہائی جیکر سے مذاکرات کرنے گئے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں انھیں ایک گولی بھی لگی، مگر وہ اس پر قابو پانے میں کامیاب رہے۔
  • 22 مئی 2020 کو ، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی پرواز 8303 ، جو کے لاہور سے کراچی جا رہی تھی کہ کراچی کے جناح بین الاقوامی ہوائی اڈ ے کے قریب ماڈل کالونی رہائشی علاقے میں داخل ہونے کے دوران گر کر تباہ ہو گئی۔ حادثہ پاکستان کے معیاری وقت 14:45 پر اس وقت پیش آیا ، جب ہوائی ٹریفک کنٹرولرز کا طیارے سے رابطہ ختم ہو گیا تھا۔حادثے میں ملوث طیارہ ایئربس اے 320-214 تھا ، رجسٹریشن اے پی-بی ایل ڈی جو 2004 میں تیار کیا گیا تھا ، پہلے چین مشرقی ایئر لائن کو کے زیر استعمال رہا تھا۔[8][9]

مزید دیکھیے

حوالہ جات