لائن ایئر فلائٹ 610

انڈونیشیائی تباہ شدہ طیارہ

لائن ایئر فلائٹ 610 ایک مسافر بردار طیارہ تھا، جسے انڈونیشیائی ایئر لائن کمپنی لائن ایئر آپریٹ کرتی تھی۔ یہ طیارہ عموماً سوکارنو-ہاتا بین الاقوامی ہوائی اڈا، جکارتا سے دیپتی امیر ہوائی اڈا، پانگکل پینانگ کی طرف اڑان بھرتا تھا۔ 29 اکتوبر، 2018ء کو طیارہ اڑان بھرنے کے 13 منٹ بعد تباہ ہو گیا۔[2][3] جہاز کا ملبہ بحیرہ جاوا سے ملا۔[4] سرکاری طور پر یہ بتایا گیا کہ تمام 189 مسافر اور عملہ اس حادثے میں مر چکے ہیں۔[5]

لائن ایئر فلائٹ 610
ستمبر 2018ء کی تصویر
ہوائی حادثہ
تاریخ29 اکتوبر، 2018ءء (29 اکتوبر، 2018ءء-29 اکتوبر، 2018ء)
خلاصہاڑان کے 13 منٹ بعد سمندر میں گر کر تباہ
مقامبحیرہ جاوا، انڈونیشیا
5°46′15″S 107°07′16″E / 5.77083°S 107.12111°E / -5.77083; 107.12111
ہوائی جہاز
ہوائی جہاز قسمبوئنگ 737 میکس 8
آپریٹرلائن ایئر
آئی اے ٹی اے پرواز نمبر.JT610
آئی سی اے او پرواز نمبر.LNI610
پرواز نمبرLION INTER 610
اندراجPK-LQP
مقام پروازسوکارنو-ہاتا بین الاقوامی ہوائی اڈا
جکارتا، انڈونیشیا
منزل مقصوددیپتی امیر ہوائی اڈا
پانگکل پینانگ، انڈونیشیا
مسافر181
عملہ8
اموات189 (اندازہً تمام)[1]
محفوظ0
لائن ایئر فلائٹ 610 کے روٹ کا نقشہ

طیارہ

اس میں شامل طیارہ بوئنگ 737 میکس 8 تھا، رجسٹریشن PK-LQP، جسے 13 اگست 2018ء کو لائن ایئر میں نئے طیارے کے طور پر شامل کیا تھا اور حادثے سے دو مہینے پہلے ہی انڈونیشیا پہنچا تھا۔[6] حادثے کے وقت، طیارہ تقریباً 800 گھنٹے اڑ چکا تھا۔[7] 2017ء میں سروس میں آنے کے بعد سے یہ 737 میکس طیارے کا پہلا حادثہ ہے۔[8] طیارہ میں 180 مسافر کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔

مسافر اور عملہ

سرکاری طور پر یہ اعلان کیا گیا کہ جہاز میں 189 لوگ سوار تھے؛ 181 مسافر (3 بچوں سمیت) اور ساتھ ہی ساتھ 2 پائلٹ اور عملے کے 6 لوگ شامل تھے۔[9]

عملہ

لائن ایئر کے مطابق اس فلائٹ کا کپتان ایک بھارتی ہے جس نے لائن ایئر کے لیے سات سال سے زائد عرصہ تک پرواز کی تھی اور تقریباً 6،000 گھنٹوں سے زائد وقت پرواز میں گزارنے کا تجربہ تھا،[10] ان کے ساتھی پائلٹ ایک انڈونیشیائی تھے جنہیں 5،000 گھنٹوں سے زائد وقت پرواز میں گزارنے کا تجربہ تھا۔[4][11]

مسافر

رپورٹ کے مطابق کئی سرکاری ملازم، ریاست کے وزیر، علاقائی پارلیمنٹ رہنما، عوامی وکلا اور ججز سمیت کئی سرکاری اور کئی نجی تنظیموں کے افراد بھی اس جہاز میں سوار تھے۔[12][13][14][15][16][17][18] اس جہاز میں دو غیر ملکی افراد شریک تھے، جن میں ایک جہاز کا کپتان بھارتی شہری اور دوسرے اطالیہ کے سابق پیشہ ورانہ سائیکل سوار اینڈریا منفریڈی تھے۔[5]

حوالہ جات

بیرونی روابط