یعقوبی

احمد ابن ابو یعقوب ابن جعفر ابن وہب ابن وداضع الیعقوبی جنہیں یعقوبی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ایک مسلمان جغرافیہ دان اور غالباً مسلم دنیا کے قرون وسطی کے پہلے مورخ تھے۔[5]

یعقوبی
(عربی میں: أحمد بن إسحٰق بن جعفر بن وهب بن واضح اليعقوبي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش9ویں صدی[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفاتسنہ 897ء (95–96 سال)[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصر   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہجغرافیہ دان ،  ریاضی دان ،  مؤرخ ریاضی ،  مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانعربی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملجغرافیہ [4]،  تاریخ [4]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاںتاریخ یعقوبی   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح حیات

یعقوبی ،واضح کا پڑپوتا تھا جو خلیفہ منصور کا آزاد کردہ غلام تھا۔ 873ء تک وہ آرمینیا اور خراسان میں رہتا تھا۔ اور ایرانی خاندان آل طاہر کی سرپرستی میں کام کرتا تھا۔ اس کے بعد اس نے بھارت، مصر اور المغرب کا سفر کیا اور مصر میں 284ھ میں وفات پائی۔

کام

  • کتاب التاریخ معروف تاريخ يعقوبي (عربی: تاريخ اليعقوبي‎) اسے تاریخ ابن واضح بھی کہا جاتا ہے۔
  • كتاب البلدان (عربی: كتاب البلدان)
  • اخبار الامم

کتاب البلدان

کتاب البلدان یعقوبی کے آخری زمانے کی تصنیف ہے اور اس کی شہرت مفصل جغرافیہ کی رہی ہے۔ کتاب البلدان میں مختلف ممالک کا ذکر کرتے ہوئے ان کے طبعی حالات بڑی شرح و تفصیل سے بیان کیے ہیں۔

کتاب التاریخ

اس کتاب کو تاریخ یعقوبی بھی کہا جاتا ہے۔ پہلی جلد میں اسلام سے پہلے کے حالات درج ہیں ، حضرت آدم سے عیسی تک پیغمبروں اور دینی راہنماؤں کا ذکر ہے۔ اس کے بعد بابلی اور ہندی بادشاہوں کی تفصیل، بازنطینی اور فارس کی سلطنتوں کا تذکرہ، یونان کے فلسفیوں ، مصری حکمرانوں اور سکندر اعظم کے عہد کا ذکر ہے۔ سوڈان، حبشہ، شام، یمن اور عرب ممالک کے حالات اور عرب کی مشہور منڈیوں کا ذکر ہے۔ دوسری جلد میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت، خلفائے راشدین، بنو امیہ اور بنی عباس کے حالات درج ہیں۔

چین کا راستہ

نویں صدی عیسوی کا یہ مصنف یعقوبی لکھتا ہے کہ:

"جو بھی چین کو جانا چاہتا ہے اسے سات سمندروں کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ سب سے پہلا بحیرہ فارس ہے جو سیراف سے نکلنے بعد ملتا ہے اور یہ راس ال جمعہ تک جاتا ہے۔ یہ ایک آبنائے ہے جہاں موتی ملتے ہیں۔ دوسرا سمندر راس ال جمعہ سے شروع ہوتا ہے اور اس کا نام لاروی ہے۔ یہ ایک بڑا سمندر ہے۔ اس میں جزیرہ وقواق اور دیگر جزائر ہیں جو زنج کی ملکیت ہیں۔ ان جزائر کے بادشاہ ہیں۔ اس سمندر میں سفر صرف ستاروں کی مدد سے کیا جا سکتا ہے۔ اس میں بڑی بڑی مچھلیاں اور بہت سے عجائبات ہیں جو وضاحت سے بالا ہیں۔ تیسرا سمندر ہرکند ہے۔ اس میں جزیرہ سراندیپ ہے جس میں قیمتی پتھر اور یاقوت ہیں۔ یہاں کے جزائر کے بادشاہ ہیں، مگر ان کے اوپر بھی ایک بادشاہ ہے۔ اس سمندر کے جزائر میں بانس اور رتن کی پیداوار ہوتی ہے۔ چوتھے سمندر کو کلاح کہا جاتا ہے یہ کم گہرا اور بہت بڑے سانپوں سے بھرا ہوا ہے کبھی کبھی تو یہ ہوا میں تیرتے ہوئے بحری جہاز سے بھی ٹکراتے ہیں۔ ان جزائر پر کافور کے درخت اگتے ہیں۔ پانچویں سمندر کو سلاہط کہا جاتا ہے یہ بہت بڑا اور عجائبات سے بھرا پڑا ہے۔ چھٹے سمندر کو کردنج کہا جاتا ہے جہاں اکثر بارش ہوتی ہے۔ ساتویں سمندر کا نام بحیرہ صنجی ہے جسے کنجلی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ چین کا سمندر ہے۔ جنوبی ہواوں کے زور پر میٹھے پانی کی خلیج تک پہنچا جاتا ہے، جس کے ساتھ ساتھ قلعہ بند مقامات اور شہر ہیں، یہاں تک کہ خانفو آ جائے۔"

حوالہ جات