آزاد مواد
آزاد مواد يا آزاد معلومات کوئی بھی فعلی کام يا تخلیقی مواد ہوتا ہے جس کو دوبارہ استعمال ميں لانے، پھيلانے يا اس کوترميم کرنے ميں کسی قسم کی کوئی پابندی يا قید نہيں ہوتی۔[1] يہ کھلے مواد کے نظريات سے بالکل مختلف ہے جہاں کھلا مواد صرف ترمیم يا تبدیل کيا جا سکتا ہے ليکن وہ آزاد اور مفت نہيں ہوتا۔
آزاد مواد ہر اس حلقے ميں ہوتا ہيں جہاں فراہم کردہ کام يا مواد بپلک دومين کی سند کے ساتھ دستیاب ہوں يا ايسا مواد جہاں حق اشاعت کام ايسی سندوں کے ساتھ دستياب ہوں جو مواد کو آزادی کے ساتھ استعمال، پھيلاوں يا اس کوترميم کرنے کی اجازت دیتی ہوں۔ اس کے علاوہ ايسا کام يا مواد جس کی ملکیت ختم ہو چکی ہوں، بھی آزاد مواد کے زمرے ميں آتا ہيں۔
قانونيت
حق طبع
روايتی طور پر ہر کام يا مواد کا حق اشاعت محفوظ ہوتا ہے اور اس کام کو استعمال، پھيلاوں يا اس کوترميم کرنے کا حق صرف اس کے تخلیق کار کو ہی ہوتا ہيں۔ کئی ممالکوں کے قانون کے مطابق مواد کا حق طبع کچھ مدت يا عرصے کے بعد ختم ہوجاتا ہے اور وہ کام بالکل آزاد مواد کے زمرے ميں آجاتا ہے جو بعد ميں ہر کوئی بلا کسی اجازت يا پابندی کے استعمال يا ترميم کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حق طبع مخفوظ شدہ مواد کا استعمال اس کے دورانيہ ميں اس کے تخلیق کار کی رضامندی سے اس صورت ميں کيا جا سکتا ہے کہ اس کا استعمال شفاف، کھلا اور فلاحی مقصد کے ليئے ہوں۔
دائرہ عام یا پبلک ڈومين يعنی مواد کا عام استعمال اس صورت ميں ممکن ہوتا ہے جب مواد کا حق طبع کچھ مدت کے بعد ختم ہوجائے جيسا کہ کئی ممالکوں کے قانون کے مطابق مواد کا حق طبع کچھ مدت يا عرصے کے بعد ختم ہوجاتا ہے اور وہ کام بالکل آزاد مواد کے زمرے ميں آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ ايسا مواد جس کے تخلیق کار نے اس مواد کے عام استعمال بر کوئی پابندی يا کوئی حق طبع محفوظ کی سند نہ لگائی ہوں بھی بپلک دومين کے ضمرے ميں ہوتا ہيں۔
استعمال
ايسے منصوبے جن کا مقصد کمپيوٹر بروگرامز، ادبيات، موسيقی يا تصاوير کی فراہمی کرنا ہوں، آزاد مواد فراہم کرتے ہيں۔ ايک مثال معروف دائرہ المعارف ویکیپیڈیا اور اس کے ساتھی منصوبہ ہيں جو آزاد ہونے کے ساتھ کھلے بھی ہے جو ہر کوئی مرتب کر سکتا ہے۔
پاکستان ميں آزاد معلومات اور حق اشاعت
پاکستان ميں آزاد معلومات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ حق اشاعت کی حالت بہت خراب ہے۔ پاکستان جيسے ملک کہ جہاں فانون لاگو کرنا ايک بہت بڑا مسئلہ ہے، حق اشاعت يا حق نقل کی خلاف ورزی شروع سے ہی اہم مسئلہ رہا ہے يہاں تک کہ باکستان امريکہ کے ايک اس ادارے کی واچ لسٹ ميں سن 1989 سے شامل ہيں کہ جن ممالک ميں عوام کی ملکيت کے حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہوں يا تخفظ کی فراہمی دستياب نہ ہوں۔
حوالہ جات
بیرونی روابط
ویکی ذخائر پر آزاد مواد سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |