قطب نما
مقناطیسی سوئی کی مدد سے سمتیں معلوم کرنے کا آلہ
قطب نما ایک آلہ ہے جس سے سمتیں معلوم کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ ایک مقناطیسی سوئی سے کام کرتا ہے۔ چونکہ مقناطیسی سوئی کا ایک سرا مقناطیسی شمال کی طرف اشارہ کرتا ہے اس لیے اس سے شمال اور نتیجتاً دوسری سمتیں معلوم کرنا ممکن ہے۔ اس پر 360 درجے ہوتے ہیں۔ اسے جارج سارٹن کے مطابق سب سے پہلے مشہور جہازران ابنِ ماجد نے ایجاد کیا اور اپنی بحری سیاحت میں کامیابی سے استعمال بھی کیا۔ یورپ نے تعصب کی بنیاد پر چینیوں کو اس کا موجد قرار دیا۔ مسلمانوں نے کئی صدیوں تک ستاروں کی مدد کے علاوہ قطب نما کو سمت شناسی کے لیے استعمال کیا۔ چودھویں صدی میں مغربی دنیا نے اسے استعمال کرنا شروع کیا۔ یہاں یہ یاد رہے کہ قطب نما کی سوئی مقناطیسی شمال کی طرف اشارہ کرتی ہے، جغرافیائی شمال کی طرف نہیں۔ اصل سمت سے اس فرق کو مقناطیسی انحراف کہتے ہیں۔
حوالہ جات
🔥 Top keywords: صفحۂ اولخاص:تلاشانا لله و انا الیه راجعونمحمد بن عبد اللہحق نواز جھنگویسید احمد خانپاکستاناردوغزوہ بدرمحمد اقبالجنت البقیععلی ابن ابی طالبقرآنعمر بن خطابانہدام قبرستان بقیعحریم شاہغزوہ احداردو حروف تہجیاردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریاتابوبکر صدیقاسلاممحمد بن اسماعیل بخاریکوسغزوہ خندقخاص:حالیہ تبدیلیاںاسماء اللہ الحسنیٰجناح کے چودہ نکاتفلسطینموسی ابن عمراندجالمیری انطونیامتضاد الفاظمرزا غالبآدم (اسلام)پریم چندفاطمہ زہراصحیح بخاریجنگ آزادی ہند 1857ءضمنی انتخابات