چارلس ببیج
چارلس ببیج (انگریزی: Charles Babbag، پیدائش: 26 دسمبر 1791ء، وفات: 18 اکتوبر 1871ء) ایک انگریز ہر فن مولا شخصیت تھےـ[19] آپ ریاضی دان، فلسفی، موجد اور میکانی مہندس تھےـ چارلس ببیج ڈیجیٹل پروگرام ایبل کمپیوٹر (programmable computer) كے تصور کے خالق تھے۔[20] بعض لوگ انھیں کمپیوٹر کا باپ کہتے ہیں۔[20][21][22][23]
چارلس ببیج | |
---|---|
(انگریزی میں: Charles Babbage) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 26 دسمبر 1791ء [1][2][3][4][5][6][7] لندن [8][9]، والورتھ |
وفات | 18 اکتوبر 1871ء (80 سال)[4][5][6][7][10][11][12] میریلیبون [13][14] |
وجہ وفات | گردے فیل |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ |
رکن | رائل سوسائٹی ، باوارین اکیڈمی آف سائنس اینڈ ہیومنٹیز ، روس کی اکادمی برائے سائنس ، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون |
تعداد اولاد | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | پیٹر ہاؤس ٹرینٹی کالج، کیمبرج (21 اپریل 1810–)[15] |
تعلیمی اسناد | بی اے [15]، ایم اے [15] |
پیشہ | ریاضی دان ، کمپیوٹر سائنس دان ، موجد ، ماہر معاشیات ، فلسفی ، استاد جامعہ ، انجینئر ، ماہر فلکیات ، مصنف [16] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [17][18] |
شعبۂ عمل | ریاضی ، کمپیوٹر سائنس |
ملازمت | جامعہ کیمبرج |
مؤثر | ایڈا لولیس |
اعزازات | |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
انھوں نے ہی پہلا میکانی کمپیوٹر ایجاد کیا جو الیکٹرونک کمپیوٹر کی بنیاد بنا۔ جدید کمپیوٹر کا تصور ببیج کے اینالیٹکل انجن (analytical engine) ہی کے مطابق ہے۔[20][24]
سوانح حیات اور تعلیم
چارلس 26 دسمبر 1791ء کو لندن، انگلستان کے مقام پر پیدا ہوئےـ ان کا باپ بنیامین ببیج لندن میں ایک بینک کار اور امیر آدمی تھا، لہذا چارلس کے لیے ابتدائی تعلیم اشرافیہ اسکولوں اور اساتذہ سے حاصل کرنا ممکن تھاـ تقریباً آٹھ سال کی عمر میں انھیں ایک خطرناک بخار سے بچنے کے لیے ایک نواحی اسکول میں منتقل کرنا پڑاـ اس کے بعد، انھوں نے ٹوٹنس، جنوبی ڈیون میں کنگ ایڈورڈ VI گرامر اسکول میں شمولیت اختیار کی، لیکن نازک صحت نے انھیں نجی تدریس کی جانب واپسی پر مجبور کر دیا۔اس کے بعد، انھوں نے ریورنڈ اسٹیفن فری مین کی طرف سے منظم ایک 30-سٹوڈنٹ کلوزڈ اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی۔ اکیڈمی میں ایک بڑی لائبریری تھی جہاں ببیج خود سے ریاضی کا مطالعہ کرتے تھے۔ اس طرح انھیں ریاضی سے لگاؤ ہو گیا۔ اکیڈمی سے جانے کے بعد ان کے دو سے زیادہ ذاتی معلم تھے۔1812ء میں، جب ببیج کو پیٹر ہاؤس میں منتقل کر دیا گیا، وہ سب سے اچھے ریاضی دان تھے۔ لیکن وہ اعزاز کے ساتھ سندیافتہ ہونے میں ناکام رہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے 1814ء میں بغیر امتحان کے ایک اعزازی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے 18 اکتوبر 1871ء میں وفات پائی۔[25]
کمپیوٹر کا باپ
ببیج ﻧﮯ ریاضی ﺍﻭﺭ ﺍﻋﺪﺍﺩ ﻭ ﺷﻤﺎﺭ کے جدولوں كی ﺗﯿﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﻠﺮﮐﻮﮞ کے ﺍﯾﮏ ﮔﺮﻭہ كو ﻣﻼﺯﻡ ركها ﺗﮭﺎ۔ ﺍﻥ جدولوں ﮐﯽ ﺟﺎﻧﭻ ﭘﮍﺗﺎﻝ ﮐﮯ لیے انہيں كئى ﮔﮭﻨﭩﮯ صرف ﮐﺮنا پڑتے۔ ليكن ﺍﺣﺘﯿﺎﻃﯽ ﺗﺪﺍﺑﯿﺮ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﻏﻠﻄﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ سكتيں۔ ﻭﮦ بار بار جدول بنانے كے كام سے اكتا گئے۔ نتيجتاً، ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ايسى ﻣﺸﯿﻦ بنانے ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺳﻮچنا ﺷﺮﻭﻉ ہوئے جو بنا غلطى كئے جدولوں كا حساب كر سكے۔1822ء میں انھوں نے ڈفرینشل انجن (differential engine) تیار کیا جو قابل اعتماد جدول بنا سکتا تھا۔ 1842ء میں انھوں نے اینالیٹکل انجن کا خیال پیش کیا، جو فی منٹ 60 اضافے کی اوسط رفتار سے ریاضی کے کسی بھی مسئلہ کے لیے حساب کے افعال کو مکمل طور پر خود کار طریقے سے انجام دے سکے۔ بدقسمتی سے، وہ اس مشین کا قابل عمل نمونہ تیار کرنے کے قابل نہیں تھے۔
بیرونی روابط
ویکی ذخائر پر چارلس ببیج سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |