ابن عبد البر

ابن عبد البر القرطبی (پیدائش: 29 نومبر 978ء– وفات: 4 فروری 1071ء) حدیث اور فقہ کے امام و مجتہد جنھوں نے اپنے عہد کے اکابر اساتذہ سے حدیث سنی اور احادیث کے حفظ و ضبط کے حوالے سے 'حافظِ مغرب' کے لقب سے مشہور ہوئے۔ طلبہ اور علما دور دراز علاقوں سے سفر کر کے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر فیض حاصل کرتے۔ مختلف شہروں کی سیر و سیاحت بھی کی۔ بشونہ ( لزبن ) میں قاضی بھی رہے۔ ادبی علوم اور بلاغت میں کمال ہونے کے علاوہ مقدمات میں بڑے صحیح فیصلے کرتے۔ کئی علمی و ادبی کتابوں کے مصنف ہیں۔

امام   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ابن عبد البر
(عربی میں: يُوسُف بن عبد الله بن مُحمَّد بن عبد البر النمري ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش29 نومبر 978ء [1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قرطبہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات4 فروری 1071ء (93 سال)[1][5][6][7][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاطبہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہمحدث ،  قاضی ،  مورخ ،  عالم ،  مصنف [8]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانعربی [9]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملعلم حدیث ،  علم الانساب   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاںالاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ،  تمہید ابن عبد البر ،  جامع بيان العلم وفضله   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثرمالک بن انس ،  داود ظاہری ،  محمد بن ادریس شافعی ،  یحییٰ بن یحییٰ لیثی   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش

جمعہ 25 ربیع الثانی 368ھ/ 29 نومبر 978ء کو قرطبہ میں پیدا ہوئے۔

تصانیف

  • الأجوبة الموعبة في الأسئلة المستغربة۔
  • الاستيعاب في معرفة الأصحاب۔ المعروف الاستیعاب (صحابہ کرام کے حالات پر بہت ہی عمدہ کتاب ہے)
  • الإشراف على ما في أصول فرائض المواريث من الإجماع والاختلاف۔ (وراثت کے مسائل پر ایک مکمل کتاب)
  • الاتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة الفقهاء۔
  • بهجة المَجالس وانس المجالس وشحذ الذاهن والهاجس۔ المعروف بہجتہ المجالس
  • التقصي لما في الموطأ من حديث الرسول۔
  • جمهرة الأنساب۔
  • شرح زهديات أبي العتاهية۔
  • فهرست شيوخه أو فهرسته۔
  • أخبار أئمة الأمصار۔
  • الاستذكار الجامع لمذاهب فقهاء الأمصار و علما الأقطار۔
  • الاكتفاء في قراءة نافع وأبي عمرو بن العلاء بتوجيه ما اختلف فيه۔
  • الإنصاف فيما في بسم الله من الخلاف۔
  • البيان عن تلاوة القرآن۔
  • التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد۔ المعروف التمہید (اس کتاب کے بارے میں ابن حزمؒ فرماتے ہیں، ’’میرے علم میں فقہ حدیث پر اس جیسی کوئی کتاب نہیں، تو اس سے اچھی کیا ہو گی۔‘‘)
  • الدرر في اختصار المغازي والسير۔
  • الشواهد في إثبات خبر الواحد۔
  • القصد والأمم في التعريف بأصول أنساب العرب والعجم۔
  • اختلاف أصحاب مالك بن أنس، واختلاف رواياتہم عنه۔
  • تجريد التمهيد في الموطأ من المعاني والأسانيد۔
  • الإنباه على قبائل الرواة۔
  • البستان في الأخدان۔
  • التجريد والمدخل إلى علم القرءات بالتجويد۔
  • جامع بيان العلم وفضله۔
  • رسالة في أدب المجالسة وحمد اللسان۔
  • العقل والعقلاء وما جاء في أوصافہم عن الحكماء والعلماء۔
  • الكافي في فقه أهل المدينة۔[10]

وفات

20 ربیع الثانی 463ھ بمطابق 25 جنوری 1071ء کو شاطبہ میں وفات پائی۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات