شفوی ادب

ادب کی منجملہ اقسام کے دو قسمیں ہیں، تحریری اور تقریری یا شفوی۔ شفوی ادب کی کوئی باضابطہ تعریف نہیں ہے کیونکہ ہر علاقہ کا شفوی ادب مختلف حالتوں میں پایا جاتا ہے البتہ یہ ادب نسل در نسل زبانی منتقل ہوتا چلا آتا ہے۔ اس میں اکثر علاقائی ادب ہوتا ہے جسے لوک ادب بھی کہا جا سکتا ہے جو اسی خاص علاقہ یا خطہ کا ترجمان ہوتا ہے۔[1]

پس منظر

جب سماج میں علم و ادب کا شعور پیدا نہیں ہوا تھا اور نہ کوئی تحریری ادب کا وجود تھا، اس وقت شفوی ثقافت کا دور دورہ تھا جیسے رزمیہ شاعری، [[لوک کہانی[[، ضرب المثل اور لوک موسیقی وغیرہ اور یہ ساری اصناف مل کر شفوی ادب کا تصور پیش کرتی تھیں۔ حتی کہ جب بعد میں ان اصناف کو تحریری شکل میں شائع کر دیا گیا تب بھی انھیں شفوی ادب کے نام سے ہی پکارا گیا۔ موجودہ ڈیجیٹل دور میں محققین کے لیے قدیم شفوی اصناف ادب کی درجہ کرنا ایک دشوار امر بن گیا ہے کیونکہ جدید دور میں اصناف کی بھرمار ہے جبکہ قدیم دور میں گنی چنی اصناف ادب ہی موجود تھیں۔[2]

حوالہ جات